اظہر سید
حکومت اگلے 24 گھنٹے میں عدلیہ کے حوالہ سے آئینی ترامیم کرنے جا رہی ہے پی ٹی آئی کو بن مانگے ریلیف دینے والے آٹھ ججوں کی طرف سے اچانک وضاحت جاری کر دی گئی کہ آزاد منتخب ہونے والے چالیس سے زیادہ اراکین پی ٹی آئی کے ہیں اور ساتھ ہی الیکشن کمیشن کو دھمکی بھی دے دی گئی فیصلہ تسلیم نہ کرنے کے بھیانک نتایج ہونگے ۔
پہلے جب آٹھ ججوں نے پی ٹی آئی کو بن مانگے ریلیف دیا تھا ہر قانون دان کا کہنا تھا حکومت کو دو تہائی اکثریت سے محروم کرنے کا فیصلہ ہے تاکہ حکومت آئینی ترامیم نہ کر سکے ۔
الیکشن کمیشن نے اس فیصلہ کی وضاحت مانگی تو جج مختصر فیصلہ سنانے کے بعد چھٹیوں پر چلے گئے ۔حکومت آئینی ترامیم کرنے لگی تو پورے 51 دن کے بعد تفصلی فیصلہ جاری کرنے کی بجائے وضاحت جاری کر دی کہ یہ اراکین پی ٹی آئی کے تصور ہونگے ۔
پہلا فیصلہ اور آج کی وضاحت کا آئین اور قانون سے کوئی تعلق نہیں یہ محض ذاتی مفاد، مکاری اور تعصب ہے ۔یہ چند لوگ نظام انصاف کو پہلے کی طرح یرغمال بنانا چاہتے ہیں اور ملک و قوم کی بجائے اپنی زات کے متعلق سوچتے ہیں۔
جن آٹھ ججوں نے حکومت کو دو تہائی اکثریت سے محروم کیا ان میں سے چار مستقبل کے چیف جسٹس ہیں جنہیں سابقہ مالکان نے ثاقب نثار،گلزار اور بندیال کے زریعے سپریم کورٹ میں پہنچایا تاکہ مستقبل میں ملک کی اعلی ترین عدالت میں میرٹ سے ہٹ کر بٹھائے جج انکا تحفظ کر سکیں ۔
سابقہ مالکان اپنے کرتوتوں پر کورٹ مارشل کا سامنا کر رہے ہیں اور انکے لگائے یہ پودے ماضی میں بیٹھ کر وقت کی رفتار تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔
جسٹس منیب سینیارٹی لسٹ میں چوتھے نمبر پر تھے اور سندھ بار ایسوسی ایشن کے شدید احتجاج کے باوجود ثاقب نثار جنرل فیض حمید اور جنرل باجوہ کی مدد سے ان تاریخوں میں سپریم کورٹ کے آئے تاکہ مستقبل کے چیف جسٹس بن سکیں اور پھر پوری قوم نے دیکھا جسٹس منیب ہر سیاسی مقدمہ کے بینچ میں شامل ہوتے تھے ۔
جسٹس عائشہ ملک بہت جونئیر جج تھیں گلزار احمد نے انہیں 2021 میں سپریم کورٹ لانے کی کوشش اسوقت کی جب سپریم جوڈیشل کونسل کے رکن جسٹس قاضی فائز عیسیٰ چھٹیوں پر تھے ۔پاکستان بار کونسل اور ملک بھر کی وکلا تنظیموں کے شدید احتجاج اور سپریم جوڈیشل کونسل میں ووٹ ٹائی ہونے پر پر عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں لانے کی سازش کامیاب نہ ہو سکی بعد ازاں دوسری کوشش میں سازش کامیاب ہو گئی اور ایک جونئیر جج کو سپریم کورٹ میں پہنچا دیا گیا اس میں بھی چار اراکین نے مخالفت میں ووٹ دیا لیکن چیف جسٹس کے ایک ووٹ کی وجہ سے ایک ووٹ کی اکثریت ملی۔
جسٹس شاہد وحید بھی چوتھے نمبر کے جونئیر جج تھے انہیں بھی وکلا تنظیموں کے احتجاج کے باوجود سپریم کورٹ پہنچا دیا گیا ۔
یہ وہ جج ہیں جو میرٹ کا قتل کر کے چور دروازوں سے سپریم کورٹ پہنچے ہیں اور اب ملک کی اعلی ترین عدالت کو اپنے جہیز کا سامان سمجھ کر آئینی ترامیم کا راستہ روکنا چاہتے ہیں تاکہ انکی بااثر اور اختیارات سے بھر پور فانی زندگی کے مزے جاری رہیں ۔
ملک دیوالیہ ہو رہا ہے ۔عالمی طاقتیں پاکستان کے ایٹمی ہتھیاروں کے پیچھے ہیں ۔خانہ جنگی اور افراتفری کی سازشیں ہو رہی ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط پوری کرنے کیلئے چین ،عوامی جمہوریہ چین اور سعودی عرب نے پاکستان سے تعاون کیا ہے اور یہ عدالتی ٹولہ ملک میں بے سکونی اور افراتفری کا خواہاں ہے ۔
پلوں کے نیچے سے بہت پانی بہہ گیا ہے ۔جن لوگوں نے انہیں اپنے مقاصد کیلئے ملک کی اعلی ترین عدالت میں پہنچایا تھا وہ اپنے کرتوتوں کا جواب دے رہے ہیں۔ یہ جج وقت کی رفتار کو نہیں روک سکتے ۔ائینی ترامیم ہونا ہی ہیں کہ ججوں کو ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی بندوق سے شکار کرنے کی عادت ہے اور اس مرتبہ ان کے ہاتھ میں بندوق نہیں ہے اس لئے شکاری خود شکار ہو جائیں گے ۔
واپس کریں