اظہر سید
چین امریکہ کو غلام بنا چکا ہے ۔امریکی معیشت کا دارومدار اب عوامی جمہوریہ چین پر ہے ۔امریکہ کے کسی بھی اقدام پر چین ناخوش ہو سکتا ہے ۔جس دن چینیوں نے ناپسندیدگی کا اظہار کرنا ہو گا وہ اپنے ہزار ارب ڈالر سے زیادہ کے امریکی بانڈز فروخت کرنے کی دھمکی دیں گے ۔صرف دس بیس ارب ڈالر کے بانڈز فروخت کیلئے پیش ہو گئے امریکی ٹریژری میں زلزلے آجائیں گے ۔
فی الحال چینی امریکیوں سے پیارے ٹومی کی طرح کھیل رہے ہیں ۔امریکہ کو دیوالیہ کرنا چین کیلئے اس لئے فائدہ مند نہیں کہ انہیں ہر سال امریکیوں کو تجارت میں دو سو ارب ڈالر کا چونا لگانا ہوتا ہے ۔امریکی قرضوں کے جال میں پھنس گئے ہیں ۔چینی انہیں مکمل طور پر پھنسا چکے ہیں۔ ابھی تو ٹیرف کے جواب میں ٹیرف لگا رہے ہیں کچھ زیادہ نخرہ دکھایا تو بانڈ فروخت کرنے کی بلیک میلنگ کے پتے بھی شو کر دیں گے ۔
امریکیوں نے ٹیرف اضافہ سے جوا کھیلا تھا لیکن چینیوں کی کیلکولیشن مکمل ہے وہ جھانسے میں نہیں آئے بلکہ جوابی ٹیرف عائد کر کے امریکیوں کو شٹ اپ کہہ دیا ۔
ابھی امریکیوں نے ٹیرف میں اضافہ کے فیصلے معطل کئے ہیں جلد ہی چینیوں سے "مثبت بات چیت" کا آغاز کریں گے اور دھواں نکالتی گاڑی کی طرح چلیں گے ۔امریکی جلد ہی چینیوں کی شرائط اور مطالبات بھی مانیں گے کہ وہ حقیقت میں چینیوں کے غلام بن چکے ہیں ۔
بچ نکلنے کا واحد راستہ چینیوں کے ساتھ جنگ ہے لیکن دیوالیہ معیشت میں بھارتی مقبوضہ کشمیر کو بھارتی یونین کا حصہ بنا لیتے ہیں اور پاکستانی ٹینکوں میں بقول جنرل باجوہ پٹرول نہیں ہوتا ۔امریکی دیوالیہ معیشت کا چین سے جنگ کرنا بہت مشکل اور بڑا فیصلہ ہو گا کہ یہ جنگ تیسری عالمی جنگ میں بدل جائے گی ۔
جنگ ہوئی تو امریکی معیشت جو ایفل ٹاور پر بیٹھی ہے بلندی سے گرے گی اور ہڈیاں تڑوائے گی ۔پاکستانی معیشت تو زمیں پر بیٹھی ہے گری بھی تو زمین سے کم فاصلے کی وجہ سے کوئی ہڈی نہیں ٹوٹے گی لیکن بلند مقام سے گرنے پر مرنے کے خدشات ہوتے ہیں ۔
کارڈ کے سارے پتے چینیوں نے دیکھ لئے ہیں ۔جس دن امریکیوں نے چینیوں سے بات چیت شروع کی آدھی دنیا کو پہلے ہی پتہ چل گیا ہے امریکی ہار چکے ہیں باقی آدھی دنیا کو بھی پتہ چل جائے گا کہ امریکی ہار چکے ہیں اور اب دھمکیاں چھوڑ کر منت ترلے پر اتر آئے ہیں ۔
واپس کریں