دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مولوی اور کاروبار ۔اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
شیزان مقامی برانڈ ہے اور ایک وقت میں عالمی برانڈ پیپسی اور کوکا کولا سے زیادہ مارکیٹ شیئرز کا مالک تھا ۔ پیسپی یا کوک کے مارکٹنگ ڈیپارٹمنٹ کے کسی ڈائریکٹر نے پبلسٹی کے فنڈز کا کچھ حصہ اسلام کی ترقی کیلئے استمال کرنے کا فیصلہ کیا ۔یہ فیصلہ ہونے کی دیر تھی اچانک پتہ چلا شیزان تو قادیانیوں کا پراجیکٹ ہے ۔شیزاں کے پکے سنی العقیدہ مالکان چیختے رہے ان کا قادیانیت سے کوئی تعلق نہیں لیکن قادیانیت کا الزام کارگر ثابت ہوا ۔شیزان کی سیل میں بہت زیادہ کمی ہو گئی ۔پیسپی اور کوک نے مارکیٹ کے بڑے حصہ پر قبضہ کر لیا ۔
ایک پاکستانی برانڈ
Cheeuzious
گزشتہ ڈھائی تین سال کے دوران فوڈ مارکیٹ میں بہت تیزی سے جگہ بنانے لگا ہے ۔یہ فوڈ چین خالص پاکستانی ہے ۔کے ایف سی ،میکڈونلڈ اور چیزز کے درمیان اس وقت گھمسان کی مسابقت جاری ہے ۔میکڈونلڈ اور کے ایف سی جہاں ہیں وہاں پاکستانی فوڈ چین بھی اپنی برانچ کھول لیتی ہے ۔
جو کچھ کبھی غیر ملکی برانڈ نے مقامی برانڈ شیزان کے ساتھ کیا تھا وہی کچھ اب غیر ملکی برانڈ کے ساتھ ہو رہا ہے ۔پاکستانی مولوی اس قدر مہلک ہتھیار ہے کہ خانہ کعبہ کے سامنے کے ایف سی اور میکڈونلڈ اسرائیل کے غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کے باوجود چل رہے ہیں لیکن کراچی میں مولویوں نے یہودیوں کا ساتھ دینے کے الزام میں کے ایف سی اور میکڈونلڈ پر حملے کر دئے ۔
غیر ملکی فوڈ چین پر حملوں سے کچھ اور ہو نہ ہوا پاکستانی برانڈ کی سیل میں دو سو فیصد اضافہ ہو گیا ہے ۔
اس سے پہلے کوک اور پیپسی کے خلاف مہم سے ایک پاکستانی مشروب نیکسٹ کولا کی سیل اچانک راتوں رات دو تین سو گنا بڑھ گئی ،یہ اور بات ہے ایک مقامی مشروب کے مالکان کو ایجنسیوں نے اس وقت اٹھا لیا جب پتہ چلا جیل میں بند یہودی پراڈکٹ معروف نوسر باز کیلئے مقامی مشروب کے مالکان بھاری سرمایہ کاری کر رہے ہیں اور یہ سرمایہ کاری براہ راست یہودی فنڈنگ سے ہوتی تھی ۔
دنیا کے تمام مسلم ممالک میں کے ایف سی ،میکڈونلڈ ،پیپسی اور کوک کے خلاف وہاں کے کسی مولوی کو ہجوم اکٹھا کرنے کی اجازت نہیں لیکن پاکستان میں اجازت ہے ۔
مزے کی بات تو یہ ہے کہ کسی بھی غیر ملکی برانڈ کی کسی اسلامی ملک میں آمدن کسی یہودی فنڈ میں نہیں جاتی بلکہ پاکستانی یا اس ملک کے مقامی مالکان کے پاس جاتی ہے ۔جب کسی غیر ملکی برانڈ کی فرنچائز لی جاتی ہے اسوقت غیر ملکی یا یہودی مالک اپنی قیمت لے کر الگ ہو جاتے ہیں اور ملکیت مقامی مالکان کے پاس چلے جاتی ہے ۔
مثال کے طور پر پاکستان میں کوک کی فرنچائز ایک ترک کمپنی کے پاس ہے ۔سیون آپ کی فرنچائز ایک پاکستانی صنعتکار کے پاس ہے ۔میکڈونلڈ اور کے ایف سی کی فرنچائز بھی پاکستانی مالکان کے پاس ہے ۔
مثال کے طور پر جب مولویوں کو ایک پاکستانی فوڈ چین کا مالک میکڈونلڈ یا کے ایف سی کے خلاف استعمال کرتا ہے تو اصل ہدف غیر ملکی فوڈ چین کے پاکستانی مالک بنتے ہیں ۔
مکہ معظمہ یا مدینہ شریف میں مولوی کو اس لئے کے ایف سی اور میکڈونلڈ کے خلاف احتجاج کی اجازت یا جرآت نہیں ہوتی کہ وہاں قانون موجود ہے اور انتظامیہ کسی مقامی عرب کی سرمایہ کاری کو نقصان کی اجازت نہیں دیتی ۔
واپس کریں