اظہر سید
یہ وہ خواب ہے جو کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہو گا ۔صحرا کی ریت سے نہریں نہیں نکالی جاتیں ۔محجزہ ہو جائے کسی کے پاؤں مارنے سے زم زم کا چشمہ نکل آئے الگ بات ہے ۔انسانی تاریخ اٹھا لیں ہزاروں سال کی معلوم تاریخ دیکھ لیں کبھی صحرا میں نہر نہیں نکالی جا سکی ۔
گرین پاکستان ایک خواب ہے لیکن اسے شرمندہ ہونے کیلئے پیغمبر کی ضرورت ہے جو صحرا سے چشمہ نکال دے ۔
کیوں وفاق کی یکجہتی کے درپے ہیں پہلے بلوچستان والے ناراض ہیں اب سندھ والوں کے پیچھے پڑ گئے ہیں۔عجب تماشا ہے سندھ کی قوم پرست جماعتوں سے رابطے کر رہے ہیں ۔وفاق پرست جماعت پیپلز پارٹی اور قوم پرستوں کو ایک ہی پلیٹ فارم پر لانے کی منطق سمجھ سے بالا ہے ۔
بھارتی راجھستان کے صحرا میں نہر کے زریعے پانی فراہم کرنے اور اسے سیراب کرنے کا منصوبہ بنا چکے ہیں ۔عمل کر چکے ہیں ۔اربوں روپیہ برباد کر کے اس بھاری پتھر کو چوم چکے ہیں اور پھر واپس رکھ چکے ہیں ۔
گلیشیر پگھل رہے ہیں ۔صدیوں سے جاری پانی کے بہاؤ میں کمی آ چکی ہے ۔دنیا کے سارے ممالک بڑھتی ہوئی آبادیوں کی وجہ سے زیر زمین پانی کی کمی کا شکار ہو چکے ہیں ۔ہم ایسے ہنر مند ہیں بچے کچھے پانی کو ڈیموں کے زریعے محفوظ کرنے کی بجائے صحرا کی ریت میں برباد کرنے جا رہے ہیں ۔
ڈیم بنائیں ہزاروں ڈیم بنائیں ۔بارشوں کے پانی کو چھوٹے بڑے ڈیموں کے زریعے بچائیں تاکہ یہ پانی بخارات بن کر ہوا میں اڑنے کے ساتھ زیر زمین پانی کے زخائر میں اضافہ کرے ۔
ستلج اور چناب کی ریت نکالیں اور اس کے نیچے ہزاروں ایکڑ محفوظ پانی نکالیں اور استمال کریں ۔
دو تین چھ نہریں نکال کر کہاں سے صحراؤں کو سر سبز کریں گے 95 فیصد پانی ضائع ہو جائے گا ۔
اس بھاری پتھر کو جہاں سے اٹھایا تھا وہیں واپس رکھ دیں ۔جدید دنیا کی تحقیقات کی راہ اپنائیں جو تحقیقی رپورٹس میں بتا چکی ہیں صحرا کو نہری پانی کے زریعے سر سبز بنانا ممکن نہیں ۔
واپس کریں