دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بنیئے کا جوا ۔اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
کوٹلیہ چانکیہ کی ارتھ شاستر ہندو کی چالاکی اور مکاری کی وہ تفصیل ہے برصغیر کی تمام قومیں صدیوں سے واقف ہیں ۔ہندو جسمانی طور پر کمزور ہیں اور اس کمزوری پر وہ ہمیشہ سے اپنی عیاری سے قابو پاتے ہیں ۔پاکستان پر بنیئے نے حملہ کیا تو خود چانکیہ کے فلسفہ کے مطابق یہ تباہ کن ثابت ہو گا کہ سامنے برابر کی قوت کھڑی ہے ۔بنئیے کے پاس کھونے کیلئے بہت کچھ اور مقابل کے پاس کھونے کیلئے کچھ بھی نہیں ۔
"دشمن کا دشمن دوست"کے چانکیہ فلسفہ کے مطابق بنیا حملہ سے پہلے اسرائیل اور افغانستان سے پینگیں تو بڑھا رہا ہے لیکن بہت سارے زمینی حقائق نظر انداز کر رہا ہے ۔
بنیئے نے اگر اپنی روایتی مکاری سے کام لیا تو پاکستان پر چھوٹا موٹا حملہ کر کے عوام کو مطمئین کرے گا لیکن اگر غلطی کی تو بھرپور جنگ مسلط کرے گا اور اس جوئے میں ہار جائے گا۔
یہ درست ہے بنیئے کا مقابلہ کرنے والی فوج کو وہ عوامی حمایت حاصل نہیں جو ہونا چاہئے ۔
یہ بھی درست ہے مقابل معاشی مسائل اور مشکلات کا شکار ہے ۔یہ سچ ہے مقابل قومی اتحاد کی کمی کا شکار ہے لیکن یہ درست نہیں مقابل اکیلا یا کمزور ہے ۔
بھارت کی سات ریاستوں میں آزادی کی تحریکیں چل رہی ہیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بنیئے کو کراس دی بورڈ عوامی نفرت کا سامنا ہے، بنیئے نے اقتدار کیلئے گزشتہ پندرہ سال کے دوران جو پالیسیاں بنائیں اپنے ملک کی سب سے بڑی اقلیت مسلمان کو اپنے خلاف کر لیا ہے ،لیکن طاقتور فوجی قوت کی وجہ سے بنیا تمام مشکلات پر حاوی ہے ۔
اگر بنیئے نے طاقت کے زور پر اپنا کنٹرول کم نہیں ہونے دیا تو مقابل پر بھی یہی فارمولہ اپلائی ہو گا ۔مقابل تین گنا چھوٹا ہے لیکن فوجی اعتبار سے اپنے ملک میں بنیئے سے دس گنا طاقتور ہے ۔
بنیئے کی ابادی ایک ارب تیس کروڑ ہے اور فوج کی تعداد گیارہ لاکھ ہے ۔مقابل کی ابادی چوبیس کروڑ ہے اور فوج کی تعداد سات لاکھ ہے ۔اس فارمولہ کے مطابق مقابل کی فوج کو مقامی مخالفت سے چنداں نقصان نہیں ہو گا جبکہ بنیئے کو حملہ کرنے کیلئے کامیابی کیلئے سات ریاستوں اور چین کی سرحدوں سے فوجیں بلوانا پڑیں گی ورنہ مقابلہ برابر کا ہے ۔گیارہ لاکھ فوج میں سے دو لاکھ فوج چین کے ساتھ سرحدوں پر ہے جبکہ تین لاکھ فوج سات ریاستوں میں ہے ۔
مقابل ریاست کو صرف بلوچستان ،مغربی اور ایرانی سرحدوں پر ایک لاکھ فوج رکھنا ہے باقی چھ لاکھ فوج مقابلے کیلئے موجود ہے ۔اس لئے بنیا کسی صورت پاکستان کو راجھستان یا سیالکوٹ بارڈر سے دو حصوں میں تقسیم نہیں کر سکتا ۔
بنیا گلگت بلتستان کو بھی نہیں کاٹ سکتا کہ سکردو کے قریب چینی فوج ان موجود ہوئی ہے ۔بنیا آزاد کشمیر کے کسی شہر پر بھی قبضہ نہیں کر سکتا کہ مقابل کی تمام تیاریاں پہلے سے مکمل ہیں ۔
مکمل جنگ میں مقابل کے جوابی حملے اس لئے بھی بے خوف اور دلیرانہ ہونگے کہ وہ ایٹمی قوت ہے ۔مقابل نے یقینی طور پر پہلے سے اپنے ٹارگٹ لاک کئے ہوئے ہیں جو بنگلور ،چنئی ،ممبئی ،دہلی اور حیدرآباد میں بنیئے کے نرم پیٹ کو پھاڑ دیں گے ۔
بنیا 1971 کے نشے میں ہے یا کارگل کی کامیابی نے اسکی عقل پر پتھر ڈال دئے ہیں ۔کارگل میں بنیا جنگی طیارے اور طاقتور توپیں استعمال کر رہا تھا اور مقابل "مجاہدین" کے موقف کی وجہ سے صرف مارٹر گنوں اور مشین گنیں استعمال کرنے پر مجبور تھا ۔
مشرقی پاکستان کے وقت بنیا نے پانچ لاکھ فوج کے ساتھ مقامی مخالفت میں گھری ہوئی 45 ہزار فوج پر حملہ کر کے کامیابی حاصل کی تھی ۔
یہ 2025 ہے اور مقابل اب ایٹمی قوت ہے۔ بنیئے کے پاس صرف روسی ایس یو 400 کی سبقت ہے جسے مقابل برتر ٹیکنالوجی کے ہر نوع کے میزائل سے ختم کر دے گا ۔ جہاں تک رافال طیاروں کا معاملہ ہے تو یہ ابھی تک کسی جنگ میں اپنی برتری ثابت نہیں کر سکے جب ان کامقابلہ پاکستانی پائلٹس سے پڑے گا انکی قلعی کھل جائے گی ۔
مقابل کو روایتی جنگ میں اپنی کمزوریوں سے مکمل آگاہی تھی اس لئے اس نے میزائل ٹیکنالوجی میں بنیئے پر سبقت حاصل کر لی ہے ۔ مکمل جنگ ہوئی تو میزائل بنیئے کے ملک کے ہر حصے کو نشانہ بنائیں گے اور پھر اس سے جو افراتفری پیدا ہو گی اس پر قابو کیسے پانا ہے یہ بنیا جانے اور افراتفری جانے ۔
ہم نہیں سمجھتے بنیا مکمل جنگ کی غلطی کرے گا ۔
واپس کریں