دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
' جعلی ریاست مدینہ کا موالی اور بدقسمت قوم'
طاہر سواتی
طاہر سواتی
سیاست کی دکان چمکانے کے لیے نوسرباز گزشتہ دس سالوں سے صبح شام ریاست مدینہ کا ورد کرتا آرہا ہے اور طارق جمیل جیسا درباری مولوی وقتاً فوقتاً اس پر مہر ثبت کرتا رہتا ہے۔
ریاست مدینہ میں یہ ہوتا تھا، یورپ میں ایسا ہوتا ہے۔ معاشرے اس لئے تباہ ہوتے ہیں کہ چھوٹے مجرم پکڑے جبکہ بڑے بڑے مجرم چھوڑے جاتے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔
یہ ہر جلسے اور تقریر میں نواز شریف اور زرداری کے ادوار کو بادشاہت اور یزیدیت کے خطابات دیتا آرہا ہے۔
جبکہ یزید نواز شریف بحیثیت وزیر اعظم اس متنازعجی آئی ٹی کے سامنے پیش ہوتا رہا جس کا سربراہ ایف آئی اے کا ڈائریکٹر واجد ضیاء تھآ۔ اس کے بیٹے برطانوی شہریت رکھنے کے باوجود گھنٹوں گھنٹوں اسی جی آئی ٹی میں پیشیاں بھگتے رہے۔
خود اس نے اقتدار میں آکر مخالفین پر جھوٹے مقدمات بنائے، جس میں آج تک ایک بھی الزام ثابت نہ ہو سکا۔
لیکن ن لیگ اور پیپلز پارٹی والے اقتدارِ میں آنے کے بعد بھی وہی جھوٹے مقدمات بھگت رہےہیں، ان جھوٹے سیاسی مقدمات میں پیش ہورہے ہیں،
بلکہ ایف آئی اے میں کسی افسر کا تبادلہ ہوتا ہے تو فوراً عمرانڈوز ججز ایکشن میں آجاتے ہیں۔
اب ایف آئی اے الیکشن کمیشن کے فیصلے کی روشنی میں عمران نیازی سے جواب مانگ رہی ہے۔لیکن لاڈلا کہتا ہے۔
"‏میں آپکو جوابدہ ہوں نہ ہی معلومات فراہم کرنے کا پابند البتہ دو دن میں نوٹس واپس نہ لیا تو قانون کے تحت آپ کے خلاف کارروائی کروں گا"
اگر چوری نہیں کی تو ڈرنا کیا ، دوسروں کو اخلاقی طور پر قانون کی پاسداری کا بھاشن دینے والا اب کس اخلاقی پیمانے کے تحت ایک تحقیقاتی ادارے کے سؤال نامے کا جواب دینے سے انکاری ہے۔
درحقیقت نرگسیت کا شکار یہ شخص خود دنیا کے ہر اس قانون، ضابطے اور اخلاقیات کو ماننے سے انکاری ہے جو یہ دوسروں پر لاگو کرنا چاہتا ہے۔
کیونکہ یہ اپنی ذات میں ہر قسم کے مالی اور اخلاقی قباحتوں میں سر سے لیکر پاؤں تک ملوث رہا ہے۔
لیکن بدقسمتی اس ملک کی جہاں کے جرنیلوں اور ججوں نے اس غلیظ انسان کو صداقت اور امانت کا سرٹیفیکیٹ جاری کرکے قوم کے سروں پر سوار کیا، اور آج بھی اس کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کررہے ہیں،
نیازی جیسے لاڈلے کی کیا بات کریں اب تو شہباز گل جیسے نیازی کے لاڈلے بھی ہر قسم کے آئین اور قانون سے ماوراء ہیں۔عدالتی حکم کے باجود اسے اڈیالہ جیل والے اسلام آباد پولیس کے حوالے کرنے سے انکاری ہیں۔
واپس کریں