دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
“مرشد”طاہر سواتی
طاہر سواتی
طاہر سواتی
آپ کو کسی مرشد کی تلاش ہے۔کوئی ڈھونڈناچاہتے ہیں جو بیڑا پار کرادے،روحانی سکون دلا دے،لیکن آج کل کے دور میں جہاں زہر تک خالص نہیں ملتا وہاں حقیقی ولی اللہ کو کیسے پرکھا جائے۔حکیموں اور فقیروں میں ویسے بھی اصلی کم اور جعلی زیادہ ہیں۔سلوک کی پہلی منزل توحید ہے،مرشد کورب سے براہ راست رابطہ استوار کرنے کے لیے باقی سارے خداووں سے ناتے توڑنے ہوتے ہیں اوراس سلسلے میں سب سے پہلے وہ اپنی انا کا بت ریزہ ریزہ کرتا ہے۔ جس کے ساتھ ہی وہ نفرت ، دولت ،شہرت ، حکومت اورعورت جیسی چیزوں سے بے پرواہ ہوجاتاہے۔اس کی تقریر اور گفتگو سے “میں ، میں ، میں” کی گردان ختم ہوجاتی ہے ،
پھر وہ آستینیں چڑھاکراپنے مخالفین کو نہیں للکارتا،یا ممبر پر بیٹھ کر دوسروں کو گالیاں نہیں نکالتا،
وہ سراپا محبت بن جاتا ہے ، اسے پرھیزگاروں سے زیادہ گناہگاروں سے لگاؤ ہوتا ہے،
یہی وہ ملامتی صوفیوں والا مقام ہے جس میں وہ اپنی ذات پر بہتان تراشی کرنے اور دشنام دینے والوں کو بھی سینے سے لگاتے ہیں ۔
پھر وہ اقتدار کی حصول کے لئے در در پر ماتھے نہیں رگڑتا بلکہ شہنشاہ وقت اس کے در پر آکر سجدہ ریز ہوتے ہیں۔
پھر وہ ہیروں اور جواہرات کے نذرانے وصول نہیں کرتا بلکہ خود اس کے منہ سے نکلے ہوئے الفاظ لعل و گہر بن جاتے ہیں،
پھر وہ روحانی یونیورسٹی کے نام پر اربوں روپوں کی ناجائز دیہاڑی نہیں لگاتا بلکہ اس کی ذات خود ایک یونیورسٹی بن جاتی ہے جس سے عقیدت مند فیض حاصل کرتے ہیں ۔
پھر وہ بوٹیکس کے اینجکشن لگاکر ہینڈ سم بننے کی کوشش نہیں کرتا بلکہ اس کے ضعیف چہرے کی جھریوں سے نور ٹپکتا ہے۔
اور پھر اس کی نگاہیں عورت کے جسم سے ذیادہ اس کی روح پر ہوتی ہیں،
یہ نشانیاں جس میں نظر آجائیں فورا اس کے ہاتھ پر بیعت کرلیں ،
اگر کوئی نہیں ملتا تو خود میں پیدا کرنی کی کوشش کریں پر بہت مشکل کام ہے کیونکہ یہ پیغمبرانہ صفات ہیں،
ہم تو سوشل میڈیا پر اختلافی کمنٹس تک برداشت نہیں کرسکتے ایسے میں اپنی ذات کی نفی کرنا ہمالہ کو سر کرنے سے بڑا معرکہ ہے ۔
واپس کریں