دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
طاقت کا قانون
طاہر سواتی
طاہر سواتی
کل عید کی نماز پڑھ کر واپس گھر پہنچا توتھوڑی دیر بعد دروازے پر دستک ہوئی ، دروازہ کھولا تو سامنے پولیس والا کھڑا تھا، بڑے مہذب انداز میں اندر آنے کی اجازت چاہی ، اندر آکر پوچھا کہ آپ نے سامنے والے گھرکے سامنے کوئی بائیک یا سکوٹی دیکھی ہے؟
میں نے کہا نہیں ، پھر پوچھا آپ کے گھر میں سی سی ٹی کیمرے لگے ہیں عرض کیا نہیں ۔
یہ سن کر ڈائری میں کچھ لکھا، میں نے چائے کی دعوت دی کہ آج ہماری عید ہے لیکن اس نے شکریہ ادا کیا اور چلا گیا ، اس کے بعد پولیس کی اور گاڑی بھی آگئی انہوں نے اڑوس پڑوس کے سارے گھروں میں اس قسم کی تفتیش کی ، بعد میں معلوم ہوا کہ کوئی بائیک چوری ہوئی تھی جو اس میں نصب شدہ خفیہ ٹریکر کے مطابق سامنے والے گھر تک آئی ہے۔
پولیس چار گھنٹوں تک اس گھر کے مکینوں سے پوچھ کچھ کرتی رہی اور چلی گئی ۔
جس لمحے یہ کہانی چل رہی تھی اسی وقت اسلامی جمہوریہ پاکستان میں محب وطنوں نے بہاولنگر کے دو تھانوں پر دھاوا بول کر پولیس والوں کو مرغا بنایا ہوا تھا۔
پولیس پر الزام ہے کہ انہوں نے گھروں میں داخل ہوکر بیگناہ لوگ کو گرفتار کیا جس میں ایک کمانڈو کا بھائی بھی تھا وغیرہ وغیرہ ۔
یہ سارے الزامات درست ہوسکتے ہیں ہماری پولیس سے آپ کچھ بھی توقع کرسکتے ہیں لیکن پولیس کی کسی بھی قانون شکنی کا جواب اس سے بڑھ کر قانون شکنی ہے؟
پولیس کے محکمے کا بنیادی مقصد طاقت کے قانون کی بجائے قانون کی طاقت کا نفاذ ہے ۔
اگر آپ نے طاقت کا قانوں ہی چلانا ہے تو پھر ریاست اور جنگل میں فرق ختم ہوجاتا ہے،آئین ، دستور ، عدالتوں اور پولیس جیسے محکموں کا مقصد ختم ہوجاتا ہے ،
اب صلح صفائی اور معاملے کو احسن طریقے سے حل ہونے کی خوشخبری بھی سنائی جارہی ہے۔
مہذب دنیا میں اس قسم کے جرائم کو عدالتی ٹرائیل کے بغیر وزیر اعظم اور صدر بھی ختم نہیں کرسکتے۔
اس ملک میں ہر خرابی کی ذمہ داری بڑی آسانی سےسیاست دانوں پر ڈال دی جاتی ہے۔
یہاں وزیر اعلی مریم نواز ایک عام پولیس اہلکار کی جھوٹی شکائت پر فورا ایکشن لیکر اپنے ایم پی اے کو شو کاز نوٹس جاری کرتی ہے لیکن ایک کمانڈو کے بھائی کے توہین پر دو تھانوں کو سبق سکھایا جاتا ہے۔
ایک کیپٹن کو بچانے کے لئے مشرف پورے بلوچستان کو آگ اور خوں میں نہلا دیتا ہے اور اسی آئین شکن مشرف کو بچانے کے لئے راحیل شریف سیاسی حکومت کو ۱۲۶ دنوں تک دھرنوں کے ذریعے یرغمال بنالیتا ہے۔
یہ ریاست نہیں ایک جنگل ہے جہاں ان کی لاٹھی اور بائیس کروڑ بھینسیں ہیں ۔
واپس کریں