دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
“راز” طاہر سواتی
طاہر سواتی
طاہر سواتی
آپ ہر قسم کے حالات میں خوش اور مطمئن رہنا چاہتے ہیں ۔ آپ کی خواہش ہے کہ کوئی بڑا سے بڑا حادثہ اور دکھ آپ کو توڑ نہ سکے۔تو زندگی سے پیار کیجئے،جب آپ کاروبار میں ناکام ہوتے ہیں، نوکری چلی جاتی ہے۔ کوئی بیماری اور تکلیف بڑھ جاتی ہے۔ کوئی دھوکا دے جاتا ہے،کوئی پیارا ساتھ چھوڑ دیتا ہےتو ایک لمحے کے لئے آنکھیں بند کرکے سوچئے کہ یہ سب دکھ اور مصیبتیں اسی زندگی کی مرہون منت ہیں۔ آپ زندہ ہیں تو آپ کے ساتھ یہ سب کچھ ہورہاہے ۔ زندگی رہی تو آپ ہر نقصان کا مداوا کرلیں گے۔
مسکرائیں اور ایک نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھیں۔
یہ وہ کامیاب راز ہے جس سے ہمیں مذہب کے بیوپاریوں اور قومی سلامتی کے ٹھیکیداروں نے جان بوجھ کر محروم رکھا ہوا۔
خود طاہر القادی اور طارق جمیل جیسے نوٹنکی پیروں ، مرشدوں اور مولویوں نے اپنے اور اپنے آنے والی کئی نسلوں کے لئے یہ دنیا جنت بنا دی جس کے بارے میں ممبر پر چڑھ ہمیں یہ وعظ کرتے ہیں کہ اس کی قیمت اللہ کی نظر میں مچھر کے ایک پر کے برابر بھی نہیں۔
اسی طرح قومی سلامتی کے ٹھیکیداروں کی غلط پالیسیوں اور ناکام پراجیکٹس کا خمیازہ جب ۱۵۰ بچوں کی شہادتوں کی صورت میں نکلتا ہے تو ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ان کی قربانیاں تاریخ میں سنہری حروف سے لکھی جائیں گی ۔ کوئی ان سے یہٗ سوال کرنے کی ہمت نہیں کرسکتا کہ ہم اور ہمارے بچے اس دنیا میں قربانی کے لئے نہیںٗ زندگی گزارنے کے لئے آئے تھے۔ خود ان کے بچے یورپ اور امریکہ میں زندگی سےلطف اندوز ہوں مجھے اور آپ کوقربانی کے مینڈھے بنائیں ۔
آپُ کو جنت کے خواب دکھا کر زندگی سے مایوس کرنے والے یہ سارے رانگ نمبر ہیں ۔
جس کی سب سے واضح دلیل عہد نبوی کا وہ واقعہ ہے جسے حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ قبیلہ بلی کے دوشخص خدمت نبوی میں حاضر ہوکر مسلمان ہوئے اور مدینہ منورہ میں سکونت پذیر ہوگئے ، کچھ دنوں کے بعد ان میں سے ایک شخص جو بہت ہی عبادت گزار تھا کسی غزوہ میں نکلا اور شہید ہوگیا اور دوسرا ساتھی مزید ایک سال زندہ رہا اور بستر پر اس کی وفات ہوئی ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک رات میں نے ان دونوں کو خواب میں دیکھا کہ جو شخص اپنے بستر پر مر ا ہے وہ شہید سے پہلے جنت میں داخل ہورہا ہے ، مجھے اس پر بڑا تعجب ہوا اور جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا : اس میں تعجب کی کیا بات ہے ؟ کیا یہ شخص جو بستر میں مرا ہے شہید کے بعد ایک سال تک مزید زندہ نہیں رہا ، کیا اس شخص نے رمضان کا مہینہ نہیں پایا ، کیا اس نے اتنی رکعتیں [چھ ہزار کے قریب ] فرض اور اتنی رکعتیں نفل کی نہیں پڑھی ؟ ان دونوں کے درمیان آسمان و زمین سے زیادہ فاصلہ ہے { سنن ابن ماجہ ومسند احمد }
لہٰذا زندگی سے پیار کیجئے ،
ایکٗ بھرپور زندگی جینے کی کوشش کریں،
بس اتنا خیال رکھیں کہ آپ کی ذات سے کسی مخلوق کو تکلیف نہ پہنچے ۔
باقی رب بڑا کریم ہے۔
اور خوشی کی بات یہ ہے کہ جنت دوزخ کا اختیار اس نے کسی مولوی یا مفتی کو دینے کی بجائے اپنے پاس رکھا ہوا ہے۔
واپس کریں