دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
" عمران نیازی ، اسٹبلشمنٹ اور مقبول بیانیہ "
طاہر سواتی
طاہر سواتی
مقبول بیانیہ لازمی نہیں کہ درست بھی ہو۔دوسری بات اسٹبلشمنٹ تو ایک ٹیلی فون کال پر یوٹرن لے لیتی ہے لیکن سادہ لوح عوام کے لیے اس موقف سے یوٹرن لینا اتنا آسان نہیں ہوتا جو اسٹبلشمنٹ نے برسوں کی محنت سے ان کے ذہنوں میں انڈیلا ہوتا ہے۔ ت ا ل بان اور جہادیوں کے بارے میں یہی ہؤا تھا۔مشرف نے تو ایک ٹیلی فون کال پر یوٹرن لے لیا لیکن عوام اور خود اسٹبلشمنٹ کے اندر کے کچھ اذہان یوٹرن لینے اور مجاہدین کو دھشت گرد ماننے کے لیے تیار نہیں تھے اس لیے پھر فورسز کے اندر سے مشرف پر حملے ہونے لگے۔
یہی حال عمران نیازی اور دیگر جماعتوں کا ہے'
عمران نیازی ایماندار ہے اور ن لیگ اور پیپلز پارٹی سمیت باقی سب چور ہے۔ یہ بیانیہ اسٹبلشمنٹ نے عشروں کے جدوجہد سے ترتیب دیا تھا'
اب اچانک کچھ صاحبان پر انکشاف ہؤا کہ ملک دیوالیہ ہورہا ہے، تنخواہوں اور پنشن کے لیے پیسے نہیں،
اور یہ ہیرا تو سب بڑا فراڈیہ ہے جو صرف ہوائی باتیں کرتا رہتا ہے اس لیے اگر اب اس کو نہ نکالا تو یہ تو ڈوبا ہے ہمیں بھی ساتھ لے ڈوبے گا۔
زرداری اور شہباز شریف سے رابطے ہوئے جو پہلے سے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے۔
لیکن اس آدھی رات کے یوٹرن کے لیے نہ اسٹبلشمنٹ خود مکمل طور پر یکسو تھی بلکہ ایک گروہ تو ذاتی مفادات اور پروموشن کی لالچ میں عمران کو ہی مکمل سپورٹ کررہا تھا اور آج تک کررہاہے۔
اسی طرح وہ عوام جو اسٹبلشمنٹ کے سالوں کے پروپیگنڈے سے متاثر تھے وہ بھی جلدی اس تبدیلی کے لیے تیار نہیں تھے۔
نتیجہ سب کے سامنے ہے۔
واپس کریں