دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
“ شاخ نازک پہ آشیانہ “
طاہر سواتی
طاہر سواتی
وہ گزشتہ ۲۰ سال سے ایک اسکول میں تاریخ اور معاشرتی علوم پڑھا رہا تھا۔جون ۲۰۲۲ کو پولیس نے شک کی بنیاد پر اس کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا تو اس کے ذاتی موبائیل اور لیپ ٹاپ سے نابالغ بچوں کی تصویریں ملیں ۔
بچوں کی عمریں ۱۰ سے ۱۸ سال کے درمیان تھیں۔یہ تصاویر کیٹیگری بی اور سی سے تعلق رکھتی تھیں ۔یاد رہے سب سے ممنوعہ کیٹیگری اے ہے ۔پولیس نے اسے موقع پر گرفتار کیا ۔ انکوائری ہوئی ۔اسکول یا اسکول سے باہر اس کا کسی بچے یا بچی کے ساتھ ماضی یا حال میں جنسی تعلقٗ کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔
اور نہ ہی ان تصاویر میں اسکول کے کسی بچے یا بچی کی تصویر ملی ۔
لیکن کافروں کے دیس میں نابالغ بچوں کی ممنوعہ تصاویر رکھنا یا اسے شئیر کرنا بھی ایک جرم ہے۔
اس خبر کے آتے ہی اسکول نے فوری طوری پر اسے نوکری سے نکال دیا۔
عدالت نے اسے چھ ماہ قید کی سزا سنا دی اور اسے تاحیات کسی بھی اسکول میں یا پرائیوٹ طور پر گھر میں درس و تدریس کے پیشےکے لئے نااہل کردیا۔
اس کا نام دس سال کے لئے جنسی جرائم کی فہرست میں ڈال دیا گیا ۔اور یوں یہ شخص تاحیات معاشرے کے لئے نشان عبرت بن گیا۔
یہ اس معاشرے کی کہانی ہے جہاں بالغ لڑکااور لڑکی بغیر شادی کے جنسی تعلقات قائم کرسکتے ہیں بلکہ ہم جنسوں کی تعلقات بھی جائز ہیں ۔
لیکن نابالغ بچوں کے بارے میں کوئی سمجھوتہ نہیں۔
یہ برطانیہ کی وہ تہذیب ہے جس کے بارے میں ہمارے حکیم الامت نے پیشن گوئی کی تھی کہ یہ اپنے خنجر سے خودکشی کرے گی۔
میں جس وقت یہ خبر پڑھ رہا تھا اسی لمحے پاکستان میں ایک مولوی کے بچے سے زیادتی کے بعد صلح کی خبر چل رہی تھی ،علمائے کرامٗ معاملے کے پرامن طریقے سے حل ہونے پر ایک دوسرے کو مبارک دے رہے تھے۔زیادتی کا مرتکب مولوی ایک بڑی سازش کی ناکامی پر فتح کا نشان بنا رہا تھا اور بچے کا باپ اقرار کررہا تھا کہ وہ علمائے کرام اور جماعت کے احترام میں مجرم کو دل سے معاف کررہے ہیں ۔
یہ اسلام کا وہ قلعہ ہے جس کا خواب ہمارے اسی حکیم الامت نے دیکھا تھا۔
جہاں اگر بالغ لڑکا اور لڑکی مرضی سے شادی کرلیں تو ہم انہیں غیرت کے نام پر قتل کرتے ہیں لیکن بے بس معصوم بچوں سے زیادتی کرنے والوں کو اللہ کے نام پر معاف کردیتے ہیں ۔
ہر وقت دین کے نام پر سر تن سے جدا کا نعرہ لگانے والی یہُ قوم پورن فلمیں دیکھنے میں دنیا میں پہلے نمبر ہے۔
یہ سطریں لکھتے ہوئے لاہور میں ایک لڑکی کی قتل کی خبر چل رہی ہے اور میں اسی کشمکش میں ہوں کہ کون سی تہذیب اپنے خنجر سے آپ خودکشی کررہی ہے۔
کس کا آشیانہ برگ نازک پر بنا ہواہے۔
واپس کریں