دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عمران خان نے جو گڑھا نواز شریف کے لیے کھودا تھا، اس میں خود گر گیا
خالد خان۔ کالم نگار
خالد خان۔ کالم نگار
ہر وقت ریاست مدینہ کا دم بھرنے والا اور اپنی تقاریر کو اسلامی رنگ دینے والا عمران خان خود اسلامی تعلیمات سے ناواقف تھا۔ اسلام، جو پاکستانی عوام کی وہ زخمی انگلی ہے جسے ہمیشہ کسی نہ کسی اقتدار پرست نے مروڑا ہے، مگر عمران خان مذہبی استحصال میں سب سے سیانے ثابت ہوئے۔ چوری کے پیسوں سے مسجد بنانے کی فضیلت پر اپنے چاہنے والوں کو اس حد تک مطمئن کیا کہ وہ القادر یونیورسٹی کو اسلام کی سب سے بڑی خدمت سمجھ بیٹھے۔ ہاتھ میں ہمہ وقت تسبیح، نمائشی نمازیں، ہونٹوں پر ریاست مدینہ کا ورد، خاکِ مدینہ پر برہنہ پا چلنے کی ریاکاری، اور وہ کون سی منافقت تھی جو خان صاحب نے اسلام، پاکستان، جمہوریت، اور احتساب کے نام پر نہیں کی۔ پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیر اعظم پاکستان کی کج ادائیوں پر تو لاکھوں صفحات سیاہ کیے جا سکتے ہیں، لیکن اس تحریر میں 190 ملین پاؤنڈ کیس اور القادر یونیورسٹی تک بات محدود ہوگی۔ خان صاحب اور ان کے شریک جرم اور شریک حیات بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کو اپنی تمام تر جادوئی کمالات، تعویذات، اور جنات کی موجودگی اور سفلی کاوشوں کے باوجود 7 سال قید بامشقت اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ جرمانے کی رقم کی عدم ادائیگی کی صورت میں شریک جرم بی بی صاحبہ کو مزید 3 ماہ کی سزا بھگتنا ہوگی۔ اسلام آباد کی احتساب عدالت کے جج ناصر جاوید رانا نے اڈیالہ جیل راولپنڈی میں 190 ملین کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کو 14 سال قید بامشقت اور 10 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی۔ عدم ادائیگی کی صورت میں خان صاحب مزید 6 ماہ جیل کی چکی پیسیں گے۔ احتساب عدالت نے القادر یونیورسٹی کو حکومتی تحویل میں ملکیتی حقوق کے ساتھ دینے کا حکم بھی جاری کر دیا۔ اب آئیں جاننے کی کوشش کرتے ہیں کہ آخر یہ 190 ملین پاؤنڈ کیس تھا کیا، جس نے خان صاحب کو اپنے منطقی انجام تک پہنچا دیا۔
یہ کہانی میاں محمد نواز شریف کے بیٹے حسین نواز کی 1 ہائیڈ پارک لندن میں واقع فلیٹ کی فروخت سے شروع ہوتی ہے، جس کی اصل قیمت 9 ارب تھی، مگر ملک ریاض کے صاحبزادے نے اس فلیٹ کو 18 ارب میں خرید لیا۔ ملک ریاض جیسے کاروباری گرو سے اتنی فاش غلطی ممکن نہیں تھی۔ جیسے کہ سیانوں نے کہا ہے کہ "بنیئے کا بیٹا کچھ دیکھ کر گرتا ہے"، کے مصداق ملک ریاض کا نور چشم احمد علی ریاض بھی اپنے والد ملک ریاض کے کہنے پر پھسل گیا۔ اب سوال تو یہ بھی ہے کہ میاں محمد نواز شریف کے دیوالیہ بیٹے کے پاس آخر 9 ارب روپے کہاں سے آئے تھے، جس پر اس نے یہ فلیٹ خریدا تھا؟ یہی سوال عمران خان کے ذہن میں بھی تھا، اور اسی سوال کی بنیاد پر خان صاحب نے جنرل فیض حمید کے ساتھ مل کر ایک ڈرامہ کا پورا سکرپٹ تیار کیا۔
صاحبان احوال کے مطابق سال 2016 میں جنرل فیض حمید اور عمران خان کی ملک ریاض سے ایک خفیہ ملاقات ہوتی ہے، جس میں ملک ریاض کو یہ ٹاسک دیا جاتا ہے کہ حسین نواز کی 1 ہائیڈ پارک لندن میں واقع پراپرٹی دگنی قیمت پر خریدنی ہے، جس کے بدلے میں ملک ریاض کو اپنی حکومت بننے کی صورت میں بحریہ ٹاؤن پشاور سمیت دیگر معاملات میں بھی سہولت کاری دی جائے گی۔ عمران خان کو یقین تھا کہ حسین نواز نے یہ جائیداد پاکستان سے منی لانڈرنگ کے ذریعے خریدی ہے، اور اس ٹرانزیکشن کے ذریعے تمام ریکارڈ حاصل ہوگا، جبکہ کیس کے لیے مضبوط گواہی اور ثبوت بھی دستیاب ہو جائیں گے۔ جوں ہی ملک ریاض نے اپنے بیٹے کے ذریعے 9 ارب کی وہ پراپرٹی 18 ارب میں خریدی، عمران خان نے پی ٹی آئی لندن کے ذریعے برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی (این سی اے) کو شکایت کر دی کہ یہ جائیداد وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے کرپشن کا پیسہ منی لانڈرنگ کر کے خریدی تھی۔
اس شکایت پر نیشنل کرائم ایجنسی نے انکوائری شروع کی کہ یہ رقم کہاں سے اور کیسے آئی ہے؟ انکوائری کے دوران حسین نواز نے اپنی رقم کی تفصیلات دے کر این سی اے اور دیگر متعلقہ اداروں کو مطمئن کر دیا اور ثابت کیا کہ وہ تمام رقم اس کی پراپرٹی کے کاروبار سے کمائی ہوئی تھی اور قانونی طور پر جائز تھی۔ تب پولیس کو اس جھوٹی شکایت کی فکر پڑ گئی، اور انہوں نے احمد علی ریاض سے چھان بین شروع کر دی۔ اس چھان بین میں انکشاف ہوا کہ ملک ریاض کے بیٹے احمد علی ریاض نے بلیک منی سے وہ جائیداد خریدی تھی۔ نہ صرف یہ جائیداد بلکہ مزید ایسے 8 اکاؤنٹس بھی پکڑے گئے، جنہیں پاکستان سے پیسہ چوری کر کے لانے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔ ان تمام اکاؤنٹس میں مجموعی طور پر 500 ملین پاؤنڈ سے زیادہ کی غیر قانونی رقم موجود تھی۔
ملک ریاض کے ہاتھ پاؤں پھول گئے۔ اس نے عمران خان کو شکایت کی کہ مجھے کہاں پھنسا دیا؟ تب تک عمران خان وزیراعظم بن چکے تھے۔ عمران خان نے شہزاد اکبر کو لندن بھیجا تاکہ معاملات پر مشاورت کر کے کوئی راہ نکالی جائے۔ شہزاد اکبر سے مشورے کے بعد احمد علی ریاض نے این سی اے کو درخواست دی کہ میں کاروباری آدمی ہوں۔ آپ، بجائے کئی سال کیس چلانے کے، مجھ سے 500 ملین پاؤنڈ کے بجائے 190 ملین پاؤنڈ لے کر پاکستانی حکومت کو واپس کر دیں اور کیس یہیں پر بند کر دیں۔ نیز، یہ معاہدہ خفیہ رکھنے کا وعدہ بھی کریں۔
اس پر این سی اے نے پاکستانی حکومت سے رابطہ کیا کہ آپ کے ملک کا پیسہ 500 ملین پاؤنڈ ہم نے پکڑا ہے۔ اگر آپ کیس چلائیں تو آپ کو یہ 500 ملین پاؤنڈ کی رقم ساری مل سکتی ہے، یا پھر دوسری صورت میں 500 کی بجائے 190 ملین پاؤنڈ قبول کر لیں۔ عمران خان نے فوراً جواب دیا کہ 190 ملین پاؤنڈ دے دیں، میں اپنی کابینہ سے منظوری لے لیتا ہوں۔ پیسے لے کر ملک ریاض کے سپریم کورٹ اکاؤنٹ میں جمع کروا دیے اور اس کے ایک ماہ بعد کابینہ کا اجلاس بلایا۔ خفیہ معاہدے والا لفافہ بغیر کھولے دکھا کر منظور کرنے کا کہا گیا۔ شیریں مزاری اور اسد عمر نے اعتراض کیا کہ این سی اے کا معاہدہ دیکھے بغیر دستخط کرنا مناسب نہیں، لہٰذا اجلاس ملتوی کر دیا گیا۔ لیکن اگلے اجلاس میں عمران خان نے سختی کی تو کابینہ نے معاہدہ دیکھے بغیر 190 ملین پاؤنڈ وصول کرنے کی منظوری دے دی۔
ملک ریاض کے 310 ملین پاؤنڈ بچ گئے۔ اب رہ گئے باقی 190 ملین پاؤنڈ۔ برطانوی این سی اے نے عمران خان سے سرکاری خزانے کا اکاؤنٹ نمبر مانگا تھا تاکہ اس میں رقم ٹرانسفر کی جا سکے۔ عمران خان نے قومی خزانے کا اکاؤنٹ نمبر دینے کی بجائے سپریم کورٹ کا وہ اکاؤنٹ نمبر دیا، جس میں ملک ریاض نے جرمانے کی رقم جمع کروانی تھی۔ یاد رہے کہ ملک ریاض پر کراچی بحریہ میں کرپشن پر 460 ارب روپے کا جرمانہ ہوا تھا۔ یہ وہ ڈیم فنڈ کی طرز کا مخصوص اکاؤنٹ تھا، لہٰذا برطانیہ سے رقم قومی خزانے میں جانے کی بجائے سیدھی ملک ریاض کے اکاؤنٹ میں جمع ہو گئی۔ یوں عوام کے پیسے سے ملک ریاض کا جرمانہ بھر دیا گیا۔
اس ریلیف کے بدلے میں عمران خان اور بشریٰ بی بی نے ملک ریاض سے بہت بڑی زمین، کیش، اور بھاری زر و جواہر بھی وصول کیے۔ گو کہ ملک ریاض کا گلہ تھا کہ پھنسایا بھی عمران خان نے ہی تھا، کیونکہ عمران خان ہی نے نواز شریف کے بیٹے کی اس پراپرٹی کی شکایت این سی اے کو لگوائی تھی، اور انہوں نے تحقیق کر کے اس کو کلیئر کر دیا تھا۔ عمران خان کی بدقسمتی دیکھیں کہ جو جال اس نے حسین نواز اور نواز شریف کو پھنسانے کے لیے پھیلایا تھا، اس میں خود پھنس گیا اور ساتھ ساتھ ملک ریاض کو بھی پھنسا دیا۔ اس سارے معاملے میں عمران خان نے پاکستان کو 190 ملین پاؤنڈ نہیں بلکہ 500 ملین پاؤنڈ کا ٹیکہ لگایا ہے۔
واپس کریں