دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ایرانی صدر کا دورہ اور بھارتی جاسوس
اظہر سید
اظہر سید
سی پیک پر جنگی رفتار سے کام ہو رہا تھا ۔ مستقبل کی توانائی کی ضروریات کیلئے نواز شریف امریکی دباؤ کو مسترد کر کے گیس پائپ لائن منصوبہ پر کام شروع کرنے والے تھے ۔ ایرانی صدر نے گیس پائپ لائن منصوبہ پر کام شروع کرنے کیلئے مشترکہ پریس کانفرنس کیلئے پاکستان کے دورہ کی دعوت قبول کر لی تھی ۔
ایرانی صدر پاکستان کے دورہ پر پہنچے ایران سے آپریٹ ہونے والے بھارتی جاسوس کلبوشن کی گرفتاری کا اعلان ہو گیا ۔ایک پالتو صحافی سے ایرانی صدر کو خاص طور پر کلبوشن کے حوالہ سے سوال کرایا گیا ۔ ایرانی صدر کا دورہ آغاز میں ہی ناکام ہو گیا ۔ دورہ ناکام کرانے والے جنرل راحیل شریف ریٹائرمنٹ کے بعد پٹرو ڈالر جنگ میں ایران کے حریف سعودی عرب کی سربراہی میں اسلامی فوج کے سربراہ بن کر اپنی نسلیں سنوار گئے اور نواز شریف یمن میں فوج نہ بھیجنے اور پاک ایران گیس پائپ لائن کے فیصلے کی وجہ سے سعودی بادشاہوں کے ساتھ ذاتی تعلقات کی گرمجوشی سے بھی محروم ہو گئے ۔ایک سرکاری ملازم ریٹائرمنٹ کے بعد بھی "سربراہی" سے مستفید ہو گیا ۔
نواز شریف سے پہلے آصف علی زرداری نے صدارت کے آخری سال میں پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ پر دستخط کر دئے اور امریکی پراکسی سنگاپور پورٹ سے گودار کا کنٹریکٹ بھی منسوخ کر کے چینی کمپنی کو دے دیا ۔
نواز شریف سے وہیں سے کام شروع کیا جہاں سے آصف علی زرداری نے چھوڑا تھا ۔دونوں کے فیصلے حب الوطنی کے تھے ۔دونوں نے قیمت ادا کی ۔زرداری صدارت چھوڑنے کے بعد فالودے والے کے اکاؤنٹس کا نشانہ بنے اور نواز شریف وزیراعظم ہوتے ہوئے بھی پنامامہ میں سے اقامہ کا نشانہ بنے ۔
ان سالوں میں یعنی کلبوشن یادو کی گرفتاری کے اعلان سے آج ایرانی صدر کے دورہ تک توانائی کے شعبہ میں گردشی قرضہ معیشت کو کھا گیا ہے ۔عوام کو خودکشیوں یا ڈکیتیوں کی راہ پر لگا گیا ہے ۔پاکستان کو ساڑھے چھ فیصد شرح نمو سے نادہندہ ریاست بنا گیا ہے ۔
اس وقت کی اسٹیبلشمنٹ کی قیادت سول حکومت کے پیچھے کھڑی ہو جاتی ۔کلبوشن کی گرفتاری کا ایرانی صدر کے عین دورہ کے دوران اعلان کرنے کی بجائے سفارتی سطح پر معاملہ اٹھایا جاتا۔ جمہوری حکومت کے کاندھے پر زمہ داری ڈال کر پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ مکمل کرا لیا جاتا اور سی پیک کی تکمیل کے ساتھ روشن ،خوشحال اور طاقتور پاکستان کے خواب کی تکمیل میں حصہ ڈالا جاتا آج پاکستان گداگری کی اس سطح پر نہ ہوتا جس پر آج ہے ۔
آج پھر ایرانی صدر پاکستان کے دورہ پر ہیں لیکن اسٹیبلشمنٹ کی سربراہی راحیل شریف نہیں عاصم منیر کے پاس ہے ۔راحیل شریف سے باجوہ تک جو گندگی پھیلائی گئی اس کے منفی اثرات سے پاکستان کو بچانے کی زمہ داری بھی عاصم منیر کی ہے ۔
جنرل عاصم منیر پینٹاگون کے شر سے پاکستان کو بچاتے ہوئے وہ تمام کام کر رہے ہیں جو کرنے والے ہیں ۔خاموشی کے ساتھ "ازلی دشمن" بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات بڑھ رہے ہیں ۔ صرف چند ماہ کی درآمدات میں اضافہ سے پاکستان کو اربوں روپیہ کا فائدہ ہو چکا ہے ۔
ایرانی صدر کسی نئے کلبوشن کی گرفتاری کا اعلان نہ ہونے کی یقین دہانی کے بعد پاکستان کے دورہ پر پہنچ چکے ہیں ۔ ایرانیوں کو خوش کرنے کیلئے وفاقی دارالحکومت کی ایک شاہراہ کا نام بھی ایران شاہراہ رکھ دیا گیا ہے ۔
میاں نواز شریف ایک نجی شخصیت ہونے کے باوجود اپنے زاتی تعلقات کو ملکی مفاد میں استعمال کرنے چین کے نجی دورہ پر جا رہے ہیں ۔
امریکیوں کو پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کیلئے درخواست کی جا چکی ہے اور جوابا تجارتی اور اقتصادی پابندیوں کی دھمکی بھی سن لی گئی ہے ۔امریکیوں نے اپنے غصے کے اظہار کیلئے پاکستان کی میزائل سازی میں مدد کے بھونڈے الزام لگا کر تین چینی کمپنیوں پر پابندی بھی لگا دی ہے ۔
چینی شہریوں اور ماہرین کو ہدف بنانے کا ایک نیا سلسلہ بھی شروع ہو چکا ہے ۔
پاکستان کی سمت اگر درست ہو گئی ہے ۔ماضی کی غلطیوں کا ادراک اگر کر لیا گیا ہے تو یقینی طور پر ہم بحران سے نکل آئیں گے اور اگر ایسا ہو گیا تو یہ قبر سے واپسی جیسا کام ہو گا ۔
واپس کریں