دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اسٹیبلشمنٹ کی اندرونی کشمکش
اظہر سید
اظہر سید
فوج میں چین آف کمانڈ ہمیشہ قائم رہتی ہے لیکن اندرونی کشمکش بھی ہمیشہ ہوتی ہے ۔ اندرونی کشمکش جنرل ایوب سے استعفیٰ لیتی ہے ۔جنرل ضیا الحق اسی کشمکش کی وجہ سے بستی لال کمال حادثہ سے پہلے اتنا محتاط ہو گیا تھا رہائش گاہ کے درخت کٹوا دئے تھے ۔ جنرل مشرف صدارت چھوڑنے کے بعد متعدد بار الزام لگاتا پایا گیا وکلا تحریک کے پیچھے جنرل کیانی تھے ۔
موجودہ الیکشن کے نتایج کے بعد لوگ باگ ان نتایج کو اندورنی کشمکش کا شاخسانہ قرار دیتے ہیں ۔2018 کے ناکام تجربہ نے پاکستان کو نادہندہ نہیں کیا اسٹیبلشمنٹ کو بھی کمزور کر دیا ہے ،اتنا کمزور نو مئی کے ایک ملزم کو گرفتار کرنے والا ایس ایس پی اور ڈپٹی کمشنر ایک پالتو جج سے سزا پا جاتا ہے اور فیصلہ کے خلاف صرف اپیل ہی ہوتی ہے ۔
اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں جان ہارنے والے بھٹو کا فیصلہ عدالت نے محفوظ کر لیا ہے ۔ جنرل مشرف کی سزا عدالت نے بحال کر دی ہے ۔نو مئی کے زمہ دار قرار دئے جانے والے متعدد کردار پارلیمنٹ میں پہنچ گئے ہیں۔
مقبوضہ کشمیر کو شہ رگ بنا کر ستتر سال تک ریاست کو سیکورٹی ریاست بنائے رکھا اور بھارتیوں نے کشمیر کو بھارتی یونین کا حصہ بنا کر اس غبارے کو پنکچر کر دیا ۔
گزشتہ چوالیس سال سے افغانستان کو تزویراتی گہرائی والا پانچواں صوبہ بنا کر مغرب سے اربوں ڈالر بٹورے گئے اور سمجھدار انگریزوں نے مالکوں کے ہاتھوں طالبعلموں کی حکومت بنوا کر یہ ہٹی بھی بند کر دی ۔
کشمیر اور افغانستان کی دوکانیں بند ہونے سے اسٹیبلشمنٹ کے پاس ریاست پر ملکیت برقرار رکھنے اور اسے سیکورٹی ریاست بنائے رکھنے کے جواز ختم ہو چکے ہیں ۔
بہت بڑی سچائی جلی حروف میں دیوار پر لکھی ہوئی ہے کہ پاکستان کو زندہ رہنے کیلئے کشمیر افغانستان کی بجائے معیشت کی ضرورت ہے ۔یہ حقیقت بہت جلد سامنے آئے گی اور اپنا آپ منوائے گی ۔
ماضی سے چمٹا مائنڈ سیٹ اس حقیقت کو تسلیم نہیں کر رہا ۔ یہ مائنڈ سیٹ مذاحمت کرے گا اور ممکن ہے دو ڈھائی سال بعد شہباز شریف حکومت اس مائنڈ سیٹ کی بھینٹ چڑھ جائے بلاول بھٹو وزیراعظم بن جائے ۔
مسلہ اس قدر گھمبیر ہے بلاول بھٹو وزیراعظم بن گیا نادہندگی کے مسائل تبدیل نہیں ہونگے اور نہ ہی اسٹیبلشمنٹ کی کمزوری طاقت میں بدلے گی بلکہ اسٹیبلشمنٹ مزید کمزور ہو گی ۔
راستہ صرف ایک ہی ہے سیکورٹی ریاست کی بجائے معیشت پر توجہ ۔ دفاعی بجٹ میں کمی اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات ۔
حالات کا جبر بہت بڑی سچائی ہے ۔سچائی تسلیم کر لیں گے تو ملک بچ جائے گا ۔ریاست پر ملکیت برقرار رکھنے کیلئے چوہے بلی کا کھیل جاری رکھیں گے تو قرضوں سے ملازمین کو تنخواہیں دینے کا عمل اب پہلے کی طرح جاری نہیں رہ سکتا ۔
واپس کریں