دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نواز شریف کی سیاست ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کو دو تہائی اکثریت نہیں ملی اور ووٹ بینک بھی بری طرح متاثر ہوا ہے ۔محترمہ بینظیر بھٹو کے خلاف 1988 میں جب ایجنسی نے میاں نواز شریف کو فخر بنایا اس وقت سے 2024 تک پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ گیا ہے ۔ پہلے ایجنسی کے فخر کو پنجاب میں بلاشرکت غیرے "راہنما" بننے کا موقع دینے کیلئے "جاگ پنجابی جاگ" کا زہریلا نعرہ چاروں صوبوں کی زنجیر سمجھی جانے والی پیپلز پارٹی کو کمزور کرنے کیلئے لگایا گیا اور بے پناہ سیاسی ووٹ بینک کا مالک بنا دیا گیا ۔ اس وقت جنرلوں نے پالتو ججوں اور میڈیا کو پالتو بنا کر میاں نواز شریف کو لیڈر بنایا لیکن ففتھ جنریشن وار ایسا مہلک ہتھیار میسر نہیں تھا ۔
آٹھ فروری کے الیکشن میں میاں نواز شریف کو ایجنسی سے حلالہ کے باوجود وہ فائدہ نہیں ہوا جو جاگ پنجابی جاگ کا نعرہ لگانے
یا بھٹو خاندان کی خواتین کی جعلی تصاویر پھیلانے سے 1988 میں ہوا تھا الٹا نقصان ہو گیا اور بڑا نقصان ہو گیا ۔
فوری نقصان کی وقتی وجوہات نوسر باز کا عدالتی اور میڈیا ٹرائل سے پیدا ہونے والا مظلومیت کا تاثر تھا ۔میاں نواز شریف کا مالکوں کے اشارے پر تخلیق کردہ استقلال پارٹی کے ساتھ سیٹوں کی ایڈجسٹمنٹ کو ووٹرز نے پسند نہیں کیا ۔
ملک کی اعلی ترین عدالت سے نوسر باز کو انتخابی نشان سے محروم کرنے والا فیصلہ عوام کی اجتماعی دانش نے پسند نہیں کیا ۔
نوسر باز کو عدت میں نکاح کے معاملہ پر سزا کو عوام نے فاول سمجھا ۔
شہباز شریف کی سولہ سالہ حکومت میں نادہندگی سے بچانے کے نام پر کئے گئے معاشی فیصلوں نے ن لیگ کو بری طرح سیاسی نقصان پہنچایا ۔
میاں نواز شریف نے تین فاش غلطیاں کی ہیں جس کی بنا پر ہم نہیں سمجھتے انہیں بالغ نظر سیاستدان سمجھا جائے ۔
نوسر باز سیاسی طور پر ریاست کو نادہندہ کرانے پر ختم ہو رہا تھا ۔صرف سولہ مہینے باقی تھے عدم اعتماد کے جال میں نہیں پھنسنا چاہئے تھا ۔ایک طرف ووٹ کو عزت دو کا نعرہ تھا دوسری طرف مالکوں کے اشارے پر تحریک عدم اعتماد پر رضامندی ظاہر کر دی ۔ایک طرف نوسر باز کو ہیرو بنا دیا دوسری طرف مالکوں کی بوجھ سے جان چھڑا دی ۔
سولہ ماہ کی حکومت میں پالتو چیف جسٹس اور جنرل باجوہ کی فرمائش پر سپریم کورٹ میں مزید پالتو ججوں کی اجازت دے دی ۔
اس سے پہلے جنرل باجوہ کی توسیع میں ووٹ ڈال کر "ووٹ کو عزت دو" کا جنازہ نکال دیا ۔
میاں نواز شریف نے عاجلانہ فیصلوں سے اپنا سیاسی نقصان کر لیا ہے ۔مالکان کی مدد اور حمایت نوسر باز کو ختم کر سکی نہ میاں نواز شریف کو فائدہ پہنچا سکی اور یہ وہ معاملہ ہے جس کا میاں نواز شریف کو بطور بالغ نظر چشیدہ سیاستدان ادراک ہونا چاہئے تھا ۔
اب نقصان ہو چکا ہے ۔مالکوں کا ،میاں نواز شریف کا اور ملک کا ۔ سولہ ماہ کی حکومت لینے کی بجائے عقلمندی کا مظاہرہ کرتے اور کہتے اپنی سوغات سے خود نجات حاصل کرو ۔پالتو ججوں کی مدد سے جس طرح یوسف رضا گیلانی کی وزارت عظمیٰ چھینی اسکی بھی چھین لو ہم استمال نہیں ہونگے ۔
اب بھگتیں آپ بھی اور یہ ملک بھی بھگتے ۔
واپس کریں