دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
نواز شریف کیا کرے گا ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
سیاستدان ساحل پر آکے ڈوبتے ہیں ،منزل سامنے ہوتی ہے دل چھوڑ دیتے ہیں ۔مالکوں کی ناکامیاں اپنے گلے میں ہار کی طرح ڈال کر ڈانس کرتے ہیں ،دوسرے ملکوں میں ایک دن جمہوریت آگئی تھی یہاں بلی چوہے کا کھیل ختم ہونے کے امکانات معدوم ہیں ۔ ریاست کے استحکام کی علامت ادارے ،میڈیا ،عدلیہ سب پارٹیاں ہیں ۔ اینکر اور صحافی اپنے اپنے لیڈروں کے دیوانے ۔ججوں کے اپنے معاملات، میرٹ نہ ڈسپلن اور چلے ہیں ملک کو نادہندگی سے نکالنے ۔
نواز شریف اسوقت تک کچھ نہیں کر سکے گا جب تک دیگر معاملات ٹھیک نہیں ہوتے ۔زنبیل میں اخری پتہ مالکوں نے عجلت میں کھیل دیا ہے ۔ اب ناکامی ہوئی کیا کریں گے ؟ بلاول بھٹو پر داؤ لگائیں گے یا نوسر باز کو پھر سے ریس میں ڈالیں گے ۔
نواز شریف کو نہیں آنا چاہئے تھا ۔ جہاں چھ سال صبر کیا ایک سال اور کر لیتا ۔ ایک دفعہ غلطیاں کرنے والے کٹہرے میں آجاتے شائد ریاست بچ جائے ۔
مہذب جمہوری ریاست کا شہری ہونا ہر پاکستانی کا خواب ہے ۔ معاشی طور پر مستحکم اور تیزی سے ترقی کرتا پاکستان ہر پاکستانی کا حق ہے ۔ نواز شریف اور زرداری سمیت کسی کو یہ حق حاصل نہیں وہ پاکستانیوں کو ان کے حق اور خواب سے محروم کریں ۔
طاقت کا کھیل جنرل ایوب کے دور سے کھیلا جا رہا ہے ۔ جب بھی ریاست مشکل میں پھنستی ہے سیاستدانوں کا کاندھا استمال کیا جاتا ہے ۔بھارت سے مشرقی پاکستان کے قیدیوں کی واپسی یا پھر کارگل سے پیدا ہونے والی مشکلات ہوں ملکی سلامتی کے نام پر واپسی کا محفوظ راستہ حاصل کر لیا جاتا ہے ۔ اس مرتبہ پھر ایک ناکام تجربہ نے پاکستان کو دیوالیہ کر دیا تو نواز شریف سے رجوع کیا گیا ۔
معاملات تو وہیں پر ہیں جہاں پہلے تھے ۔ شہباز شریف نے جو کچھ کیا وہی کچھ نواز شریف کو کرنا پڑے گا ۔ادائیگیوں کا توازن کوئی فرشتہ آکر درست کرے گا ؟ برآمدات میں اضافہ کیلئے کوئی سامری جادو گر آئے گا ۔ پاکستانی روپیہ کو مستحکم کرنے کیلئے ڈالر کون دے گا ۔
مسائل بہت ہیں ۔ مینار پاکستان میں شاندار شو کر لیا لیکن مسائل کیسے حل ہونگے ۔ یہ طویل سفر ہے ۔ کم از کم پانچ سے دس سال وہ بھی ہر طرح کی مالکوں اور ججوں کی مداخلت سے پاک درکار ہیں۔ ففتھ جنریشن وار کے جھوٹ دھوکہ اور فراڈ کے بازار کو بند کرنا ہو گا ۔
نواز شریف کو یہ حق حاصل نہیں وہ کہیں انتقام نہیں لیں گے ۔ معاملہ نواز شریف کا زاتی معاملہ نہیں بلکہ پاکستان کا معاملہ ہے ۔جنہوں نے غلط فیصلے کئے انہیں جب تک کٹہرے میں نہیں لایا جائے گا کھیل چند سال بعد پھر شروع ہو جائے گا ۔ بدقسمتی یہ ہے اب ریاست میں وہ جان باقی نہیں رہی دوبارہ اس کھیل کی متحمل ہو سکے ۔
ہر چیز تباہ کر دی گئی ہے ۔ مذہب کی سرکاری سرپرستی اور اس طرح کی قانون سازی کی گئی ہے کسی پر بھی توہین مذہب کا الزام لگایا جا سکتا ہے ۔شیعئہ اور قادیانی کو دفن کرنے کی اجازت نہیں ملتی ۔ قانون کا احترام ختم ہو چکا ہے ۔بعض ججوں کی وجہ سے ریاست کے نظام انصاف کا پوری دنیا میں مذاق اڑایا جاتا ہے ۔
جنہوں نے اپنے غلط فیصلوں سے ملک کو اس سطح پر پہنچایا انہیں کیوں نہ پوچھا جائے ۔
واپس کریں