دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
مالکوں کا امتحان ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
نواز شریف کو چھ سال پہلے بے ایمانی کر کے پالتو ججوں اور ففتھ جنریشن وار کے زریعے نکال کر دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے کا ڈرامہ کیا گیا تھا ۔اس نواز شریف کو آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے حفاظتی ضمانت دی ہے ۔مالکوں نے نواز شریف کو نکالا تھا اور مالکوں نے ہی نوسر باز کے برپا کردہ معاشی کارگل کے بعد حفاظتی ضمانت دلائی ہے ۔ نواز شریف کو مالکوں نے سی پیک کی وجہ سے نکالا ،معاشی استحکام سے ناقابل تسخیر نہ ہو جائے یا پھر جنرل مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کرنے کی وجہ سے نکالا یہ راز مستقبل میں کوئی جنرل شاہد عزیز "یہ خاموشی کب تک " ایسی کتاب لکھ کر افشا کرے گا ۔
نواز شریف واپس آرہا ہے اور الیکشن میں کامیابی کے بعد حکومت بھی بنانے جا رہا ہے ۔دیوار پر لکھا ہے چونکہ باری نواز شریف کی چھینی گئی تھی اس لئے نواز شریف کو ہی باری دی جائے گی ۔یہاں تک تو معاملہ سمجھ میں آتا ہے لیکن مستقبل میں جو کچھ ہو گا وہ مالکوں کا امتحان ہو گا ۔پلوں کے نیچے بہت پانی بہہ گیا ہے ۔ نواز شریف کوئی سامری جادو گر نہیں زنبیل سے ڈالر نکالے گا دودھ اور شہد کی نہریں بہنے لگیں گی ۔
مالکوں نے ریاست کی خارجہ اور داخلہ پالیسیوں میں مداخلت جاری رکھی تو نواز شریف کچھ نہیں کر پائے گا ۔
نواز شریف کو معاشی استحکام کیلئے وہ تمام اقدامات کرنا ہیں جو ہر سمجھدار انسان کو سمجھ آتے ہیں ۔بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات اور اسے سنٹرل ایشیا تک رسائی دینے کو سیکورٹی رسک بتا کر کوئی کارگل کیا گیا تو معیشت مستحکم نہیں ہو گی ۔
سی پیک پر چینی سرمایہ کاری کی بحالی کیلئے چینیوں کی شرائط کو ویٹو کیا گیا پھر بھی معاشی استحکام ممکن نہیں ہو گا ۔
پالتو ججوں اور پالتو اینکرز کو حکومت پر چھوڑا گیا منزل دور ہو جائے گی ۔
سیاسی حکومت کو بلوچستان اور افغانستان ایسے معاملات میں فیصلوں سے روکا گیا مسائل حل نہیں ہونگے ۔
مالکوں نے اگر نوسر باز کے تلخ تجربہ کے بعد غلطیوں سے سبق سیکھا ہے اور خود کو ریاست کی داخلہ خارجہ پالیسیوں سے الگ کرنے کا خلوص نیت کے ساتھ فیصلہ کیا ہے پھر معاملات حل ہو سکتے ہیں ۔پانچ سات سال میں معیشت مستحکم ہو سکتی ہے ۔دیوالیہ ریاست کی لٹکتی تلوار سے نجات مل سکتی ہے ۔ملک دوبارہ سے معاشی استحکام حاصل کر سکتا ہے ۔
حکومت کو تنگ کرنے کا سلسلہ جاری رہا تو یاد رکھیں اب غلطی کی گنجائش نہیں ہے ۔
معیشت بچ گئی سب کچھ بچ جائے گا ۔ ایٹمی پروگرام سلامتی کی ضمانت ہے ۔ایٹمی پروگرام کی وجہ سے ریاست دیوالیہ ہو گئی کسی کو ایڈونچر کی جرآت نہیں ہوئی ۔ معیشت بچائیں میزائل پروگرام بھی بچ جائے گا اور ایٹمی اثاثے بھی محفوظ رہیں گے ۔
مالکوں کے ایڈونچر جاری رہے ۔ بلی چوہے کا کھیل جاری رکھا تو معیشت کی بحالی ممکن نہیں ہو گی ۔ معیشت نہ بچی تو کچھ نہیں بچے گا ۔
ہماری زاتی رائے میں مالکوں کے خلوص کا اندازہ لگانے کیلئے آئین اور قانون کی عصمت دری کرنے والے پالتو ججوں کو کٹہرے میں لایا جانا ناگزیر ہے ۔ جن جنرلوں نے ناقص فیصلوں سے ملک کو اس حال پر پہنچایا ان سے جواب طلبی بھی ناگزیر ہے ۔ مٹی پاؤ پالیسی جاری رکھی گئی تو چند سال بعد پھر کوئی گروپ آف جنرلز دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے اور کسی نوسر باز کو ہیرو بنانے چل پڑے گا ۔ ہم نہیں سمجھتے اب دشمن قوتوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دینے کا دوبارہ موقع ملے گا ۔ ایسی کوئی کوشش دوبارہ کی گئی تو پھر سب ہاتھ ملتے رہ جائیں گے ۔
واپس کریں