دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
بچ نکلنے کا موقع ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
بائیس فیصد شرح سود پر دنیا کی کوئی معیشت نہیں چل سکتی ۔بجلی گیس اور پٹرولیم مصنوعات کی موجودہ قیمتوں میں صنعتی شرح نمو میں ایک فیصد اضافہ بھی ممکن نہیں ۔ درآمدات ترسیلات زر ،سرمایہ کاری اور برآمدات و قابل ادا قرضوں میں پندرہ ارب ڈالر سے زیادہ کا فرق ہو تو عالمی مالیاتی اداروں اور ملکوں کی معاشی غلامی ملتی ہے اور کچھ نہیں ملتا ۔ منتخب وفاقی حکومت پر ایک صوبے میں مخالفانہ حکومت اور جیل میں بند ایک نوسر باز کی تلوار لٹکائی ہو تو مستحکم معاشی پالیسی بھی نہیں بنائی جا سکتی ۔
عملی طور پر دیوالیہ ریاست کی بحالی ممکن ہے یا نہیں یہ وہ سوال ہے جس کا جواب تلاش کرنے کی بجائے ریاست پر گرفت برقرار رکھنے کی کوششیں تو نظر آتی ہیں ریاست کو بحران سے نکالنے کی سنجیدہ کوشش نظر نہیں آتی ۔بچنا ہے تو ایٹمی اور میزائل ٹیکنالوجی برقرار رکھتے ہوئے دفاعی بجٹ میں کمی کرنا ہو گی ۔معاشی استحکام کیلئے بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک سے دوستانہ تجارتی تعلقات قائم کر کے فوج کی تعداد میں کمی بھی کرنا ہو گی ۔
وفاق کے اندر بلوچ عسکریت پسندی کے خاتمہ کیلئے معاملات کی ملکیت پارلیمنٹ کو دینا ہو گی۔ پختون تحفظ موومنٹ کی اثر انگیزی ختم کرنے کیلئے خیبرپختونخوا اور قبائلی علاقے جات میں ماضی میں بنائی گئی حکمت عملی کو ختم کرنا ہو گا ۔
عام لوگوں کو ریلیف دینے کیلئے کاروں سمیت تمام لگژری درآمدات پر پابندی لگانا پڑے گی ۔
بینکوں اور مالیاتی اداروں سے لئے گئے مقامی قرضوں میں کم از کم پچاس فیصد کی رعایت حاصل کرنا پڑے گی دوسری صورت میں بینکوں کے منافع پر ٹیکس کی قیمت میں سو فیصد اضافہ کرنے کی دھمکی دینا ہو گی ۔
چینیوں کی غلط فہمیاں دور کر کے انہیں سی پیک پر سرمایہ کاری پر رضامند کرنا ہو گا اور سی پیک کے سابقہ قرضوں کو کم ازکم پانچ سال کیلئے ری شیڈول کرانا ہو گا ۔
ملک میں بے یقینی اور افراتفری کے خاتمہ کیلئے 2018 میں مسلط کئے گئے فتنہ کو پوری ریاستی طاقت سے کچلنا ہو گا ۔
سیاستدانوں کو غدار یا نا اہل سمجھ کر داخلہ اور خارجہ پالیسیوں کی ملکیت پر قبضہ کرنے کا مائنڈ سیٹ بدلنا اور بیرکس میں ہمیشہ کیلئے واپس جانا ہو گا ۔
جھوٹ ،دھوکہ اور فراڈ کے خاتمہ کیلئے مغربی ممالک کی طرز پر میڈیا کے سخت قوانین بنانا ہونگے تاکہ کوئی کباڑیہ یا کپی باز مفکر اور دانشور بن کر عام لوگوں کو گمراہ نہ کر سکے ۔
عوام کی قوت خرید ختم ہو چکی ہے ۔لوگوں نے معیاری زندگی تو کیا گزارنی ہے انہیں جسم و جاں کا رشتہ برقرار رکھنے کیلئے روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں ۔یہ ملک اب پہلے کی طرح نہیں چلایا جا سکتا ۔ افغانستان کو تزویراتی گہرائی والا پانچواں صوبہ اور مقبوضہ کشمیر کو شہ رگ بتانے والی حکمت عملی اب نہیں چلائی جا سکتی ۔دیوار پر جو کچھ لکھا ہے جتنی جلدی پڑھ لیا جائے اس ملک کیلئے بہتر ہے ۔
واپس کریں