دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اپنے بچوں سے محبت کریں ۔ اظہر سید
اظہر سید
اظہر سید
اپنے بچوں سے محبت کا سب سے شاندار طریقہ یہ ہے روزانہ شام کے بعد کوئی بھی وقت طے کر کے انہیں دو گھنٹے یا ایک گھنٹہ ریڈنگ کرائیں ۔بچوں کے پاس مختص کردہ وقت میں بیٹھیں اور وہ ریڈنگ کریں ۔ناول ،افسانہ ،اخبار ،رسالہ کورس کی کتاب کچھ بھی پڑھیں اور آپ ساتھ بیٹھیں ۔چھٹی والے دن بچوں کے ساتھ اولڈ بک شاپ جائیں وہ اپنی پسند کی کتابیں تلاش کریں ۔ایک دفعہ بچوں کو ریڈنگ کی عادت ہو گئی تو بے فکر ہو جائیں انہیں شعور ،زہانت ،علم سمیت زندگی کا ہر تحفہ مل جائے گا وہ زندگی کے امتحانات میں کامیاب ہونگے ۔ ہم عمر بچوں سے زیادہ با خبر ہونگے ۔ چیزوں کو پرکھنے کی صلاحیت پیدا ہو جائے گی ۔
بچوں کے ساتھ دوستی کریں وہ باہر محبت تلاش نہیں کریں گے ۔بچوں کے ساتھ محبت کریں ان میں اعتماد پیدا ہو گا ۔
کسی جاننے والے کا ،دوست کا ،قریبی عزیز کا بچہ کلاس میں بہت اچھے نمبر لیتا ہے کبھی اس کا طعنہ اپنے بچے کو مت دیں ۔کوئی بچہ دوران تعلیم کسی بھی شعبہ میں پیسے کماتا ہے ،نمایاں ہے اپنے بچے پر کبھی اس کے حوالہ سے طنز نہ کریں بلکہ وہی ماحول اور درکار سہولتیں اپنے بچے کو دینے کی کوشش کریں جس نے دوسرے کے بچے کو نمایاں کیا۔
تمام بچے زہین نہیں ہوتے کچھ فطری طور پر اوسط زہانت کے حامل ہوتے ہیں ۔ممکن ہے آپ کا بچہ اوسط زہانت کا ہو تو اس پر طنز ڈانٹ ڈپٹ ظلم عظیم ہے ۔زہانت ،چالاکی ،مکاری اور تیزی طراری قدرتی صلاحتیں ہیں ۔ریڈنگ کی عادت پختہ ہو جائے اوسط زہانت کا بچہ بھی چھپا رستم بن جائے گا ۔
بچے کی کمپنی پر گہری نظر رکھیں اور زیادہ عمر کے بچے سے دوستی نہ کرنے دیں ۔
معاشرتی رواج تبدیل ہو رہے ہیں ۔ معاشی مسائل بڑھ رہے ہیں ۔ اب گھر کے اکلوتے سربراہ کی طرف سے پورے گھر کو پالنا مشکل ہوتا جا رہا ہے ۔ اپنے بچوں کو پندرہ سولہ سال سے کی عمر سے ہی کاروبار کرنے ،خدمات فراہم کرنے ٹیوشن وغیرہ کی طرف لائیں تاکہ بیس پچیس سال کی عمر تک اسے پیسے کی قدر اہمیت اور کمانے کے طور طریقوں کا اندازہ ہو جائے ۔
بچے میں اعتماد نہیں ۔ اسٹیج پر دوسرے بچوں کی طرح بات نہیں کر سکتا شرمندہ ہونے یا افسوس کرنے کی ضرورت نہیں فطری طور پر کم گو یا شرمیلا ہے یا خود والدین میں سے کسی ایک کے رویہ نے اسکا اعتماد چھینا ہے ۔
بچوں کیلئے قربانی دینا ہے تو ابتدائی عمر میں دیں ۔اسے اچھے تعلیمی اداروں میں پڑھائیں یا کم ازکم ماحول ایسا فراہم کریں وہ خود سے پڑھنا شروع کر دے ۔
میڈیکل ،انجئنرئنگ ،کمپیوئٹر سائنس اچھے شعبے ہیں لیکن یہ زندگی کا اینڈ نہیں ۔بچے پر اچھے نمبروں کا دباؤ نہ ڈالیں وہ ان گریڈ ہو گیا ہے یا اوسط نمبروں سے پاس ہوا ہے جشن منائیں ہزار دوسرے شعبے ہیں جس میں کامیاب ہو سکتا ہے ۔
واپس کریں