دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
گوادر ایئرپورٹ کے خلاف عالمی میڈیا کا منظم پروپیگنڈا بے نقاب
No image (خالد خان خصوصی رپورٹ)عالمی میڈیا میں گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے خلاف ایک منظم پروپیگنڈا مہم کا آغاز ہو چکا ہے، جس میں بھارتی اور امریکی ذرائع ابلاغ پیش پیش نظر آ رہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں بین الاقوامی خبروں میں ایک خاص نوعیت کی رپورٹنگ دیکھنے میں آئی، جہاں تقریباً ایک جیسے جملوں اور سرخیوں کے تحت یہ دعویٰ کیا گیا کہ چین کے تعاون سے بننے والا پاکستان کا سب سے بڑا نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ ویران پڑا ہے، یہاں نہ پروازیں ہیں، نہ مسافر، اور نہ ہی کوئی قابل ذکر سہولتیں۔ تاہم، حقائق اس کے برعکس ہیں، جو اس منفی مہم کے پیچھے موجود ارادوں کو بے نقاب کرتے ہیں۔
پاکستان میں ایک نجی خبر رساں ادارے نے ان دعوؤں کی جانچ کے لیے گوادر ایئرپورٹ کا خود دورہ کیا، جہاں حقیقت کچھ اور ہی نظر آئی۔ اعداد و شمار کے مطابق، صرف گزشتہ ایک ماہ کے دوران اس ایئرپورٹ پر 42 پروازیں آپریٹ ہوئیں، جن میں ایک ہزار 537 مسافروں نے سفر کیا۔ یہ وہی ایئرپورٹ ہے جس کے بارے میں عالمی میڈیا تاثر دے رہا تھا کہ یہاں کوئی سرگرمی نہیں۔ حیرت انگیز طور پر، اس مہم میں شامل خبر رساں اداروں نے اپنی خبروں میں نہ تو بنیادی معلومات کی تصدیق کی اور نہ ہی زمینی حقائق جاننے کی زحمت اٹھائی۔
ایسوسی ایٹڈ پریس نے 24 فروری کو "No Passengers, No Planes, No Benefits" کے عنوان سے ایک رپورٹ جاری کی، جس میں یہ تأثر دیا گیا کہ گوادر ایئرپورٹ ایک ناکام منصوبہ ہے۔ چند ہی لمحوں بعد بھارتی ذرائع ابلاغ نے بغیر کسی رد و بدل کے وہی خبر شائع کر دی، یہاں تک کہ الفاظ تک تبدیل نہیں کیے گئے۔ امریکی اور یورپی ویب سائٹس پر بھی یہی مواد جوں کا توں نقل ہوتا چلا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ بین الاقوامی میڈیا کی ایک خاص لابی گوادر ایئرپورٹ کے خلاف ایک منظم بیانیہ بنانے کی کوشش کر رہی ہے، تاکہ اس منصوبے کو ناکام ثابت کیا جا سکے۔
مگر زمینی صورتحال اس پروپیگنڈے کے برعکس کہانی بیان کرتی ہے۔ ایئرپورٹ پر صبح سویرے ہی مسافروں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی، جن میں کاروباری افراد، طلبہ، اور روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک جانے والے پاکستانی شامل تھے۔ نہ صرف پروازیں باقاعدگی سے آپریٹ ہو رہی تھیں بلکہ ایئرپورٹ کی سہولتیں بھی مکمل طور پر فعال نظر آئیں۔ ایسے میں یہ سوال اٹھتا ہے کہ آخر عالمی میڈیا میں اس کے برعکس دعوے کیوں کیے جا رہے ہیں؟
تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ گوادر ایئرپورٹ کی اہمیت صرف فضائی سفر تک محدود نہیں بلکہ یہ تجارتی راہداریوں اور خطے کی اسٹریٹجک پوزیشن کے حوالے سے بھی غیر معمولی اہمیت رکھتا ہے۔ تاریخ میں ایسے بے شمار ہوائی اڈے موجود ہیں جو بنیادی طور پر اسٹریٹجک وجوہات کی بنا پر تعمیر کیے گئے، چاہے وہ بھارت کا کرنول ایئرپورٹ ہو، آسٹریلیا کا ویل کیمپ ایئرپورٹ، یا سعودی عرب کا بحیرہ احمر ایئرپورٹ۔ ان میں سے کئی ایئرپورٹس پر محدود مسافروں کے باوجود انہیں اہم قومی منصوبوں کا درجہ دیا گیا۔
یہ حیران کن امر ہے کہ خود کو معتبر کہلوانے والے بین الاقوامی میڈیا اداروں نے گوادر ایئرپورٹ کے حوالے سے خبر شائع کرنے سے پہلے وہاں کے حالات جانچنے کی ضرورت بھی محسوس نہ کی۔ اس بات کے بھی قوی امکانات ہیں کہ ان اداروں نے وہی رپورٹ شائع کی جس کے لیے انہیں مخصوص مفادات کی جانب سے قیمت ادا کی گئی ہو۔ یہ تمام عوامل اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ گوادر ایئرپورٹ کے خلاف یہ مہم محض اتفاقیہ نہیں بلکہ ایک سوچی سمجھی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد نہ صرف پاکستان اور چین کے تعاون سے بننے والے اس بڑے منصوبے کو متنازع بنانا ہے بلکہ سی پیک کے وسیع تر امکانات کو بھی نقصان پہنچانا ہے۔
واپس کریں