دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کے ایچ خورشید پاکستان اور کشمیریوں کے عظیم محسن تھے
No image لاہور(نامہ نگار، خبرایجنسیاں)کشمیرسنٹرلاہور جموں وکشمیرلبریشن سیل کے زیراہتمام قائداعظم کے پرائیویٹ سیکرٹری اور سابق صدر آزادکشمیر کے ایچ خورشید مرحوم کے 37ویں یوم وفات پر انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے منعقدہ خصوصی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہاہے کہ کے ایچ خورشید پاکستان اور کشمیریوں کے عظیم محسن تھے۔ انھوں نے تحریک پاکستان کے عروج اور انتہائی کٹھن دور میں قائداعظم کے سیکرٹری کی حیثیت سے شاندار خدمات سرانجام دیں۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو کبھی نہیں بھولتیں۔ وہ اپنے محبوب قائدین کے افکار کو اپنے لیے مشعل راہ بناتی ہیں۔تقریب سے سابق مشیر صدر آزادکشمیر سید نصیب اللہ گردیزی، سابق رکن قانون ساز اسمبلی مولانا شفیع جوش، حریت رہنما انجینئر مشتاق محمود، رہنما پی ٹی آئی فاروق آزاد، سرپرست کشمیر وکلاء محاذ منظور حسین گیلانی ایڈووکیٹ، نائب صدر مسلم لیگ ن آزادکشمیر لاہور سرکل چوہدری محمد صدیق، انچارج کشمیر سنٹر لاہور انعام الحسن کاشمیری، لیگی رہنما مقبول اعوان، عاطف میر، رہنما پی ٹی آئی عرفان عباسی، رہنما لبریشن فرنٹ شہزاد نازکی، علامہ مشتاق قادری، علامہ فداء الرحمان حیدری، افتخار عباسی نے خطاب کیا۔۔
مقررین نے کہا کہ خورشید حسن خورشید امانت دیانت صداقت و شرافت کا مجسمہ ہونے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ انسانی و اخلاقی اوصاف و اقدار کی حامل با اعتماد شخصیت تھے ان کی یہی وہ خوبیاں اور خداداد صلاحیتیں قائداعظم محمد علی جناحؒ کی توجہ کا مرکز بنیں۔ وہ بی اے کے طالب علم تھے جب قائدنے 1944ء میں دورہ سرینگر کے دوران انھیں اپناپرائیویٹ سیکرٹری مقرر کیاجبکہ قائدنے مملکت خداداد پاکستان کے قیام کے فوری بعد پہلا سرکاری حکم کے۔ ایچ خورشید کو اپنا سیکرٹری مقرر کرنے کا جاری کیاتھا۔قائداعظم کے بعد محترمہ فاطمہ جناح نے بھی کے ایچ خورشیدکابیٹوں کی طرح خیال رکھا۔ انھیں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے لندن کی لنکزان میں بارایٹ لاء کے لیے بھجوایا اور ان کی شادی کے بعد کراچی فلیگ ہاؤس میں رہائش کا اہتمام کیا۔مقررین نے کہا کہ1965؁ کے انتخابات میں خورشید صاحب نے محترمہ فاطمہ جناح کے چیف الیکشن ایجنٹ کی حیثیت سے خدمات سر انجام دیں۔انہوں نے کہا کہ خورشید ملت بلاشبہ تمام کشمیریوں اور پاکستانیوں کا مشترکہ قومی اور ملی اثاثہ ہیں۔وہ بڑے مدبر انسان تھے جنہوں مشکل اور نامساعد حالات میں تحریک پاکستان میں برصغیر کے عوام اور تحریک کشمیر کے مختلف مواقع پر کشمیریوں کی فکری رہنمائی کی۔ آپ پاکستان اور کشمیریوں کے عظیم محسن تھے۔ انھوں نے قوم کی خدمت کے لیے میدان سیاست میں بھی کارہائے نمایاں سرانجام دیے۔ وہ اصولی سیاست کے قائل تھے۔ جھوٹ، دروغ گوئی، منافقت، ذاتی مفاد وغیرہ جیسی برائیوں سے کوسوں دور تھے۔ انھوں نے قید وبند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن کبھی اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے۔ ہرارے میں عالمی رہنماؤں کی کانفرنس میں نجی طور پر پہنچ کر دنیا بھر کے رہنماؤں کو مسئلہ کشمیر کے بارے میں آگاہ کیا۔ وہ کشمیر کی بھارت کے غاصبانہ قبضے سے آزادی اور پورے کشمیر کے پاکستان کے ساتھ الحاق کے حامی تھے۔ زندہ قومیں اپنے محسنوں کو کبھی نہیں بھولتیں اور وہ اپنے محبوب قائدین کے افکار کو اپنے لیے مشعل راہ بناتی ہیں۔انھوں نے انتہائی سادہ درویشانہ زندگی گزاری۔ چھ سال آزاد جموں وکشمیر کی صدارت پر فائز رہنے والے خورشید حسن اتنا سرمایہ اکٹھا نہیں کرسکے کہ ذاتی گاڑی خرید لیں۔ حکومت پاکستان نے قائد اعظم کے پرائیویٹ سیکرٹری کے لیے لاہور میں ایک مکان الاٹ کیا تھا، جس پر قبضہ مافیا نے قبضہ کر لیا اور خورشید حسن اپنی زندگی کرائے کے مکان میں گزار کر دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے۔مقررین نے کہا کہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر پر اپنا قبضہ مستحکم کرنے کے لیے انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں کررہاہے۔ اس نے دنیا کے تمام قوانین اور اخلاقی تقاضوں کو فراموش کرتے ہوئے ظلم وجبر کا بازار گرم رکھاہے۔ بھارت کو اس کا ایک دن ضرور حساب دینا ہوگا۔ ہم کشمیری عوام کے غیر مشروط حق خودارادیت پر کوئی قدغن برداشت نہیں کریں گے۔
واپس کریں