دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عالمی بے وفائی: افغان مہاجرین سزا نہیں، انصاف کے مستحق ہیں
خالد خان۔ کالم نگار
خالد خان۔ کالم نگار
افغانستان کا المیہ اس کی اپنی پیدا کردہ نہیں تھی۔ نام نہاد مہذب دنیا نے اپنے سیاسی تسلط کی خواہش میں اس سرزمین کو جنگ کا میدان بنا دیا۔ جب سوویت یونین افغانستان میں داخل ہوا، تو سرمایہ دارانہ بلاک، خاص طور پر امریکہ، نے اسے ایک موقع جانا کہ وہ ایک سیاسی تبدیلی کو کچل سکے جو اسے ناپسند تھی۔ امریکہ نے اس جنگ کو بھڑکانے کے لیے مالی و عسکری مدد فراہم کی اور پاکستان کو ایک فرنٹ لائن اسٹیٹ میں بدل دیا۔ افغان عوام نے پاکستان ہجرت کا فیصلہ خود نہیں کیا تھا، انہیں حالات کے دہکتے الاؤ نے اس راہ پر ڈال دیا۔
جب سوویت یونین نے پسپائی اختیار کی، تو وہ قوتیں جو افغانستان کو تباہی کے دہانے پر لے آئی تھیں، غائب ہو گئیں۔ ملک خانہ جنگی کی لپیٹ میں آ گیا، جس کے نتیجے میں طالبان کا عروج ہوا۔ ایک بار پھر دنیا نے مداخلت کی، مگر اس بار تعمیر نو کے لیے نہیں، بلکہ ایک اور جنگ مسلط کرنے کے لیے۔ نیٹو افواج نے بیس برس افغانستان میں گزارے، پھر اچانک امریکہ اور اس کے اتحادی وہی ملک طالبان کے حوالے کر کے چل دیے۔ جو طاقتیں جمہوریت، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کا درس دے رہی تھیں، وہ پلک جھپکتے میں غائب ہو گئیں، اور افغان عوام کو انہی عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا، جنہیں کبھی خطرہ قرار دیا جاتا تھا۔
آج جب افغان مہاجرین محفوظ پناہ کے متلاشی ہیں، تو انہیں مجرموں کی طرح ہانکا جا رہا ہے۔ پاکستان، جس نے کبھی افغان جنگ میں مرکزی کردار ادا کیا اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ کا حلیف رہا، آج انہی مہمانوں کو دیس نکالا دے رہا ہے۔ مگر وہ وجوہات جن کی بنا پر یہ مہاجرین اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوئے تھے، آج بھی موجود ہیں—جنگ، عدم استحکام، اور برباد ہوتی ہوئی ریاست۔ اس کے باوجود، عالمی طاقتیں اپنی ذمہ داری قبول کرنے کے بجائے، ایک بار پھر آنکھیں چرا رہی ہیں۔ اگر افغانستان آج بھی رہنے کے قابل نہیں، تو اس کے عوام کہاں جائیں؟
مہاجرین دہشت گرد نہیں ہوتے، اور نقل مکانی جرم نہیں۔ دنیا کو اپنی تاریخی غلطیوں کا ادراک کرنا ہوگا۔ اگر افغان مہاجرین کے لیے واپسی ممکن نہیں، تو ان کا بوجھ ان قوتوں پر پڑنا چاہیے جنہوں نے افغانستان کو جہنم میں دھکیل دیا۔ یا تو افغانستان کو رہنے کے قابل بنایا جائے، یا پھر ان مہاجرین کے لیے عالمی سطح پر دروازے کھولے جائیں۔ انسانیت کو سہولت کے مطابق اپنانا ممکن نہیں۔ افغان عوام کو عزت، انصاف، اور ایک محفوظ مستقبل کا حق حاصل ہے—جو دنیا نے ہمیشہ ان سے چھین لیا ہے۔
واپس کریں