خیبر پختونخوا حکومت نے دینی مدارس کے لیے گرانٹ 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دی
خالد خان۔ کالم نگار
پاکستان تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت نے دینی مدارس کے لیے گرانٹ 30 ملین سے بڑھا کر 100 ملین کر دی ہے۔ حکومت پختونخوا کے ترجمان بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ دینی مدارس کے طلبہ بھی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں، خیبر پختونخوا حکومت سکولوں کے ساتھ ساتھ مدارس کو بھی خصوصی توجہ دے رہی ہے، اور مدارس کے لیے گرانٹ میں 70 فیصد اضافہ ہماری ترجیحات کو واضح کرتا ہے۔ دوسری جانب تعلیم کے شعبے سے وابستہ ماہرین نے پختونخوا کی جامعات میں تنخواہوں کی عدم ادائیگی اور مالی بحران کے تناظر میں اس حکومتی اقدام کو سمجھ سے بالاتر قرار دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق دینی تعلیم اگرچہ انتہائی اہمیت کی حامل ہے مگر اس کے لیے تدریسی نصاب میں انقلابی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ دینی مدارس کے طلبہ کے لیے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل، ووکیشنل اور دیگر پیشہ ورانہ تربیت کو بھی لازمی قرار دیا جائے تاکہ فارغ التحصیل ہونے کے بعد طلبہ روزگار کے مسائل سے دوچار نہ ہوں۔ دینی مدارس سے فارغ التحصیل طلبہ کا واحد ذریعہ روزگار یا تو مساجد میں پیش امام کا منصب اور یا دینی مدارس میں تدریسی شعبے سے وابستگی ہوتی ہے۔ زمینی حقائق کے مطابق ہر سال جتنے طلبہ مدارس سے فارغ ہوتے ہیں، ان میں چند ہی طلبہ کو مساجد و مدارس میں روزگار کے مواقع ملتے ہیں جبکہ باقی دو وقت کی روٹی کے لیے پریشان رہتے ہیں۔ ہر سال طلبہ کی بے روزگاری میں تشویشناک اضافہ ہوتا ہے۔ بغیر روزگار کے فارغ التحصیل طلبہ کا کوئی معاشرتی مصرف نہ ہونے کی وجہ سے ملک کا عموماً اور صوبہ خیبر پختونخوا کا خصوصاً سماجی، سیاسی اور سیکیورٹی منظرنامہ منفی تبدیلیوں کی طرف جاتا ہوا نظر آتا ہے۔ دینی نصاب کو جہاں روایتی نظام تعلیم میں شامل کرنے کی ضرورت ہے وہیں دنیاوی تعلیمی نصاب کو مدارس کا حصہ بنانے کی بھی اشد ضرورت ہے۔ دینی مدارس کے اکابرین، علمائے کرام اور تمام سٹیک ہولڈرز کے باہمی مشاورت کے ساتھ جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ ایک ایسے تدریسی نصاب کی ضرورت ہے جو اسلامی روایات، مشرقی اقدار، مقامی اور قومی حساسیت اور جدید دور کے سائنسی اور معاشی تقاضوں سے ہم آہنگ نظام تعلیم آنے والی نسلوں کے لیے مرتب کیا جائے۔ بغیر بنیادی تبدیلیوں کے صرف فنڈز کا اضافہ صورتحال کو پیچیدہ اور پریشان کن بنائے گا۔ دنیا کے ساتھ چلنے کے لیے، ہمیں دنیا کا ہم قدم بننا پڑے گا ورنہ ترقی کے سفر میں ہم بہت پیچھے رہ جائیں گے۔
واپس کریں