دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کلبھوشن جادھو: بھارتی ریاستی دہشت گردی کا ناقابلِ تردید ثبوت
No image (خالد خان )بھارتی جاسوس کلبھوشن جادھو کی بلوچستان سے گرفتاری کو نو سال مکمل ہوگئے۔ یہ وہ گرفتاری تھی جس نے پاکستان میں بھارتی مداخلت اور دہشت گردی کے ناقابلِ تردید شواہد دنیا کے سامنے رکھ دیے۔ کلبھوشن، جو بھارتی نیوی کا حاضر سروس کمانڈر تھا، ’حسین مبارک پٹیل‘ کے جعلی نام سے پاکستان میں دہشت گردی کا نیٹ ورک چلا رہا تھا۔
مارچ 2016 میں، پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے بلوچستان کے سرحدی علاقے ماشخیل (چمن) سے اسے گرفتار کیا۔ دورانِ تفتیش اس نے اعتراف کیا کہ وہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ (RAW) کے لیے کام کر رہا تھا اور پاکستان میں دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی کر رہا تھا۔ اس کا مقصد سی پیک منصوبوں کو سبوتاژ کرنا، گوادر بندرگاہ کو نشانہ بنانا اور بلوچستان میں علیحدگی پسند تحریکوں کو مدد فراہم کرنا تھا۔ اس نے تسلیم کیا کہ وہ کئی سالوں سے ایران کے راستے پاکستان میں داخل ہو رہا تھا اور بلوچستان میں شدت پسند گروہوں کی مالی و عسکری معاونت میں ملوث تھا۔
کلبھوشن کے اعترافی بیان کے بعد، پاکستان کی فوجی عدالت نے 2017 میں اسے سزائے موت سنائی۔ بھارت نے اس فیصلے کو عالمی عدالت انصاف (ICJ) میں چیلنج کیا، جہاں پاکستان نے ٹھوس شواہد کے ساتھ اپنا موقف پیش کیا۔ عالمی عدالت نے کلبھوشن کی سزائے موت منسوخ نہیں کی، بلکہ صرف قونصلر رسائی فراہم کرنے کی ہدایت دی۔ پاکستان نے عالمی قوانین کے مطابق بھارت کو قونصلر رسائی دی، مگر بھارت آج تک اس کیس میں قانونی موشگافیوں کے ذریعے وقت حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یہ کیس صرف ایک جاسوس کی گرفتاری کا نہیں، بلکہ بھارتی ریاستی دہشت گردی کا وہ ثبوت ہے جسے بھارت آج تک جھٹلا نہیں سکا۔ پاکستان نے کئی بار عالمی برادری کے سامنے بھارت کی مداخلت کے شواہد رکھے، لیکن کلبھوشن جادھو کی گرفتاری ایک ایسا ناقابلِ تردید واقعہ ہے جو بھارتی عزائم کو واضح طور پر بے نقاب کرتا ہے۔
واپس کریں