دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ٹی ٹی پی کی فروری 2025 کی عسکری کارروائیاں: خیبرپختونخوا میں 147 حملے، 180 افراد نشانہ بنے
No image (خالد خان )پشاور: کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے فروری 2025 کے دوران اپنی عسکری کارروائیوں کی تفصیلات جاری کر دی ہیں، جس کے مطابق ایک ماہ کے دوران پاکستان، بالخصوص خیبرپختونخوا میں سیکیورٹی فورسز پر 147 حملے کیے گئے۔ ان حملوں میں 85 افراد کے جاں بحق اور 95 کے زخمی ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔
جاری کردہ رپورٹ کے مطابق، سب سے زیادہ حملے گوریلا حکمت عملی کے تحت کیے گئے، جن کی تعداد 53 بتائی گئی ہے، جبکہ 50 لیزر حملے، 11 گھات لگا کر کیے گئے حملے، اور 14 بم و گرینیڈ حملے رپورٹ ہوئے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، عسکریت پسندوں نے زیادہ تر حملے پاکستان فوج پر مرکوز رکھے، جس میں 97 اہلکاروں کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ اسی طرح، فرنٹیئر کور (ایف سی) کے 44 اور پولیس و سی ٹی ڈی کے 38 اہلکاروں کو حملوں کا ہدف بنایا گیا۔
علاقائی اعتبار سے، جنوبی وزیرستان 34 حملوں کے ساتھ سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ رہا، اس کے بعد شمالی وزیرستان میں 27 اور ضلع خیبر میں 24 حملے ریکارڈ کیے گئے۔ دیگر متاثرہ اضلاع میں ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان (12، 12 حملے)، پشاور (8 حملے)، باجوڑ (6 حملے)، بنوں اور کرم (5، 5 حملے)، مہمند اور لکی مروت (3، 3 حملے)، جبکہ کرک میں 2 اور سوات، دیر اور اورکزئی میں 1، 1 حملہ رپورٹ کیا گیا۔ جنوبی پنجاب میں بھی 3 حملوں کا دعویٰ سامنے آیا ہے۔
جائزہ لیا جائے تو فروری 2025 کے دوران کیے گئے 98 فیصد حملے خیبرپختونخوا میں ہوئے، جن میں سب سے زیادہ نقصان پاکستان فوج کو پہنچایا گیا۔ اس کے بعد ایف سی اور پھر پولیس کو نشانہ بنایا گیا، جو اس امر کی نشاندہی کرتا ہے کہ عسکریت پسندوں کی کارروائیاں براہ راست ریاستی فورسز کے خلاف مرکوز ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس تلخ حقیقت کی عکاسی کرتے ہیں کہ خیبرپختونخوا، بالخصوص اس کے قبائلی اضلاع اور جنوبی علاقے، بدستور دہشت گرد حملوں کے مرکزی ہدف بنے ہوئے ہیں، جہاں سیکیورٹی اداروں کو شدید چیلنجز کا سامنا ہے۔
واپس کریں