دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ہمیں سیاست میں نا گھسیٹا جائے
No image ویٹنری ڈپارٹمٹ کے پروفیسر سے ملاقات ہوئی مجھ سے کہنے لگے: اک مزے کی بات سناؤں تمہیں؟
جی سر ضرور
پچھلے ہفتے کی بات ہے
میں اپنے دفتر می‍ں بیٹھا تھا اچانک اک غیرمعمولی نمبر سے کال آئی پندرہ منٹ کے اندر اندر اپنی سراونڈگنز کی کلیئرنس دیں!
ٹھیک 15 منٹ بعد پانچ بکتربند گاڑیاں میرے آفس کے اطراف آکر رکیں سول وردی میں ملبوس حساس اداروں کےلوگ دفتر می‍ں آئےایک آفیسر آگے بڑھا: امریکہ کی سفیر آئی ہیں انکے کتے کو پرابلم ہے اس کا علاج کریئے تھوڑی دیر بعد اک فرنگی عورت ان کیساتھ انکا ایک عالی نسل کتا بھی تھا کہنے لگیں میرے کتے کیساتھ عجیب و غریب مسئلہ ہے میرا نافرمان ہوگیا ہے، اسے میں پاس بلاتی ہوں یہ دور بھاگ جاتا ہے خدارا کچھ کریے یہ مجھےبہت عزیز ہےاسکی بےعتنائی مجھ سے سہی نہیں جاتی
میں نے کتے کو غور سے دیکھا پندرہ منٹ جائز لینے کے بعد میں نے کہا
میم؛ کتا ایک رات کیلئے میرے پاس چھوڑ دیں میں اس کا جائزہ لیکر حل کرتا ہوں
اس نے بےدلی سے حامی بھرلی
سب چلے گئے
میں نےکمدار کو آوز لگائی فیضو اسے بھینسوں والے بھانے میں باندھ اور ہر آدھے گھنٹے بعد چمڑے کے لتر مار، ہر آدھے گھنٹے بعد صرف پانی ڈالنا جب پانی پی لے تو پھر لتر مار، کمندار جٹ آدمی تھا ساری رات کتے کی لتر ٹریٹمنٹ کرتا رہا۔
صبح میں پورا عملہ لئے میرے آفس کے باہر سفیر زلف پریشاں لئے آفس میں آدھمکی
کہ میرے کتے کا کیا ؟
میں نے کہا:امید ہے کہ آپ کے کتے نے آپنکو یاد کیا ہوگا
کمدار کتے کو لے آیا جونہی کتا کمرے کے دروازے میں آیا چھلانگ لگاکر سفیر کی گود میں آبیٹھا لگا دم ہلاتے منہ چاٹنے اور مڑ مڑ تشکر آمیز نگاہوں سے مجھے تکتا رہا میں گردن ہلا ہلا کے مسکراتا رہا
سفیر کہنے لگی: سر آپ نے اسکے ساتھ کیا کیا کہ اچانک اسکا یہ حال ہے
میں نے کہا:ریشم و اطلس، ایئر کنڈیشن روم،اعلی پائے کی خوراک کھا کھا کے یہ خودکو مالک سمجھ بیٹھا تھا اور اپنے مالک کی پہچان بھول گیا بس اس کا یہ خناس اتارنےکیلئے اسے سائیکولوجیکل پلس فیزیکل ٹریٹمنٹ کی اشد ضروت تھی، وہ دیدی، ناؤ ہی از اوكے۔

اس کہانی میں پاکستان کی حقیقی ترقی کا راز چھپا ہوا ہے یقین نہیں تو آخری دو پیراگراف پھر پڑھ لیجیے۔
منقول
واپس کریں