
گریٹر اسرائیل کو سمجھنے کے لیے اپ کو عالمی معاشی اور سیاسی بندوبست ( bretton wood system ) کو سمجھنا ہوگا جو CAPITALISM کی ارسر نو تشکیل تھی دوسری جنگ عظیم جیتنے ممالک نے دنیا کے ممالک کو کنڑول کرنے کی اک نٸی strategy بناٸی جو colonialism سے neo-colonialism یعنی برطانیہ اور امریکہ کی ڈاٸریکٹ حکومت کی بجاۓ ان ڈاٸریکٹ حکومت ہے اور ان ممالک پر عالمی ادارے IMF , GATT , WTO , World bank وغیرہ کنڑول ہے ۔ Capitalism نے global social stratification کو گہرا کیا first world , second world and third worlds countries میں تقسیم کر دیا جو اسلام کے ایک ہزار سال کے بین الااقوامی نظام میں نہیں تھی اج تیسری دنیا کے وساٸل پر پہلی دنیا کا قبضہ ہے اور ان ممالک میں وہ خاندان جھنوں نے جنگ ازادی میں british کاساتھ دیا تھا اپنے الہ کار کے طور پر بیٹھا دیٸے جس طرح پاکستان میں جاگیردار خاندان جو اج بھی انگریز سے وفا داری نبھا رہے ہیں اسی طرح عربوں کو بھی مختلف ممالک میں تقسیم کر کے اپنے الہ کار خاندان حکومت پر بیٹھا دٸیے اج کوٸی عرب ملک اسرائیل کی سفاکی پر ردعمل اسی لیے نہیں دے رہاہے کہ اس کو اپنے اقتدار کی فکر ہے کیونکہ یہ ان کے اپنے پالے ہوۓ خاندان ہیں اسی طرح دوسری جنگ عظیم کے بعد یہودیوں کو فلسطین میں اس لیے بسایا گیا کہ وہ مذھب کے نام پر عربوں کے لیے اک خوف کی علامت ہو گے ہم جب چاہیں گے ان پر چڑھا دیں گے حالانکہ capitalism نے مذھب کا انکار کر دیا تھا لیکن مذھب کو اک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے اور اپنے مفادات لے رہا ہے ۔ capitalism کے لیے مذھب کیوں اہم ہے اس نے مذھب کو استعمال کر کے روس کے ٹکڑے کیے عراق , شام , یمن , لیبیا , پاکستان , لبنان وغیرہ میں مذھبی فرقہ واریت پھیلا کر اپنے مقاصد لیے اج کسی بھی اسلامی ملک کو بطور ریاست اسرائیل پر حملے کی اجازت نہیں ہے لیکن یہ اسلامی ممالک پراٸیویٹ مجاہدین بنا کر لڑ سکتے ہیں کیونکہ ان کو کنڑول کرنا اسان ہوتا ہے ۔ فلسطین کو ہی دیکھ لیں کہ حماس نے 7 اکتوبر 2023 کو میزاٸل حملہ کر اسرائیل کے 1100 لوگ مارے اور بدلے میں اسرائیل نے ابھی تک 62000 سے زیادہ بچے , نوجوان , بوڑھے اور عورتیں شہید کر دٸیے ہیں , 70% فلسطین کا انفراسٹیکچر تباہ کر دیا 110000 سے زیادہ زخمی ہیں اب خسارے میں کون ہے ؟ اسرائیل یا فلسطین ؟ وہ اسلامی ممالک جو پراٸیویٹ جہاد پر فنڈنگ کر رہے ہیں وہ بطور ریاست اسرائیل کے خلاف اقدام کیوں نہیں کرتے ؟ مجاہدین کا جذبہ جہاد اپنی جگہ ہے لیکن یہ strategy مذید تباہی پھیلانے کا سبب نہیں بن رہی وہ اسرائیل کو فلسطین میں قتل وغارت اور قبضے کا مواقع نہیں دے رہی ؟ کیا اس strategy سے یاسر عرافات کی قومی تحریک پی ایل او زیادہ موٹر نہیں تھی جس میں فلسطین میں رہنے والے عیسائی , مقامی یہودی اور مسلمان سارے شامل تھے اس قومی تحریک کو مذھبی بنا کر عالمی سامراج اپنے مقاصد لے رہا ہے بالکل اسی طرح برصغیر میں مسلمان , سکھ , ہندو , پارسی اور دیگر اقوام نے مل کر انگریز کے خلاف قومی تحریک چلاٸی اور 1857 کی جنگ ازادی لڑی پھر انگریز اس قومی تحریک کو مذھبی بنا کر ہندو اور مسمان کو اپس میں لڑا دیا اور دونوں پر حکومت کرنے لگا اج فلسطین کے لوگ خود حماس کے خلاف ریلیاں نکال رہے کہ ہم مرنا نہیں چاہتے ۔
اج قطر کو دیکھیں وہاں پر طالبان کا افس بھی ہے , حماس کی لیڈر شپ بھی وہاں پر ہی ہے اور امریکہ کا بڑا ملٹری بیس بھی وہاں پر ہے اور قطر کی ارمی اسرائیل کے ساتھ مل کر فوجی مشقیں بھی کر رہی ہے ۔ capitalism کا دجل تو دیکھیے وہ خود کیا کر رہے ہیں اور دنیا کو کیا دیکھا رہے ہیں ۔
یہاں ہمیں عالمی نظام capitalism کو سمجھنا ہو گا جو اصل گریٹر اسرائیل ہے جو اک octopus ہے جس کے بہت سارے ہاتھ اور پاٶں ہیں اسرائیل ان ہاتھ پاٶں میں ایک ہے بلکہ اس نے اپنے پنجے ہر ملک میں گاڑے ہوۓ ہیں 52% فیصد تو ہمارا بجٹ لے جاتے ہیں باقی ہمارے حکمران اور ملٹی نیشنل کمپنیاں لے کر جاتی وہ الگ ہے باقی غریب ممالک کے وسائل بھی امریکہ اور یورپ شفٹ ہوتے ہیں اپ اس سے اندازہ لگا لیجیے کہ ٹریمپ کی کابینہ کے پندرہ لوگ 172 ممالک سے زیادہ دولت کے مالک ہیں یہ دنیا میں بیماریاں , جنگیں , دشت گردی ,بھوک , غربت اور جہالت پھیلانا ان کا کاروبار ہے جس کا میکانزم capitalism ہے۔ اس قاتل نظام capitalism نےدنیا کے صرف چار سو عالمی سرمایہ داروں کو دنیا کی 90% دولت کا مالک بنا رکھا ہے اور دنیا کی ادھی ابادی کو دو وقت کی روٹی میسر نہیں ہے کیا یہ خدا کی تقسیم ہے یا فرعون کا بنایا ہوا نظام ہے ۔ اج دنیا میں مذھب کے نام پر کوٸی نظام ہی نہیں ہے تو پھر مذھب کے نام جنگ capitalism کا دجل ہے جو اپنے معاشی اور سیاسی مفادات کے لیے مذھب کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
اسرائیل کا خاتمہ capitalism کی شکست سے مشروط ہے اور capitalism ہی دنیا میں گریٹر اسرائیل ہے ۔ capitalism کے خلاف مزاحمتی شعور اور عدم تشدد کی بنییاد پر اسلام کے عادلانہ معاشی , سیاسی اور سماجی اصولوں پر اجتماعیت کا قیام جو capitalism کا متبادل دے سکے ہی واحد حل ہے۔
واپس کریں