صدارتی آرڈیننس جاری ہوتے ہی پیٹرولیم مصنوعات پر مزید 8 روپے لیوی نافذ، اطلاق آج سے ہوگا

صدر مملکت کی جانب سے پیٹرولیم لیوی آرڈیننس جاری کرتے ہی عوام پر بڑا بوجھ لاد دیا گیا، وفاقی حکومت نےشہریوں پر ملکی تاریخ کا سب سے زیادہ پیٹرولیم لیوی کا بوجھ منتقل کر دیا۔ پیٹرول اور ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی میں اضافے کا نوٹی فکیشن جاری کر دیا گیا جس کا اطلاق آج سے ہوگا۔
حکومت پیٹرول اور ڈیزل پر اب تک 70 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی تھی، تاہم نوٹی فکیشن کے بعد پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی 78 روپے 2 پیسے فی لیٹر کر دی گئی، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 77 روپے ایک پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔
پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی میں 8 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا، ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 7 روپے ایک پیسے فی لیٹر بڑھادی گئی، وفاقی حکومت نے پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 70 روپے سے زیادہ لیوی لگانےکے لیے قانون تبدیل کر دیا۔
صرف ایک ماہ کے دوران پیٹرول پر پیٹرولیم لیوی میں 18 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا، ایک ماہ میں ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پیٹرولیم لیوی 17 روپے ایک پیسے فی لیٹر بڑھائی گئی۔
اس سے پہلے وفاقی حکومت کے پاس پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 70 روپے تک فی لیٹر لیوی لگانے کا اختیار تھا۔
مٹی کے تیل، لائٹ ڈیزل آئل اور ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ (ایچ او بی سی) پر بھی پیٹرولیم لیوی میں اضافہ کیا گیا ہے، مٹی کے تیل پر پیٹرولیم لیوی 7 روپے 99 پیسے فی لیٹر بڑھائی گئی ہے، مٹی کے تیل پر پیٹرولیم لیوی 18 روپے95 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے، لائٹ ڈیزل آئل پر پیٹرولیم لیوی میں7 روپے 62 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کیا گیا ہے، لائٹ ڈیزل آئل پر پیٹرولیم لیوی 15 روپے37 پیسے فی لیٹر کردی گئی ہے۔
ایچ او بی سی پر پیٹرولیم لیوی 8 روپے 2 پیسے فی لیٹر بڑھا دی گئی، جس کے بعد ایچ او بی سی پر پیٹرولیم لیوی 78 روپے 2 پیسے فی لیٹر کردی گئی۔
دوسری جانب ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات (پیٹرولیم لیوی) آرڈیننس 1961 میں ترمیم کرکے اہم پیٹرولیم مصنوعات، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں پر مزید لیوی عائد کردی۔
سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ حکومت پہلے ہی پیٹرول، ہائی اسپیڈ ڈیزل (ایچ ایس ڈی) اور ہائی آکٹین بلینڈنگ کمپوننٹ پر زیادہ سے زیادہ قابل اجازت پیٹرولیم لیوی 70 روپے فی لیٹر وصول کر رہی ہے، یہی وجہ ہے کہ قیمتوں کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کے لیے ایک نئے قانون کی ضرورت تھی۔
حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مزید کمی نہیں ہونے دی جائے گی جس سے طلب میں اضافہ ہو سکتا ہے، کاربن کے اخراج کی حوصلہ افزائی ہو سکتی ہے اور زرمبادلہ کی قیمت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
عالمی مارکیٹ میں گزشتہ دو ہفتوں کے دوران پیٹرول اور ایچ ایس ڈی کی قیمتوں میں بالترتیب 6 ڈالر اور 5 ڈالر فی بیرل کی کمی ہوئی ہے۔
وزیر اعظم نے بظاہر اتحادیوں کی سیاسی حمایت کو یقینی بنانے کے لیے اعلان کیا کہ لیوی میں اضافے سے حاصل ہونے والی رقم سندھ اور بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر پر خرچ کی جائے گی۔
حکومت نے آئی ایم ایف کو یکم جولائی سے ایک ارب 30 کروڑ ڈالر کی لچک اور پائیداری سہولت کے حصے کے طور پر تقریباً 5 روپے فی لیٹر کاربن لیوی عائد کرنے کا حلف نامہ بھی دیا ہے۔
حکومت اب پیٹرول اور ڈیزل پر 96 سے 97 روپے فی لیٹر ٹیکس وصول کر رہی ہے۔
صدر مملکت کی جانب سے جاری کردہ آرڈیننس میں پیٹرول لیوی کے لیے ففتھ شیڈول ختم کردیا گیا ہے۔
آرڈیننس کے مطابق ففتھ شیڈول کے تحت حکومت لیوی کی حد کی پابند تھی مگر ففتھ شیڈول ختم ہونے سےحکومت پر لیوی کی حدکی پابندی ختم ہوگئی ہے۔
ففتھ شیڈول ختم ہونے سے حکومت لیوی کی کوئی بھی قیمت عائد کرسکتی ہے جب کہ اس سے قبل ففتھ شیڈول کے تحت حکومت لیوی 70 روپے فی لیٹر تک لینے کی پابند تھی۔
واضح رہےکہ رواں ماہ 15 دن کے لیے حکومت نے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کو پیٹرولیم لیوی بڑھا کر ایڈجسٹ کردیا ہے۔
پیٹرول پر لیوی 8 روپے 72 پیسے فی لیٹر بڑھا دی گئی اور پیٹرول پرلیوی 70 روپے سے بڑھا کر 78روپے 72 پیسے کردی گئی ہے۔
واپس کریں