
اسلام آباد کی فضا اس روز ایک ولولہ انگیز وحدت اور عزم کی گواہی دے رہی تھی، جب کل جماعتی حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر شاخ کے زیر اہتمام کشمیر ہاؤس میں ”تحریکِ مزاحمت کشمیر“ کے عنوان سے ایک اہم قومی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ یہ محض ایک تقریب نہ تھی، بلکہ ایک تاریخی اجتماع تھا جو کشمیریوں کے بے مثال حوصلے، قربانیوں، اور حقِ خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد کو سلام پیش کرنے اور اُن کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اعلان تھا۔کانفرنس میں پیش کی جانے والی متفقہ قراردادوں میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومتِ پاکستان مسئلہ کشمیر پر مؤثر انداز میں کام کرنے کے لیے ایک ڈپٹی وزیر خارجہ اور ایک سپیشل انوائے (خصوصی نمائندہ) مقرر کرے۔یہ بھی کہا گیا کہ حکومت آزاد کشمیر کو چاہیے کہ وہ اپنے آئین میں موجود گنجائش کے تحت مشیر برائے رائے شماری (Plebiscite Advisor) کا تقرر کرے، اور اقوامِ متحدہ کی دو سالہ رکنیت کو مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے استعمال کرے۔
ایک قوم، ایک پیغام، ایک عہد
کانفرنس کی قیادت حریت رہنما جناب غلام محمد صفی نے کی، جنہوں نے اپنے صدارتی خطاب میں نہ صرف مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورت حال کو اجاگر کیا بلکہ بھارت کی جانب سے کی جانے والی مسلسل انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، سیاسی قیدیوں کی حالتِ زار، خواتین و بچوں پر ظلم، اور حریت قائدین کی زمینوں پر غیر قانونی قبضے جیسے گھناؤنے اقدامات کی پرزور مذمت کی۔ اُن کا کہنا تھا کہ بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کے حوصلے توڑنا چاہتا ہے، مگر وہ بھول گیا ہے کہ یہ قوم شہداء کے لہو سے لکھی گئی تاریخ رکھتی ہے۔
یہ دشتِ بلا ہم نے ہنستے ہوئے پایا ہے
دشمن کو خبر دو، ہم مر کر بھی جیا کرتے ہیں
قومی قیادت کی صفِ اول میں شمولیت
وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوار الحق، وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان انجینئر امیر مقام، چیئرمین کشمیر پارلیمانی کمیٹی رانا قاسم نون، سینیٹر مشاہد حسین سید، راجہ ظفر الحق، اسپیکر آزاد کشمیر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر، جماعت اسلامی کے رہنما ڈاکٹر راجہ مشتاق خان، سینئر رہنما مسلم کانفرنس سردار عثمان عتیق اور دیگر سیاسی، مذہبی، و سماجی جماعتوں کے نمائندوں کی شرکت اس بات کا عملی ثبوت تھا کہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی قومی ترجیح ہے۔ان قائدین نے اپنے خطابات میں کشمیری عوام کی لازوال قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان کا بچہ بچہ کشمیریوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوئی سفارتی گفتگو کا موضوع نہیں بلکہ ایک زندہ قوم کا حق ہے، جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا چاہیے۔اس موقع پر وزیرِ امورِ کشمیر نے یقین دہانی کرائی کہ کانفرنس میں پیش کیے گئے مطالبے کے مطابق ایک سپیشل انوائے (خصوصی نمائندہ) اور ڈپٹی وزیرِ خارجہ مقرر کیے جائیں گے۔شرکاء کی رائے تھی کہ اس مقصد کے لیے تمام فریقین کو مشترکہ طور پر کام کرنا چاہیے، تاکہ مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر بھرپور طریقے سے اجاگر کیا جا سکے۔یہ کانفرنس اُس وقت منعقد کی گئی جب بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ سری نگر میں موجود تھے، اور اس کانفرنس کے ذریعے پاکستان، آزاد کشمیر، اور پوری عالمی برادری کو واضح پیغام دیا گیا کہ کشمیری اپنے حقِ خودارادیت پر کسی صورت سمجھوتہ نہیں کریں گے۔شرکاء نے عزم ظاہر کیا کہ کشمیری قوم اپنا حق خودارادیت حاصل کر کے رہے گی، اور اس جدوجہد میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔
چیف آف آرمی سٹاف کا دو ٹوک پیغام
چیف آف آرمی سٹاف جنرل سید عاصم منیر کی کشمیر پالیسی پر مبنی جرات مندانہ اور دو ٹوک بیانات نے نہ صرف کانفرنس کو حوصلہ دیا بلکہ کشمیریوں کے دلوں میں بھی اعتماد کا نور بھرا۔ ان کا وہ تاریخی اعلان —“اگر کشمیر کے لیے سات جنگیں بھی لڑنی پڑیں تو ہم تیار ہیں ’ان کا یہ بیان پاکستان کے عزم، حوصلے اور قومی خودداری کا بھرپور اظہار ہے، جو دشمن کو ایک واضح پیغام دیتا ہے کہ کشمیری عوام اور پاکستان کسی بھی قیمت پر اپنے اصولی مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
کشمیر کشمیریوں کا ہے اور کشمیری ملت اسلامیہ پاکستان ہے۔
بھارت کی ظلم کی تاریخ اور کشمیریوں کی استقامت
گزشتہ عرصے کے دوران ہمارے سینئر حریت رہنما، محمد فاروق رحمانی کی تقریباً 20 سے 22 کروڑ روپے مالیت کی زمین ضبط کر لی گئی، جو کہ ایک افسوسناک اور قابلِ مذمت اقدام ہے۔اس کے ساتھ ساتھ، مجاہدین اور آزادی پسند لیڈروں کے ساتھ کی جانے والی ناانصافیوں کا بھی ازالہ کیا جائے گا اور ان کے ساتھ ہونے والے ظلم و ستم کا حساب لیا جائے گا۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو جبر و استبداد کا میدان بنا دیا ہے۔ حریت رہنماؤں کو جیلوں میں ڈالا گیا اور میڈیا کو مکمل طور پر خاموش کر دیا گیا۔ خواتین کو ہراساں کرنا، نوجوانوں کو لاپتہ کرنا، اور اجتماعی قبروں کی موجودگی جیسے سنگین جرائم عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہیں۔
قتل گاہوں سے چُنی ہیں ہم نے خوشبوئیں
ہم نے ہر زخم کو پھولوں سے تعبیر کیا ہے
عالمی برادری سے مطالبہ
اس کانفرنس میں منظور کی جانے والی قرارداد میں عالمی برادری، خصوصاً اقوام متحدہ، او آئی سی، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ بھارت پر دباؤ ڈالیں تاکہ وہ کشمیریوں کو ان کا پیدائشی حق — حقِ خودارادیت — دے۔ پاکستان کی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ ایک مؤثر کشمیرمشیر مقرر کیا جائے جو عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کا سفیر بن کر دنیا کو بھارت کے مظالم سے آگاہ کرے۔
حریت قیادت کا وقار اور عوام کی آواز
کنو ینر غلام محمد صفی، محمد فاروق رحمانی،ایڈوکیٹ پرویز احمد شاہ،محترمہ شمیم شال، الطاف وانی، سید فیض نقشبندی، مشتاق احمد بٹ اور دیگر بزرگ و نوجوان حریت رہنماؤں کی موجودگی نے اس پیغام کو مزید توانا کیا کہ حریت کانفرنس کشمیری عوام کی اصل ترجمان ہے۔ ان کی شرکت، ان کے تجربے اور استقامت نے کانفرنس کی روح کو جِلا بخشی۔اس وقت بھارت کی پوزیشن خطے میں خاصی کمزور ہو چکی ہے، کیونکہ اس کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کشیدہ ہیں۔شرکاء نے اس عزم کا اظہار کیا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا، اور اگر پرامن طریقے سے مسئلے کا حل ممکن نہ ہوا، تو دیگر راستے بھی اختیار کیے جائیں گے۔
خواتین کا کردار: ایک خاموش لیکن طاقتور مزاحمت
میں، بحیثیت چیئرپرسن کشمیر ویمن الرٹ فورم (کواف)، یہ سمجھتی ہوں کہ مقبوضہ کشمیر کی بیٹیاں، مائیں اور بہنیں وہ خاموش سورما ہیں جنہوں نے نہ صرف اپنی عزت و آبرو کی قربانی دی بلکہ اپنے شہیدوں کو دفناتے وقت نعرہ تکبیر بلند کر کے دنیا کو پیغام دیا کہ ظلم کے سامنے جھکنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
ماں کی دعا، بہن کا صبر، بیٹی کا حوصلہ
کشمیر کی ہر عورت ہے آزادی کا چراغ
قربانی، حوصلہ اور عزم کا سفر جاری ہے
یہ تحریر میں سمعیہ ساجد، بطور چیئرپرسن کشمیر ویمن الرٹ فورم، اپنے دل کی آواز کے طور پر پیش کر رہی ہوں۔ چونکہ میرا تعلق خود مقبوضہ جموں و کشمیر سے ہے، اس لیے میں یہ بات پورے درد اور احساس کے ساتھ کہتی ہوں کہ مقبوضہ کشمیر کا دکھ میرا اپنا دکھ ہے۔میں ان زخموں کی گواہ ہوں جو ہماری سرزمین نے سہے ہیں، اور ان آہوں کی گونج آج بھی میرے دل میں تازہ ہے۔ یہی جذبہ میری جدوجہد کی بنیاد ہے اور یہی میرا عزم ہے کہ میں ہر پلیٹ فارم پر کشمیری عوام کی آواز بنوں گی۔کانفرنس کے اختتام پر شہدائے کشمیر، شہدائے غزہ اور شہدائے پاکستان کے لیے دعا کی گئی۔ یہ لمحات آنکھوں کو نم اور دلوں کو روشن کر گئے۔ یہ پیغام تمام حاضرین کے دل میں نقش ہو گیا کہ کشمیر صرف جغرافیہ نہیں، ایک نظریہ، ایک امانت اور ایک مقدس عہد ہے۔
توڑ اس دست ِ جفا کیش کو یارب جس نے
روحِ آزادی ِ کشمیر کو پامال کیا
واپس کریں