
بلوچستان جو اس وقت ایک ہزار ارب ڈالر کی معدنیات , تیل اور گیس کا مالک ہے یہ اتنے وسائل ہیں کہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے ملک کی ابادی کی بنیادی ضروریات تعلیم , صحت , خوراک مفت ہو سکتی ہے اور روزگار کے مواقع پیدا کر کے بے روزگاری ختم کی جا سکتی ہے ۔ اج پاکستان کا کل قرضہ 131 ارب ڈالر ہے ۔
قران کہتا ہے وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا کہ ہر زمین پر انے والے جاندار کا رزق اللہ نے پیدا کیا ہوا ہے لیکن جب اس رزق پر فرعونی طبقہ قابض ہو جاتا ہے تو زمین پر فساد برپا ہو جاتا ہے قران نے فرعونی سوسائٹی کا کچھ اس طرح نقشہ کھینچا ہے اِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِی الْاَرْضِ وَ جَعَلَ اَهْلَهَا شِیَعًا یَّسْتَضْعِفُ طَآىٕفَةً مِّنْهُمْ کہ فرعون نے لوگوں کو فرقوں , زبانوں , نسلوں , علاقوں اور قوموں میں تقسیم کیا اپس میں لڑایا اور ان کے وسائل پر قابض ہوا اس طرح سوسائٹی کے اک بڑے طبقے کو کمزور بنا کر ان پر حکومت کی ۔
اتنے امیر بلوچستان کا یہ حال ہے کہ وہاں پورے ملک کو گیس کی سپلاٸی جاتی ہے لیکن وہاں کے اکثریتی اضلاع اس نعمت سے محروم ہے , 60% سے زیادہ ابادی ناخواندہ اور غربت کی لکیر سے نیچے ہے , 4000 سکول بلڈنگ کے بغیر چل رہے ہیں بلکہ 22500 گاٶں میں سے 12000 گاٶں میں سکول ہیں ہی نہیں , 10000 ٹیچرز ghosts teachers ہیں , 2.9 ملین بچوں میں سے 1.9 ملین بچے سکول سے باہر ہیں ۔
صرف بلوچستان کا ہی نہیں بلکہ پورے ملک کا سب سے بڑا مسلہ سامراجی نظام feudalism ہے جو اب KP اور پنجاب میں تو semi-classical capitalism کی شکل اختیار کرتا جا رہا ہے لیکن سندھ اور خاص کر بلوچستان میں تو feudalism کی انتہائی خوفناک شکل ہے جو وہاں کی غربت اور محرومی کا سب سے بڑا سبب ہے۔
تمام صوبوں کے feudal lords تو اک دوسرے کے دوست , رشتہ دار اور خیرخواہ ہیں اور استحصال پر مبنی نظام کے محافظ ہیں لیکن غریب بلوچی کو غریب سندھی , غریب پٹھان اور غریب پنجابی سے لڑا رہے ہیں کمزور اور غریب طبقات کی پست ذہنیت ہی ظالم طبقہ کا بہترین ہتھیار ہوتی ہے اسی طرح ان کو غلام رکھا جا سکتا ہے یہی اس نظام کا طریقہ کار ہے۔
اج ہر صوبے کے وسائل کا مالک 1% feudal lord ہے جو اب سرمایہ دار بن چکا ہے جو ملکی وسائل سے مستفید بھی ہوتا ہے اور عالمی سامراجی کمپنیوں سے عوام کے وسائل کا سودا کر کے اپنا حصہ بھی وصول کر لیتا ہے ۔
حقیقت میں بلوچ بلکہ باقی سندھی , پٹھان , پنجابی غریب اور مظلوم عوام کی بغاوت اس سامراجی نظام feudalism سے ہونی چاہیے لیکن موجودہ فرعونی نظام نے ان کا رخ ایک دوسرے کی طرف موڑ کر اپنے طبقے اور نظام کی بقا کو یقینی بنایا ہوا ہے جو نہ صرف غریب بلوچ , پنجابی , پٹھان اور سندھی کو اپس میں لڑا رہا ہے بلکہ ان کو ان کے بنیادی حقوق اور وسائل سے محروم رکھا ہوا ہے ۔
واپس کریں