دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
سندھ سے ہندوؤں کی نقل مکانی
No image سندھ سے ہندو گھرانوں کی عدم تحفظ کی وجہ سے بھارت منتقلی کا سلسلہ ایک عرصے سے جاری ہے۔ حال ہی میں صوبے کے صرف ایک ضلع جیکب آباد سے چار سو ہندو خاندانوں کی بھارت نقل مکانی کا واقعہ پیش آیا جس پر اظہار تشویش کرتے ہوئے مجلس وحد ت المسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود ڈومکی نے اپنے ایک بیان میںکہا ہے کہ جیکب آباد میں لاقانونیت کا راج ہے۔ بدامنی، اغوا برائے تاوان،بھتہ خوری اور سود خوری کی وجہ سے ہندو خاندان ملک چھوڑ کر بھارت نقل مکانی کررہے ہیں جبکہ مسلمانوں کو ایسی کوئی جائے پناہ بھی میسر نہیں۔ سیاسی مداخلت نے اداروں کو تباہ کردیا ہے افسران فرائض منصبی ادا کرنے کے بجائے سیاستدانوں کی چاپلوسی میں مصروف ہیں اور شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ بلاشبہ یہ صورتحال متعلقہ حکام اور اداروں کی غیرذمے داری اور ناقص کارکردگی کا اشتہار ہے۔ معاملے کی سنجیدگی اور سنگینی کو مزید بڑھانے والی حقیقت یہ ہے کہ صدیوںسے سندھ میں آباد ہندو خاندانوں کی مجبوراً بھارت منتقلی کا یہ عمل برسوں سے جاری ہے لیکن شہریوں کے تحفظ کا ایسا بندوبست نہیں کیا جاسکا کہ ہندو گھرانوں کو نقل مکانی نہ کرنی پڑے۔ جنوری کی آخری تاریخوں میں انسانی حقوق کمیشن کی ایک رپورٹ میں بھی لاقانونیت اور جرائم کی وجہ سے ہندو آبادی کی بھارت منتقلی کے واقعات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ بھتہ خوری، بدامنی، مذہب کی جبری تبدیلی کے واقعات اور کاروبار میں نقصان اس نقل مکانی کی وجہ بن رہے ہیں۔ ملک کے ہر شہری کو جان مال جائیداد اور عزت آبرو کا تحفظ فراہم کرنا حکومت کی آئینی ذمے داری ہے جس کے بغیر حکومت کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔ لہٰذا حکومت کا فرض ہے کہ ہندو گھرانوں سمیت سندھ کے تمام شہریوں کو ڈاکوؤں کے راج اور لاقانونیت سے بلاتاخیر نجات دلائے اور اس معاملے میں کسی حیل و حجت سے کام نہ لیا جائے۔
واپس کریں