دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
عدالتی خودمختاری کا خاتمہ۔سجاد علی میمن
No image انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ نے 26ویں آئینی ترمیم کو عدلیہ کی آزادی پر دھچکا قرار دیا ہے جو پاکستان کی کمزور بین الاقوامی، سیاسی اور قانونی حیثیت کی عکاسی کرتی ہے۔ ان ترامیم نے جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تشکیل میں اہم تبدیلیاں متعارف کرائی ہیں اور عدالتی ارکان کو اقلیت میں لایا ہے۔
علاوہ ازیں چیف جسٹس کی تقرری کے لیے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین پر مشتمل خصوصی پارلیمانی کمیٹی بھی قائم کر دی گئی ہے۔ یہ تبدیلیاں عدالتی تقرریوں پر براہ راست سیاسی اثر و رسوخ کی اجازت دیتی ہیں، اس طرح انصاف اور مساوات کے اصولوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
یہ ترمیم عدالتی تقرریوں کے عمل میں سیاسی مداخلت کی بے مثال سطح لاتی ہے اور انسانی حقوق کے آزادانہ اور مؤثر طریقے سے تحفظ کے لیے عدلیہ کی صلاحیت کو سنجیدگی سے کمزور کرتی ہے۔ مزید برآں، ترامیم کا مسودہ خفیہ طور پر تیار کیا گیا تھا، جس کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے اور پاس کرنے سے پہلے عوامی مشاورت نہیں کی گئی۔
اس نوعیت کی جتنی زیادہ سیاسی ترامیم متعارف کرائی جائیں گی، عدلیہ کو اپنا کام کرنے میں اتنے ہی زیادہ چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا۔
واپس کریں