دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اسٹیبلشمنٹ کے بعد عدلیہ بھی ملکی سیاست میں سٹیک ہولڈر بن چکی ہے: مزمل سہروردی
No image سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا ہے کہ چلیں مان لیتے ہیں کہ یہ درست ہے کہ سکیورٹی ادارے ان ججوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں جنہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خطوط لکھ کر عدالتی معاملات میں مبینہ مداخلت کی شکایت کی۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عدلیہ کا ایک دھڑا پچھلے دس سالوں سے پی ٹی آئی کی سہولتکاری کر رہا ہے۔
سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ عدلیہ ملکی سیاست میں سٹیک ہولڈر بن چکی ہے اور عمران خان کی قائم کردہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سہولتکاری کرنے میں پوری طرح مصروف ہے۔
سہروردی نے کہا کہ پہلے ملٹری اسٹیبلشمنٹ سیاست میں سٹیک ہولڈر تھی لیکن اب عدلیہ دوسرے سٹیک ہولڈر کے طور پر سامنے آئی ہے۔
تجزیہ کار نے سابق آرمی چیف جنرل (ریٹائرڈ) قمر جاوید باجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) فیض حمید جیسی بااثر شخصیات کے خلاف موقف اختیار کرنے پر چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کی تعریف کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو کوئی ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا اور نہ ہی ان پر کوئی دباؤ ڈال سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چلیں مان لیتے ہیں کہ یہ درست ہے کہ سکیورٹی ادارے ان ججوں پر دباؤ ڈال رہے ہیں جنہوں نے سپریم جوڈیشل کونسل کو خطوط لکھ کر عدالتی معاملات میں مبینہ مداخلت کی شکایت کی۔ لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ عدلیہ کا ایک دھڑا پچھلے دس سالوں سے پی ٹی آئی کی سہولتکاری کر رہا ہے۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس امیر بھٹی کے داماد پی ٹی آئی حکومت میں وزیر تھے جس کی وجہ سے پی ٹی آئی رہنماؤں نے عدالت کے ذریعے ریلیف حاصل کیا۔
اسی طرح، عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی کو اس وقت سہولت فراہم کی جب ان سے اس وقت کے گورنر نے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے کہا۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے اس وقت کے گورنر کے خط کو معطل کر دیا اور کیس کی سماعت تین ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی تاکہ پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لیے ووٹ کا انتظام کر سکیں۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ ملٹری اسٹیبلشمنٹ پی ٹی آئی کے خلاف ہے لیکن عدلیہ پی ٹی آئی کے حق میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں ملٹری اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ مل کر ملک کا سیاسی سکرپٹ لکھتے تھے لیکن اب دونوں سٹیک ہولڈرز کے درمیان اختلافات سامنے آئے ہیں۔ تجزیہ کار نے کہا کہ فیض کے حکم پر تعینات جج اپنا رنگ دکھا رہے ہیں اور یہ سلسلہ طویل عرصے تک جاری رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت روٹی کی قیمت طے کرنے کی بھی مجاز نہیں ہے۔ عدلیہ روٹی کی کم قیمت کے خلاف ہے کیونکہ اس سے حکومت عوام میں مقبول ہوگی۔
مزمل سہروردی نے کہا کہ احتساب عدالت نے پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کے خلاف بیان دینے سے روک دیا ہے جو کہ مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہر کسی کو آزادی اظہار کا حق ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان اور ان کی مخالف سیاسی جماعتوں کے درمیان مذاکرات ناممکن ہیں کیونکہ عمران خان صرف فوج سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔
واپس کریں