دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ماڈریٹ اسلام اورآستین کے سانپ۔سمیع اللہ ملک
No image پاکستان ہی نہیں پوری مسلم دنیاکے ذرائع ابلاغ میں ایسے مواد کاسیلاب آچکاہے جوہماری اقدارکوتاراج کرنے والا ہے۔ جنرل (ر) پرویز مشرف ماڈریٹ اسلام ایجادکر کے جاچکے،(گزشتہ سے پیوستہ)پاکستان ہی نہیں پوری مسلم دنیاکے ذرائع ابلاغ میں ایسے مواد کاسیلاب آچکاہے جوہماری اقدارکوتاراج کرنے والا ہے۔ جنرل (ر) پرویز مشرف ماڈریٹ اسلام ایجادکر کے جاچکے، نواز شریف’’امیر المومنین‘‘ بننے کے خواب کی تعبیرنہ پاسکے،عمران خان بھی اپنے پیشروؤں کی طرح عالمی مالیاتی اداروں سے سود پر قرضہ لے کر مدینہ ریاست بنانے کادعویٰ کرتے رہے اوراب اگرولی عہداورمستقبل کے بادشاہ محمد بن سلمان ماڈریٹ اسلام کے موجدبن کر ابھرے ہیں تو یقینا جارج ٹینٹ کا لگایا ہوا پودا تناور درخت بن کر ’’ون ورلڈآرڈر‘‘کاراستہ تو ضرور ہموار کرے گا۔ اصول ہے ہاتھی کے پاؤں میں سب کاپاؤں ہوتا ہے۔ بلاشبہ اسلام ہم سب کو عزیز ہے،مگرآرام کے ساتھ ۔
پاکستان میں مغرب زدہ اسلام کے پہلے علمبردار جنرل ایوب خان تھے۔انہوں نے ڈاکٹر فضل الرحمن کے توسط سے سودکومشرف بہ اسلام کرنے کی کوشش کی،عائلی قوانین متعارف کرائے، انہوں نے اسلام کے کئی احکامات کی کھلی خلاف ورزی کی۔امریکہ اور مغرب کی تابعداری میں نام نہادماڈریٹ یامغرب زدہ اسلام کی ترویج میں پرویز مشرف نے سب کومات کردیا۔ موصوف نائن الیون سے قبل مغربی دنیا سے کہا کرتے تھے کہ وہ جہاداوردہشت گردی میں فرق کرے مگرنائن الیون کے بعدانہوں نے کہنا شروع کر دیا کہ جہادجہالت اورغربت کے خلاف جدوجہد کانام ہے اورساتھ ہی ماڈریٹ اسلام اورروشن خیالی میانہ روی کی گردان شروع کر دی یہ توامریکہ کی مہربانی ہے کہ اس نے پرویز مشرف پرایک حد سے زیادہ دبائونہ ڈالا،ورنہ امریکہ اگران سے کہتا کہ تم توحیدکے تصور کو ترک کرکے مغرب کے عقیدہ تثلیث کو مانو تو جنرل صاحب’’سب سے پہلے پاکستان‘‘ کا نعرہ لگاتے ہوئے کہتے کہ توحیداورتثلیث میں زیادہ فرق نہیں ہے،اس لیے کہ توحیدمیں بھی خدا کا تصورموجودہے اورتثلیث میں بھی خداکا تصور موجودہے، بلکہ معاذاللہ تثلیث میں خدا کا تصور تھوڑی سی ترقی کرگیاہے۔
لیکن اس سارے معاملے میں جوخوف اور پریشانی مجھے سونے نہیں دیتی وہ یہ ہے کہ ہوسکتاہے اس وقت ہمارے بعض مدارس،درس گاہوں اورمسجدوں میں کتنے ایسے سی آئی اے کے ایجنٹ چوری چھپے تعلیم حاصل کررہے ہوں جوایک دن لارنس آف عریبیا کی طرح استادبن کرنکلیں گے یا اب تک نکل چکے ہوں گے اوراپناحقِ نمک اور اپنے آقاسے وفاداری کاحق اداکرنے میں مستعدہوں گے ۔میرے دین کی تعلیمات کومسخ کرتے ہوئے کتنے ایسے ہوں گے جوآج بھی ہیں اور نفرت کابیج بورہے ہیں۔صرف ایک اشارے پر گولیوں اوربموں کی بوچھاڑسے آئے دن بے گناہ اور معصوم مسلمانوں کواپناشکاربنارہے ہیں اوراس عمل کو جہادکانام دے کردرپردہ اس تکفیری گروہ کے نظریات کوتقویت دے رہے ہیں جو درپردہ سی آئی اے کے ایجنڈے پرعمل پیراہیں۔
سی آئی اے نے اپنے سابقہ سربراہ جارج ٹینٹ کی پالیسیوں کی تکمیل کیلئے اب مسلمانوں کے ابھرتے ہوئے میڈیاپراپنی پوری توجہ مرکوز کر رکھی ہے جہاں ان کی پالیسیوں کے مطابق ماڈریٹ اسلام کی ترویج کرنے والے چینلزبھی اتنی ہی تندہی سے کام کررہے ہیں جہاں تکفیری خیالات کے لوگ بھی اسی میڈیاکوشب وروز استعمال کر رہے ہیں لیکن یہ بات یادرکھنے کی ہے جارج ٹینٹ نے مسلمانوں کے اندرہی سے جو دشمن تلاش کرنے کی پالیسی وضع کی تھی ہمارے ارد گرداسی پالیسی پرعمل ہورہاہے اوراب امت مسلمہ یہ سوچ رہی ہے کہ دیکھونفرت کابیج بونے والے تو مسجدوں میں رہتے ہیں،امام بارگاہوں میں پلتے ہیں،ان سے بہترتووہ لوگ ہیں جو مسلمان بھی ہیں اورماڈریٹ بھی!اوریوں جارج ٹینٹ کا وہ خواب پوراہوتارہے گا،مسلمان خون میں نہاتے بھی رہیں اورپہچان بھی نہ سکیں کہ ان کے درمیان آستین کے سانپ کون چھوڑگیا ہے۔چنگاری سلگانے والے ہاتھ کسی کونظرنہیں آئیں گے لیکن جلتا ہوا گھرسب کیلئے تماشہ بن جائے گا۔
مجھے اس بات کابھی شدیدخوف اورڈرہے کہ کسی بڑے خودکش حملے کوبہانہ بناکران ماڈریٹ اسلام پسندوں کا اگلاشکارمیرے ملک کے ان تمام مدارس کونہ بنادیاجائے جہاں میرے ملک کے پندرہ لاکھ سے زائد غریب،یتیم اوربے سہارا بچے سرچھپائے تعلیم حاصل کررہے ہیں۔ہمیں مالیاتی بحران میں مبتلاکرکے عالمی مالیاتی ادارے بھی اپنے خفیہ ٹاسک کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں ہماری شہہ رگ کی طرف ان کے مکروہ دانت تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔پاکستان کے موجودہ حالات ہمیں تیزی سے اس طرف ہانک رہے ہیں۔
واپس کریں