دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کمرمشانی میں کتاب میلہ کا انعقاد روشنی کی نئی کرن
عصمت اللہ نیازی
عصمت اللہ نیازی
معاشرہ میں کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو اپنے محدود وسائل کے باوجود افرادِ معاشرہ کی ذہنی نشوونما اور مثبت تبدیلی کیلئے ہر وقت کوشاں رہتے ہیں کیونکہ اُن کے اپنے ذہن میں تبدیلی کا جذبہ موجزن رہتا ہے جس کی وجہ سے وہ جذبہ انہیں مختلف امور سر انجام دینے پر مجبور کرتا رہتا ہے۔ ایسا ہی معاشرہ سے الگ سوچ کا حامل ایک شخص کمرمشانی کا رہائشی پروفیسر خلیل الرحمٰن بھی ہے۔ اس شخص کی سوچ کا انداز آپ خود دیکھیں کہ ماضی میں تحصیلدار کے عہدہ سے اس لئے استعفیٰ دے دیا تھا کہ وہاں رشوت چلتی ہے۔ اُس جیسے اہم عہدہ کو خیر باد کہنے کے بعد خلیل الرحمٰن نے معلم کا شعبہ اپنانے کا فیصلہ کیا کیونکہ دنیا کے تمام فلاسفرز اور ماہر لسانیات صرف ایک ہی نقطہ پر متفق ہیں کہ معاشرے کو صرف تعلیم اور تربیت سے ہی بدلا جا سکتا ہے ورنہ ابھی تک کوئی دوسرا ایسا طریقہ یا ٹیکنالوجی ایجاد نہیں ہوئی جو انسانی ذہن کو بدل سکے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ خلیل الرحمٰن کا پروفیسر کے طور پر شعبے کا انتخاب اُن کی اعلیٰ سوچ کی عکاسی کرتا ہے۔ پروفیسر صاحب خود تو کمرمشانی سے سینکڑوں کلومیٹر دور گورنمنٹ کالج اٹک میں تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں لیکن اُن کا دل ہمیشہ کمرمشانی میں ہی اٹکا رہتا ہے جس کی وجہ سے انھوں نے کمرمشانی جیسے قصبہ میں اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر "حلقہ ادب لائبریری" کے نام سے ایک لائبریری قائم کی ہوئی ہے جس میں کئی اعلیٰ پائے کی کتب پڑھنے کیلئے موجود ہیں۔ اب پروفیسر صاحب کمرمشانی کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 2 اور 3 دسمبر 2024 کو کمرمشانی میں دو روزہ کتاب میلہ کا اہتمامِ کر رہے ہیں جو کہ کمرمشانی کے خاص کر پڑھے لکھے اور صاحب مطالعہ نوجوانوں کیلئے ایک سنگ میل ثابت ہو گا۔ آپ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ کتاب بینی کی عادت نہ ہونے اور سوشل میڈیا کے بے انتہا استعمال کی وجہ سے ہماری نئی نسل علم کی اصل روح سے کوسوں دُور ہوتی چلی جا رہی ہے حالانکہ کتاب بینی انسانی شخصیت کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور ایک روشن، علم دوست معاشرہ تشکیل دینے میں مدد دیتی ہے کتابیں نہ صرف ہمارے علم میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ سوچنے سمجھنے کی صلاحیت بھی پیدا کرتی ہیں اور میں سمجھتا ہوں کہ ایک اچھی کتاب سے دوری ہی ہمارے معاشرے میں آئے روز پیدا ہونے والے معاشرتی بگاڑ کا سبب بن رہی ہے۔ اس سلسلہ میں پروفیسر خلیل الرحمٰن اور انکی حلقہ ادب لائبریری کی جانب سے کتاب میلے کا انعقاد ایک انتہائی خوش آئند قدم ہے جو کتابوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے اور معاشرتی شعور بیدار کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ کتاب ایک اچھا ساتھی اور بہترین معلم بھی ہے جو ہمیں نہ صرف ماضی، حال اور مستقبل کا سفر کراتی ہے بلکہ دنیا بھر کے علمی و فکری نظریات سے بھی روشناس کرواتی ہے یہ انسان کو ایک وسیع تر ذہن، کھلا دل اور گہری سوچ فراہم کرتی ہیں جس سے ہم بحثیت قوم محرومی کا شکار ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس جیسے ایونٹس خاص کر کمرمشانی کی نوجوان نسل کیلئے انتہائی ضروری ہیں جس سے نوجوانوں میں اسلحہ اٹھانے کے شوق کی بجائے کتابوں کے قریب لایا جائے اور اُن میں مطالعہ کی عادت کو فروغ دیا جائے۔ موجودہ دور میں جہاں ڈیجیٹل میڈیا کی بے سود یلغار کی وجہ سے نے نئی نسل میں کتابوں کا مطالعہ تقریباً دم توڑ چکا ہے ایسے میں حلقہ ادب لائبریری کا یہ اقدام یقیناً لوگوں کو کتابوں کے سحر میں مبتلا کرنے میں معاون ثابت ہو گا۔ لائبریری ایک ایسا خزانہ ہے جو انسان کو دنیا کے کسی بھی کونے میں علم و آگہی کی روشنی پہنچاتا ہے اور مجھے قوی امید ہے کہ پروفیسر خلیل الرحمٰن کا جلایا گیا یہ دیپ انشاء الله نوجوان نسل کیلئے روشنی کی پہلی کرن ثابت ہو گا۔
واپس کریں