عصمت اللہ نیازی
میرے کئی بہت قریبی دوست بکرا کھانے کے جنون کی حد تک شوقین ہیں اور جب بھی دوستوں کے درمیان کہیں کھانے کی پارٹی پر بات ہو تو اُن کی فرمائش ہوتی ہے کہ بکرے کا گوشت پکے گا تو ہم تب آئیں گے۔ ہمارے خطہ کا بکرے کا گوشت کھانے کا والہانہ رواج سعودیہ اور افغانستان سے آیا ہے کیونکہ ان دونوں ممالک میں زیادہ تر علاقہ پہاڑوں اور صحرا پر مشتمل ہے جس کی وجہ سے سعودیہ میں بھینس تو نہ ہونے کے برابر پائی جاتی جبکہ افغانستان میں بھی ان کی تعداد بکریوں اور بھیڑوں کے مقابلہ میں بہت کم تھی۔
افغانستان سے جو قبائل اس خطہ میں آباد ہوئے وہ بکرے اور بھیڑ کا گوشت کھانے کے عادی تھے اور اسی طرح ہمارے جو لوگ سعودیہ میں فریضہ حج ادا کرنے جاتے انھوں نے سعودیہ کے لوگوں کو بکرے کا گوشت مختلف طریقوں سے کھاتے دیکھا تو اسطرح اُن میں بھی یہ شوق اور روایت پیدا ہو گئی حالانکہ تھوڑی سے تحقیق کی جائے تو بڑے گوشت اور چھوٹے گوشت میں غذائیت کے لحاظ سے اتنا بڑا فرق نہیں ہے۔ بس کچھ روایات اور مِتھ بن گئی ہیں کہ فلاں چیز دوسری چیز سے بہتر ہے جیسے چھوٹا شہد بڑے شہد سے بہتر ہے یا پھر گُڑ چینی سے زیادہ فائدہ مند ہے اور اگر ذیابیطس کے مریض چینی کی بجائے گُڑ کا استعمال کر لیں تو اتنا نقصان دہ ثابت نہیں ہوتا۔
آج کے کالم میں ہم دیکھیں گے کہ کیا بڑے اور چھوٹے گوشت میں واقعی بہت زیادہ فرق ہے یا ہماری یہ خودساختہ روایت بن گئی ہے۔ اسی طرح اپنے اگلے کالمز میں شہد اور گڑ پر بھی بات کریں گے۔ بڑا گوشت جس میں گائے اور بھینس جبکہ اور چھوٹا گوشت جس بکرا اور بھیڑ شامل ہے دونوں پاکستان میں اہم غذائی اجزاء کے طور پر استعمال ہوتے ہیں۔ بڑے اور چھوٹے دونوں گوشت میں پروٹین اور چکنائی کی وافر مقدار کے ساتھ کئی اور اجزاء بھی پائے جاتے ہیں۔
ایک سو گرام بڑے گوشت میں 26 گرام پروٹین، 15 گرام چربی جبکہ 250 کیلوریز شامل ہوتی ہیں اسی طرح چھوٹے گوشت میں 25 گرام پروٹین ، 21 گرام چربی جبکہ 294 کیلوریز شامل ہوتی ہیں۔ مچھلی میں 22 گرام پروٹین، 12 گرام چربی جبکہ 206 کیلوریز ہوتی ہیں۔ چکن میں 27 گرام پروٹین، 8 گرام چربی جبکہ 239 کیلوریز ہوتی ہیں۔ اس طرح سے غذائیت کے لحاظ سے صحت کیلئے سب سے زیادہ مفید چکن گوشت، دوسرے نمبر پر مچھلی، تیسرے نمبر پر بڑا گوشت جبکہ چوتھے نمبر پر چھوٹا گوشت آتا ہے۔ ایک انڈے میں 6 گرام پروٹین ہوتی ہے جبکہ سو گرام کی ایک روٹی میں 7 گرام پروٹین اور 9 گرام چربی ہوتی ہے۔ مندرجہ بالا اشیاء میں غذائیت کی مقدار کو دیکھتے ہوئے مجھے سمجھ نہیں آتی کہ خاص کر ہمارے علاقہ میں لوگ چھوٹے گوشت کے دیوانے کیوں ہیں؟ لوگوں کے شوق کی وجہ سے چھوٹے گوشت کی قیمت بھی بڑے گوشت سے تین گنا زیادہ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ نفسیاتی برتری کی وجہ سے ہم بغیر سوچے سمجھے ایک چیز کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں۔
بڑا اور چھوٹا دونوں گوشت ریڈ میٹ کہلاتے ہیں اور دونوں میں انسانی جسم میں یورک ایسڈ کی مقدار بڑھانے کی صلاحیت ہوتی ہے جس کی وجہ سے جوڑوں اور ہڈیوں میں درد شروع ہو جاتا ہے جبکہ چکن اور مچھلی کو وائٹ میٹ کہتے ہیں اور اُس میں یورک ایسڈ نہ ہونے کے برابر ہوتا ہے لہٰذا اگر گوشت کھانا ہے تو پھر تین گنا مہنگے مٹن کی بجائے بڑا گوشت کھایا جائے ورنہ غذائیت میں تو سب سے بہتر چکن ہے جو سب سے سستا بھی ہے
واپس کریں