دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
"چینی اور گُڑ"
عصمت اللہ نیازی
عصمت اللہ نیازی
ہمارے ہاں بہت سی ایسی روایات موجود ہیں جو غلط العام کے زمرے میں آتی ہیں اور عام لوگ صرف سُنی سُنائی کی وجہ سے انہیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ جیسے ہم نے اپنے گذشتہ کالموں میں بڑے اور چھوٹے گوشت جبکہ بڑے اور چھوٹے شہد کے بارے میں تفصیلی گفتگو کی تھی ہمارا مقصد صرف لوگوں میں آگاہی پیدا کرنا ہوتا ہے کہ انہیں خاص کر کھانے کی اشیاء میں موجود اجزاء اور ان کے فوائد و نقصانات کا علم ہو جائے ۔ آج ہم چینی اور گُڑ پر بات کریں گے کیونکہ خاص کر ہمارے علاقہ میں گوشت کی طرح میٹھے کو بھی بہت زیادہ پسند کیا جاتا ہے جس کے نقصانات آپ علاقہ میں کثرت سے دیکھ سکتے ہیں کہ کیسے لوگ آئے روز بہت بڑی تعداد میں خاص کر شوگر کے مرض میں مبتلا ہو کر سب سے پہلے اپنی صحت اور پھر اپنی زندگی سے ہاتھ دھو رہے ہیں چینی کو انگریزی زبان میں شوگر کہتے ہیں اور اسی نسبت سے ذیابیطس کی بیماری کو بھی ہمارے ہاں شوگر ہی کہا جاتا ہے۔ چینی ہمارے روزمرہ کے کھانوں کا ایک بہت اہم اور اکثریتی حصہ ہے اور ہم روزانہ تقریباً ہر قسم کی غذا میں کسی نہ کسی شکل میں بڑے شوق سے اسے استعمال کرتے ہیں۔ صحت مند لوگوں کیلئے اعتدال پسندی کے ساتھ گُڑ کا استعمال کسی حد تک فائدہ مند ثابت ہو سکتا ہے لیکن ہمارے ہاں اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ شوگر کے مرض میں بھی گُڑ نقصان نہیں پہنچاتا یہ ایک خطرناک سوچ ہے کیونکہ چینی اور گُڑ کا زیادہ سورس گنا یعنی ایک ہی ہے اور دونوں میں کاربوہائیڈریٹ کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے جو سکروز کے نام سے بھی جانی جاتی ہے۔ عام طور پر سفید چینی میں سکروز کی مقدار گُڑ کے مقابلہ میں زیادہ ہوتی ہے لیکن یہ چینی اور گُڑ دونوں میں شامل ہوتی ہے۔ اسی طرح چینی میں فریکٹوز، گلوکوز، لکٹوز، اور مالٹوز شامل ہوتے ہیں لیکن گُڑ میں سکروز کے علاوہ بہت سے معدنیات بھی پائی ہوتی ہے جس میں آئرن ، پوٹاشیم ، کیلشیم ، میگنیشیم اور زنک شامل ہیں۔ اس لئے صحت مند شخص گُڑ کا نارمل کر سکتا ہے لیکن زیادہ استعمال سے وزن جلدی سے بڑھ جاتا ہے لیکن گُڑ میں بھی چینی کی طرح سکروز کی زیادتی کی وجہ سے شوگر کے مریضوں کیلئے گُڑ بھی چینی جتنا ہی نقصان دہ ہے اور شوگر کے مریض چینی کی طرح گُڑ بھی استعمال نہ کریں ورنہ وہ نقصان اُٹھائیں گے۔ دوسری طرف پاکستان میں لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں لوگ شوگر کی بیماری کی بارڈر لائن پر موجود ہیں اور انہیں اس بات کا علم بھی نہ ہے اور اگر وہ اس وقت اپنا ٹیسٹ کرا کے قبل از وقت احتیاط، واک اور چینی کھانے کی مقدار کم کر دیں تو وہ بارڈر لائن سے واپس نارمل صحت کی طرف چلے جائیں گے ورنہ کچھ عرصہ بعد یہی لوگ جب کسی اور بیماری کی وجہ سے ٹیسٹ کرائیں گے تو انہیں معلوم ہو گا کہ وہ پہلے سے شوگر کے مریض ہیں لیکن اُس وقت بہت دیر ہو چکی ہو گی اور آپ کے بارڈر سے واپس جانے کا وقت ختم ہو چکا ہو گا ۔ لہٰذا خدارا ایک تو اپنا شوگر کا (ایچ بی اے ون سی) نامی ٹیسٹ ہر چھ ماہ بعد ضرور کرائیں دوسرا شوگر کے مریض چینی کی طرح گُڑ کا استعمال بھی بالکل نہ کریں کیونکہ یہ بھی آپ کی جان کیلئے خطرناک ہے۔ بہتر یہی ہے کہ صحت مند اشخاص متوازن خوراک کا استعمال کریں اور چینی کی بجائے گُڑ لیں تاکہ نقصانات سے بچا جا سکے۔
واپس کریں