دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ضمنی انتخابات اور ن لیگ کے لیئے مشکل سوال
ناصر بٹ
ناصر بٹ
ن لیگ کو 17 جولائی کے ضمنی انتخابات میں سب سے بڑا مسلہ پی ٹی آئی کے سابق ایم پی ایز کو ٹکٹ جاری کرنے سے ھی ھوا ھے۔
چاھے آج وہ ن لیگ کی ٹکٹ پر الیکشن لڑ رھے ھیں مگر انکا تعلق بہرحال پی ٹی آئی سے تھا اور پچھلی حکومت کے گند میں وہ بھی حصہ دار تھے ن لیگ کے حامیوں کے لیئے اس کڑوی گولی کو نگلنا بہت مشکل ھو رھا ھے، ان لوگوں کو ٹکٹ دینا ایک مجبوری تھی مگر ان کو ٹکٹ دینے سے ایک تضاد بھی سامنے آنا لازم تھا۔

ن لیگ کا موقف ھے کہ ن لیگ نے جو مشکل فیصلے کیئے ھیں جن سے مہنگائی میں آضافہ ھوا ھے وہ پچھلی گورنمنٹ کی ناقص ترین کارکردگی کی وجہ سے ناگزیر تھے جو ایک ایک بالکل درست دلیل ھے مگر پھر لوگ یہ بھی پوچھتے ھیں کہ پچھلی حکومت کے اقدامات تو غلط تھے مگر وہ اقدامات کرنے والے جنہیں ن لیگ نے ٹکٹ دیئے ھیں وہ کہاں سے درست ھو گئے؟
یہ وہ سوال ھے جس کا جواب دینا ن لیگ کے لیئے کافی دشوار ھے۔

ن لیگ اگر بچے گی تو اس وجہ سے کہ مقابلے پر بھی کوئی نظریاتی یا سکہ بند کامریڈ میدان میں نہیں ھیں، پی ٹی آئی نے بھی جو امیدوار میدان میں اتارے ھیں وہ بھی ادھر اُدھر سے جمع کیئے ھوئے لوگ ھیں کچھ تو ن لیگ کے ھی بھگوڑے ھیں جو ٹکٹ نہ ملنے کی وجہ سے پی ٹی آئی کا ٹکٹ لے کر الیکشن میں اتر آئے ھیں۔
اب تک کی صورتحال کے مطابق مقابلہ تو بن چکا ھے اور سخت مقابلہ بن چکا ھے جس میں مجھے اب بھی پورا یقین ھے کہ ن لیگ ھی فاتح ھو گی مگر سیٹیں بارہ سے چودہ تک ھوں گی۔
یہ ابھی تک کا تجزیہ ھے الیکشن میں ابھی دس روز باقی ھیں جو الیکشن کے نتائج میں بڑی تبدیلی لا سکتے ھیں۔
واپس کریں