دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پختونخوا تحریک انصاف، ایک الگ زاویہ نگاہ
امام صافی
امام صافی
9 مئی کو جو کچھ ہوا، اس کے بعد پنجاب میں پی ٹی آئی کے جتنے بھی رہنما پکڑے گئے، ایک ایک عدد پریس کانفرنس کروا کر چھوڑ دئیے گئے۔ وہ سب جلد ہی پی ٹی آئی کے مقابل ایک نئی پارٹی کا حصہ بھی بن گئے۔
اللہ اللہ خیر صلالیکن اس کے بر عکس پختونخوا میں شہریار آفریدی گرفتار ہیں لیکن پارٹی چھوڑنے پر تیار نہیں۔علی محمد خان کو بار بار چھوڑا اور گرفتار کیا جا رہا ہے لیکن وہ بھی ٹابت قدمی سے پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے ہیں۔
مراد سعید مفرور ہیں۔
اسد قیصر خاموش ہیں۔
علی امین تاحال خان کے ساتھ ہیں۔
پختونخوا کے پی ٹی آئی رہبران کی اس ہیرو گیری کی کیا وجہ ہو سکتی ہے؟
کیا اسے خان صاحب سے وفاداری کہیں گے؟
خان صاحب ایسے وفادار اور نظریاتی آدمی تو ہیں نہیں۔ اگر ہوتے تو ملک بھر کے لوٹے اکٹھے نہ کرتے، اور نہ اسٹیبلشمنٹ کے کندھوں پر سوار ہو کر برسر اقتدار آتے۔
تو پھر پختونخوا کے رہبران کو ڈٹے رہنے پر کیا بات مجبور کر رہی ہے؟
دوسری جانب خان صاحب بھی تمام تر زہر نکال لیے جانے کے باوجود کھلے چھوڑے گئے ہیں۔ نہ گرفتار کیے جا رہے ہیں اور نہ بھگائے جا رہے ہیں۔
سوچیے۔۔۔۔۔
پی پی کا پختونخوا میں ووٹ بینک ویسے ہی نہ ہونے کے برابر ہے۔
ن لیگ کی بساط بھی کچھ نونیوں کی غلط پالیسیوں اور کچھ پچھلے دس سال کی بدترین میڈیا برین واشنگ کے ذریعے لپیٹ دی گئی ہے۔
ایسے میں اگر پی ٹی آئی بھی لپیٹ دی جائے تو پختونخوا میں کون سی قوتیں ہیں جو اقتدار حاصل کریں گی؟
ایک جانب قوم پرست اور دوسری جانب اسلام پسند
جو یہاں کی اصل جماعتیں ہیں اور ان کا ووٹ بینک بھی پکا ہے۔
جبکہ ان دونوں گروہوں کے ساتھ "ان" کی نہیں لگتی جن کی ان دنوں پی ٹی آئی کے ساتھ بھی ان بن ہے۔
کہیں ایسا تو نہیں کہ قوم پرست اور اسلام پسند قوتوں کے مقابل پی ٹی آئی کو زندہ رکھ کر ان کے مقابل ایک متوازی قوت کھڑی رکھی جا رہی ہو، یعنی پی ٹی آئی کو دیگر پاکستان سے لپیٹ کر پختونخوا تحریک انصاف بنایا جا رہا ہو۔
یہ پختونخوا میں ان دو قوتوں کے مقابل مقتدرہ کا ہتھیار ہوگا اور پی ٹی کے لیے بطور سابقہ محبوب ایک تحفہ۔
والسلام
امام صافی
واپس کریں