امام صافی
میں کبھی بھی پی پی کا حامی نہیں رہا۔ بلاول سے ہزار اختلافات ہوسکتے ہیں۔ عمران خان کی طرح مغرب میں پلنے بڑھنے والے بلاول کے کردار پر بھی کئی سوالیہ نشانات ہیں۔
لیکن ملک چلانے کے لیے جو سیاسی بلوغت درکار ہوتی ہے وہ خان صاحب کی سیاسی جدوجہد کے ہم عمر کل کے بچے نے دکھائی جو ستر سالہ خان صاحب اپنے ساڑھے تین سالہ اقتدار میں نہیں دکھا سکے۔
ساڑھے تین سال بلاول کی عمر کے برابر سیاسی جدوجہد کا ڈھول پیٹنے والے، امت مسلمہ کے واحد لیڈر ہونے کے دعویدار اور موقع بے موقع بلاول کو پرچی لیڈر کا طعنہ دینے والے خان صاحب کی روش یہ رہی کہ بطور ملک کے وزیر اعظم کے کروڑوں روپے خرچ کر کے کسی ملک کے دورے پر جاتے، وہاں لوگوں کو اپنے ملک میں انویسٹمنٹ کی خاطر راغب کرنے کے لیے تقریر کرتے تو ایک تھرڈ کلاس سیاسی پارٹی کے سربراہ بن کر فرماتے، "ہمارے ملک کے سابق حکمران چور تھے۔ وہ ملک کو لوٹ کر کھا گئے۔ ان کے ساتھ تمام ادارے ملے ہوئے تھے۔ بیوروکریسی کو غلام بنا رکھا تھا۔ ملکی وسائل لوٹ کر کھا گئے۔"
پھر انھیں دعوت دیتے کہ آئیے ہمارے ملک میں انویسٹمنٹ کیجیے۔
اگلے سوچتے کہ جہاں کی عوام، ادارے، بیوروکریسی حتی وزراء اعظم چور ہوں، ہم پاگل ہیں کہ ایسے چور دیس میں انویسٹمنٹ کریں۔
کبھی بھی خان صاحب نے ملک کا وزیر اعظم بن کر بات نہیں کی۔ کبھی بھی داخلی سیاسی اختلافات سے بالا ہو کر بات نہیں کی۔ خان صاحب کبھی بھی نواز فوبیا اور زرداری فوبیا سے نہ نکل سکے۔
کل بقول خان صاحب، پرچی لیڈر اور کل کے بچے بلاول نے امریکہ میں کھڑے ہو کر آٹھ سال اس کے پورے خاندان کو نام لے لے کر گالیاں دینے والے خان صاحب کے دورہ روس کا دفاع کیا۔
اسی امریکہ میں جس کی سازش کا ڈھول پیٹ کر خان صاحب پاکستانی عوام کو چول بنا رہے ہیں۔
اسی امریکہ میں جس کے سامنے "ایبسولوٹلی ناٹ" کا جھوٹا ڈرامہ رچا کر ہیرو بن رہے ہیں۔
کیا زناٹے دار تھپڑ رسید کیا ہے کل کے چھوکرے بلاول نے امت مسیلمہ کے واحد لیڈر کو۔
اگر کوئی غیرت مند بندہ ہوتا تو اس تھپڑ کی گونج اس کی ساری زندگی کی سیاسی تربیت پر بھاری ہوتی۔
لیکن حیف یہاں مقابلہ امت یوتھ کے لیڈر کے ساتھ ہے جو اب بھی نہیں سدھرے گا اور نہ اس کے پیروکار نصیحت حاصل کریں گے۔
وہ پیروکار، وہ زومبیز جنھیں غیرت کھانے سے ایبسولوٹلی ناٹ کی بتی لینا زیادہ پسند ہے۔
واپس کریں