امام صافی
جب حکومت میں نہیں ہوتے تو حکومت کی خامیاں گنواتے ہیں، سبز خواب دکھاتے ہیں، بڑے بڑے وعدے کرتے ہیں، شیخیاں بگھارتے ہیں۔جب حکومت میں آتے ہیں تو نااہلیوں کے لیے حیلے تراشتے ہیں، الزامات دوسروں پر تھوپتے ہیں، عوام کو جھوٹی تسلیاں دیتے ہیں۔
اور پھر جب حکومت چلی جاتی ہے تو بے بسی کا رونا روتے ہیں۔ کہتے ہیں ہمیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔ عوام کے پاس جا کر دہائیاں دیتے ہیں۔
حضرت جی! جب آپ کو کام نہیں کرنے دیا جا رہا تھا، تبھی کرسی چھوڑ دیتے، عوام کے پاس چلے جاتے اور فریاد کناں ہو کر انقلاب کی بھیک مانگتے۔
لیکن نہیں، جب آپ کرسی پر براجمان ہوتے ہیں تو اقتدار کے مزے لوٹتے ہیں اور حکومت و مراعات کے لالچ میں تب آپ عوام کی کھال اتارتے ہیں، لیکن جب آپ کو اقتدار سے نیچے پٹخ دیا جاتا ہے تو پھر یاد آتا ہے کہ آپ کو کام نہیں کرنے دیا گیا....
کل شہباز شریف بطور اپوزیشن حکومت کی نااہلی کے خلاف تحریکیں چلا رہا تھا، عوام کو سبز باغ دکھا رہا تھا جبکہ عمران خان کرسی سے چپک کر مراعات کے مزے لوٹتے ہوئے نااہلی کا مظاہرہ کر رہا تھا۔
آج حکومت جانے کے بعد عمران خان سڑکوں پر خوار ہو رہا ہے، چے بسی کا رونا رو رہا ہے، عوام کے سامنے فریاد کناں ہے۔
جبکہ شہباز شریف آج تخت پر براجمان دست خوشیاں بانٹ رہا ہے، نااہلی دکھا رہا ہے، الزامات سابقہ مرکزی اور موجودہ صوبائی اسمبلیوں پر تھوپ رہا ہے۔
کل یہی شہباز شریف پھر سڑکوں پر اپنی بے بسی کا رونا روتا نظر آئے گا، "مجھے کیوں نکالا" اور ووٹ کو عزت دو" کے بیانیے قائم کرتا نظر آئے گا۔
نہ زرداری، نہ نواز شہباز اور نہ عمران شمران، یہ روز ازل سے اس ملک کا المیہ ہے۔
واپس کریں