داد صدیقی کا پیغامِ محبت اور میرا تبصرہ ۔احتشام الحق شامی

داد صدیقی کے نام سے کون آشنا نہیں،نوجوانی سے ہی اشعار کہنے لگے۔ ان سے کوئی بچیس برس قبل میری آشنائی ہوئی جب جنابِ صدیقی روزنامہ اساس میں رپورٹنگ کیا کرتے تھے اور روزانہ شام کو ملنا ہمارا معمول تھا۔وقت گزرتا رہا اور غمِ روزگار کے باعث ملاقاتیں کم ہوتی چلی گئیں لیکن تعلق اور رشتہ پہلے سے بھی مضبوط تر ہوتا چلا گیا۔ داد صدیقی اس وقت سپریم کورٹ آف پاکستان میں خصوصی کورٹ رپورٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
گزشتہ دنوں جناب کی زیارت کرنے ان کے دولت خانے واقع میڈیا ٹاون حاضر ہوا تو اس مرتبہ نظمیہ کلام پر مشتمل یہ تین کتب ناچیز کو عنایت ہوئیں۔اس عزت افزائی پر ناچیز ان کا مشکور و ممنون ہے۔”جو پھول سمیٹے“ ”سفر کو ہمسفر جانا“ اور ”شم کی دہلیز پر“ بھی اب ناچیز کی لائبریری کی زینت بن چکی ہیں۔
جناب ِداد صدیقی شاعری کے مذکورہ تازہ مجموعے یقینا محض شاعری محض الفاظ کا کھیل نہیں، بلکہ دل کی آواز، روح کی پکار اور جذبات کی زبان ہیں۔ شاعری کی یہ کتب ایسی دنیا کا دروازہ کھولتی ہے جہاں الفاظ، احساسات کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، اور قاری ایک نئے عالم میں داخل ہو جاتا ہے۔محبت، درد، فراق، وصال، وطن، فطرت، فلسفہ اور روحانیت جیسے موضوعات کا دلکش اظہار ہے۔
ہر صفحہ ایک احساساتی منظرنامہ پیش کرتا ہے، جس میں قاری اپنے دل کی آواز سن سکتا ہے۔ ان کی شاعری وہ فن ہے جو دل سے نکلتا ہے اور دل میں ہی اُترتا ہے اور قاری کو سوچنے، محسوس کرنے اور جینے کے نیا انداز دیتا ہے۔
وہ جذبات جو زباں پر نہیں آ سکتے،گویا داد صدیقی کی شاعری زبان و بیان میں نرمی اور وسعت پیدا کرتی ہے،تخیل، وجدان، اور فکری وسعت کو بڑھاتی ہے،ادبی ذوق کو نکھارتی ہے اور قاری کو تہذیبی و ثقافتی شعور دیتی ہے اور اکثر تنہائی میں یا کسی خاموش لمحے میں شاعری کی یہ کتب ایسا ساتھ دیتی ہیں، جیسے کسی کی یاد، کسی کی بات، کسی کی آوازکتابِ شعر میں سب کچھ مل جاتا ہے۔
داد صدیقی کی شاعری کی کتاب صرف کاغذ پر چھپے ہوئے الفاظ نہیں، بلکہ یہ دلوں کی دھڑکن، جذبات کی روانی اور خیالات کی بلند پروازی ہے۔
مذکورہ کتب قاری کو محسوس کرنا، جینا، اور سوچنا سکھاتی ہے۔ایسی کتب صرف مطالعے کے لیے نہیں، دل سے لگانے کے لیے ہوتی ہیں ایک فکری، ادبی اور قومی شعور سے بھرپور جائزہ۔
ان کی شاعری ایک ایسا فن ہے جو صرف لفظوں کا مجموعہ نہیں بلکہ احساسات، خیالات اور خوابوں کی ترسیل کا ذریعہ ہے جو ایک فلسفہ حیات میں ڈھل جاتی ہے۔
دعا ہے کہ جنابِ داد صدیقی کے اشعار میں مذید نکھار پیدا ہو۔
دعا گو۔ احتشام الحق شامی۔چیف ایڈیٹر”بیدار ڈاٹ کام“
www.baidaar.com
واپس کریں