دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
پاکستانی عدالتی نظام کی خامیاں، ایک مختصر تنقیدی جائزہ
No image پاکستان میں عدلیہ کو آئین کے تحت ریاست کا ایک بنیادی ستون تصور کیا جاتا ہے۔ عدالتی نظام کا بنیادی مقصد انصاف کی فراہمی ہے تاکہ قانون کی حکمرانی قائم رہ سکے۔ مگر افسوس کہ پاکستانی عدلیہ کئی دہائیوں سے مسائل اور خامیوں کا شکار ہے جنہوں نے نظام انصاف کی ساکھ کو متاثر کیا ہے۔
انصاف میں تاخیر "Justice delayed is justice denied"پاکستانی عدلیہ کا سب سے بڑا مسئلہ مقدمات کی طوالت ہے۔ لاکھوں مقدمات کئی سالوں بلکہ دہائیوں تک التوا کا شکار رہتے ہیں۔
ایک عام شہری کو فیصلہ ملنے میں 5 سے 10 سال بھی لگ جاتے ہیں۔تاخیر کی بنیادی وجوہات میں عدالتی اسٹاف کی کمی، عدالتی تعطیلات، پیچیدہ طریقہ کار اور وکلا کی ہڑتالیں شامل ہیں۔
انصاف کی قیمت ، مہنگی قانونی جنگ ،غریب اور متوسط طبقے کے لیے عدالت جانا ایک بہت مہنگا عمل ہے۔وکلا کی فیسیں، عدالت کے چکر، اور بار بار کی تاریخیں ایک عام فرد کو تھکا دیتی ہیں۔انصاف صرف انہی کو میسر آتا ہے جو مالی طور پر مضبوط ہوں۔
سیاسی دباؤ اور مداخلت
پاکستانی عدلیہ کو آزاد کہا جاتا ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ:اکثر فیصلوں پر سیاسی دباؤ یا اسٹیبلشمنٹ کی مداخلت کا شائبہ ہوتا ہے۔"سلیکٹیو جسٹس" یعنی مخصوص افراد یا جماعتوں کو نشانہ بنانا، عدلیہ پر اعتماد کو متزلزل کرتا ہے۔
ججز کی تعیناتی میں شفافیت کی کمیعدلیہ میں ججز کی تقرری میرٹ پر مبنی نہیں بلکہ اکثر سفارش، تعلقات یا سیاسی اثر رسوخ پر مبنی ہوتی ہے۔یہ رجحان نہ صرف عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ قابل اور دیانتدار ججز کو پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔
احتساب کا فقدان
پاکستانی عدلیہ اپنے اندر احتسابی نظام نہیں رکھتی۔اگر کوئی جج بدعنوانی یا جانبداری کا مظاہرہ کرے تو اس کے خلاف کاروائی انتہائی مشکل ہوتی ہے۔سپریم جوڈیشل کونسل کا کردار بھی اکثر غیر فعال رہا ہے۔
جدید ٹیکنالوجی کا فقدان
پاکستانی عدالتیں اب بھی پرانی فائلوں، رجسٹرز اور کاغذی کارروائی پر انحصار کرتی ہیں۔ڈیجیٹل سسٹمز، آن لائن کیس مینجمنٹ اور ای-فیصلوں کا فقدان نظام کو سست اور غیر موثر بناتا ہے۔
نتیجہ:پاکستان کا عدالتی نظام اصلاحات کا شدید محتاج ہے۔ اگر انصاف کے عمل کو تیز، سستا، شفاف اور غیر جانبدار نہ بنایا گیا تو عوام کا اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔
عدلیہ کو آزاد، فعال، اور جواب دہ بنانا صرف حکومت کی نہیں بلکہ پوری قوم کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
ممکنہ اصلاحات:فوری انصاف کے لیے فاسٹ ٹریک عدالتیں ،ججز کی میرٹ پر تقرری ،عدالتی ڈیجیٹلائزیشن ،وکلا کی تربیت اور ضابطہ اخلاق ،حقیقی جوڈیشل ریفارمز بل کی تیاری و نفاذ۔
واپس کریں