دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
کیا جنرل عاصم منیر پاکستان کے لیے گیم چینجر ثابت ہوں گے؟
 سید عون مجتبی
سید عون مجتبی
جنرل سید عاصم منیر پاکستان کے گیارہویں چیف آف آرمی سٹاف ہیں اور شاید تاریخ کے پہلے جنہیں عہدہ سنبھالنے سے پہلے ہی متنازع بنانے کی بھرپور کوشش کی گئی ۔ جنرل صاحب بیشمار مسائل میراث میں ملے، ان میں سیاسی عدم استحکام ، علاقائی اور عالمی تنہائی ، دہشتگردی کے بڑھتے ہوئے واقعات، ابتر معاشی صورتحال نمایاں سمجھے جاتے ہیں ،اور ہر ایک چیلنج پاکستان کی بقا کے لیے ایک بڑا خطرہ سمجھا جاتا تھا ۔
جنرل صاحب نے فارمیشن کمانڈرز کانفرنس سے اپنے خطاب میں کہا ، ہر رات کے بعد سویرا ہے ہر بحران اپنے اندر بہتری کے مواقع بھی رکھتا ہے۔ فوج نہ صرف ملکی دفاع کی ضامن ہے بلکہ قومی اتحاد، استحکام اور ترقی میں بھی اپنا واضح کردار ادا کرنا ہوگا۔ کیوں کہ کسی بھی ملک کی دفاعی حیثیت اس کے معاشی اور اُمورِ خارجہ سے منسلک ہے۔جنرل صاحب نے اپنے آپ کو میڈیا سے دور رکھنے کا فیصلہ کیا ۔
پاکستان افغانستان سے امریکی انخلا اور گزشتہ کی برس کی غیر مبہم خارجہ پالیسی کی وجہ سے عالمی تنہائی کا شکار تھا۔ جنرل سید عاصم منیر نے آرمی چیف کا عہدہ سنبھالتے ہی سب سے پہلے روایتی دوست ممالک جیسے سعودی عرب چین امارات سے روابط بہتر بنانے کی کوششیں کیں۔ تاہم اس دفعہ یہ تعلقات دفاعی حیثیت سے معاشی امور پر مشتمل تھے ۔ سی پیک پر موجود چینی خدشات کو دور کر کے نئے عزم اور ولولے سے سی پیک کا دوبارہ آغاز کیا گیا۔ جس میں خصوصی اکنامک زونز، گوادر بندرگاہ، جدید زرعی نظام اور انرجی انفراسٹرکچر کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
جنرل صاحب نے سعودی عرب کے دورے کے دوران پرنس محمد بن سلیمان سے خصوصی ملاقات کی اور ان کے ویژن 2030 میں خصوصی دلچسپی ظاہر کرتے ہوئے پاکستان کی طرف سے ہر ممکنہ مدد کا یقین دلایا ۔ جس کی بدولت مئی 2024 میں شہزاد محمد بن سلیمان کے مشیر برائے انویسٹمنٹ شیخ ابراہیم المبارک کی سربراہی میں پچاس سعودی بزنس مینز نے پاکستان کا دورہ کیا جس میں آٹھ ارب ڈالر کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ جن پر کام تیزی سے جاری ہے۔ اسی طرح کی مثبت پیش رفت امارات اور باقی خلیجی دوست ریاستوں کے ساتھ جاری ہے۔
بنگلادیش میں شيخ حسینہ واجد کی انڈین حمایت یافتہ حکومت کے اختتام سے پاکستان کو بنگلادیش سے تعلقات کی بہتری کا بہترین موقع ملا ۔ جنرل صاحب کی اسٹریٹجک فہم و فراست کی روشنی میں پاکستان نے بھرپور فائدہ اٹھایا اور اور تاریخ میں پہلی بار دونوں ممالک کے درمیان باقائدہ تجارت کا آغاز ہوا ۔ پاکستان بنگلادیش کے ساتھ صنعت و تجارت میں فروغ اور اجتماعی تعاون کی کئی یاداشتوں پر دستخط کر چکا ہے۔
امریکہ میں ٹرمپ انتظامیہ کے کمان سنبھالنے کے بعد پاکستان کی طرف سے شریف اللہ کی گرفتاری میں مدد کے باعث پاکستان اور امریکہ کے درمیان جمی ہوئی برف پگھلتی نظر آ رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں امریکی سرمایہ داروں کا دور ہے پاکستان عالمی دنیا کا پاکستان پر عتماد کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
پاکستان کی گزشتہ پاکستان طالبان پالیسی کے باعث پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا۔ جنرل سید عاصم منیر کی سربراہی میں خیبر پختون خواہ اور بلوچستان میں دہشگردی کے خلاف کامیاب آپریشن جاری ہے۔ جنرل صاحب کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے افغان اور ایران بھی دہشت گردی کے خلاف پاکستان کا ساتھ دے رہے ہیں ۔
پاکستان کے اکنامک چیلنجز کے لیے ایس آئی ایف سی ، سی پیک فیز ٹو ، گوادر بندرگاہ انویسٹمنٹ کانفرنس ،اوورسیز انویسٹمنٹ کانفرنس ، بلوچستان مانز اینڈ منرل کانفرنس، اوورسیز پاکستانی انویسٹمنٹ کانفرنس جیسے لونگ ٹرم اقدامات ملک کی ترقی اور خوشحالی کا ضامن بن رہے ہیں۔ گزشتہ سال بیرونی سرمایہ کاری میں 17 فیصد ریکارڈ کیا گیا ۔ اسمگلنگ اور ہنڈی ڈالر مافیا کے خلاف کریک ڈاؤن ڈالر کی درمی استحکام اور ریمٹنس میں اضافے کا باعث بنے ۔ ائی پی پیز سے مذاکرات کی وجہ سے بجلی کے نرخوں میں کمی اوورسیز پاکستانیوں کے لیے خصوصی رعایت اور مراعات ایک نمایاں قدم ہے۔
ان تمام تر اقدمات اور کوششوں کے باوجود ابھی قومی یکجہتی اور اندورنی خلف شار انڈیا سے مذاکرات اور باوقار تعلقات اور تجارت کے آغاز جیسے بڑے چیلنجز درپیش ہیں۔ جنہیں مستقل بنیادوں پر حل کیے بغیر معاشی ترقی کا خواب ادھورا اور نا پائیدار ہے۔
واپس کریں