دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
امریکہ اور بھارت کا چین مخالف اتحاد
 سید عون مجتبی
سید عون مجتبی
نریندر مودی اس وقت امریکہ کے سرکاری دورے پر واشنگٹن میں موجود ہیں۔ جہاں اُن کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس میں ان کی آمد پر 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔ کل شب انہوں نے صدر جوبیڈن کے ساتھ عزازی عشائیہ سے پہلے وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ مگر اس سب کے باوجود نریندر مودی کا دورہ امریکہ لگاتار تنازعات اور سوالات کی زد میں ہے ۔ انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، مذہبی اور اظہار رائے کی آزادی پر قدغن ، اور مسلمانوں کے خلاف ریاستی پالیسی اور ظلم و جبر کا حوالہ دیتے ہوئے تقریبا 23 سینیٹرز اور کانگرس ممبران نے اس تقریب کا بائیکاٹ کیا۔ جب کے روس یوکرائن جنگ اور امریکہ کی روس پر اقتصادی پابندیوں کے باوجود بھی روس اور بھارت کے بڑھتے ہوئے اقتصادی و سفارتی تعلقات بھی مرکز نگاہ ہیں۔
مگر ان تمام تر باتوں کے باوجود امریکہ اور انڈیا ایک دوسرے کے قریب کیوں آ رہے ہیں؟
1- اس وقت انڈیا کے پاس 85٪ جنگی ہتھیار روسی ساختہ ہیں۔ اور انڈیا دفاعی ہتھیاروں کی بڑی مارکیٹ میں شمار ہوتا ہے۔ جب کے امریکہ ہتھیاروں کا سب سے بڑا منفیکچریر سوداگر اور بوپاری مانا جاتا ہے۔
2- مشہور اردو کہاوت ہے دشمن کا دشمن اپنا دوست ہوتا ہے چین امریکہ اور بھارت کا مشترکہ دشمن ہے اور اس کا بڑھتا ہوا عالمی اثرو رسوخ دونوں ممالک کے لیے درد سر ہے ۔ اور دونوں ممالک یہ سمجھتے ہیں کے ایک دوسرے کے تعاون سے وہ چین کا مقابلہ آسانی سے کر سکتے ہیں۔
3- 2022 میں دونوں ممالک کا باھمی تجارتی حجم 191 بلین ڈالر تھا۔
4- پاکستان دشمنی اور انتقام کی آگ بھارت روزِ اول سے پاکستان کا دشمن ہے جب کے امریکہ وار آن ٹیرر (war on terror) کی تمام تر ناکامیوں کا ذمے دار پاکستان کو قرار دیتے ہوئے کئی بار پاکستان کو مزہ چکھانے کا اعلان کرچکا ہے۔
نریندر مودی نے اپنے خطاب کے دوران چین کو نام لیے بغیر ہدفِ تنقید بناتے ہوئے کہا ہے کہ انڈو پیسیفک میں دباؤ اور جھگڑے کے کالے بادل اپنا اثر بڑھا رہے ہیں۔ چین اس وقت پاکستان کو ہر طرح سے مالی دفاعی اور سفارتی تعاون مہیا کرنے کے ساتھ ساتھ مستقل بنیادوں پر CPEC منصوبوں پر تیزی سے کام جاری رکھے ہوئے ہے جو مستقبل میں عالمی ملکی اور علاقائی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی ثابت ہوگا۔ سی پیک منصوبوں کو سست روی کا شکار کرنے کے لیے انڈیا امریکہ اعلامیہ میں فائننشل ایکشن ٹاسک فورس کو منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی فنڈنگ کو روکنے کے نام پر متاثر کیے جانے کا اندیشہ ہے۔
پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت ان تمام خطرات کو پہلے ہی باخوبی بھانپ چکی تھی ۔
بعض باخبر ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے کا ابھی تک پاکستان کو قرض فراہم نہ کرنا بھی اسی سازش کی ایک کڑی ہے۔ جس کا واحد مقصد چین اور CPEC کے تمام منصوبوں کو رول بیک کرنا اور چین اور پاکستان کے سفارتی تعلقات میں دراڑ ڈالنا ہے۔ انہی تمام تر خدشات کو مد نظر رکھتے ہوئے پاکستانی وزارت خزانہ نے پلان بی پر کام شروع کیا تھا جو اب تقریباً مکمل ہو چکا ہے اور اسپیشل انویسٹمنٹ کونسل (SIF)کا قیام اسی سلسلے کی پہلی کڑی ہے۔ ان تمام کاوشوں کے نتیجے میں میں آئندہ چند سالوں میں پاکستان سیاسی اقتصادی اور سفارتی لحاظ سے مستحکم اور مضبوط بن کر اُبرے گا۔
واپس کریں