سید عون مجتبی
چند روز قبل راولپنڈی میں مسعود نامی شہری کی خودکشی کی خبر سامنے آئی. مسعود نے اپنے آخری ویڈیو پیغام میں یہ انکشاف کیا کہ اس خودکشی کی وجہ آنلائن لون ایپس کی طرف سے مسلسل بلیک میلنگ ہے۔ پاکستان میں اے روز آنلائن لون ایپس کے متاثرین میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ مسعود کی خودکشی کو لے کر ایف آئی نے اسلام آباد میں چھاپہ مار کارروائیاں کے ذریعے نو ملزمان کو حراست میں لیتے ہوئے سید پور روڈ پر واقع آنلائن لون ایپس کا دفتر سیل کر دیا۔
ملزمان کے مطابق اُنہیں روزآنہ کی بنیاد پر رقم ریکوری ٹارگٹ دیا جاتا تھا۔ اور اس ٹارگٹ کو حاصل کرنے کے لیے متاثرہ شہریوں، ان کے دوستوں اور ان کے رشتےداروں کو مختلف نوعیت کی کالز کی جاتی تھیں ۔ کمپنی میں مختلف سیکشنز تھے جن میں سے ایک ٹارچر سیل بھی ہے جہاں شہریوں کو حراساں کرنے کے لیے اُنکی نا زیبا تصویریں بنائی جاتی تھیں اور ان تصویروں کو اُن کے قریبی رشتےداروں کو سینڈ کرنے دھمکانے اور ذہنی زدو کوب کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔
سب سے پہلے یہ ایپس سوشل میڈیا پر پر کشش اشتہاروں کے ذرائع لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہیں۔ یہ اشتہار یہ ظاہر کرتے ہیں کے بغیر کسی بھی قسم کی ضمانت اور کاغذات کے بغیر آپ قرض حاصل کر سکتے ہیں۔ ان اشتہارات میں شرحِ سود اصل شرحِ سود سے کم بتائی جاتی ہے ۔ جب بھی کوئی انسان یہ ایپ ڈاؤن لوڈ کرتا ہے اور اپنے اپ کو ان ایپس کے ساتھ رجسٹر کرواتا ہے، تو یہ ایپس اس موبائیل فون کےکانٹیکٹ نمبرزاور گیلری کی تصویروں تک رسائی حاصل کر لیتی ہیں۔ جب کوئی انسان کسی بھی قسم کے قرض کے لیے اپلائی کرتا ہے تو بتائی گئی ڈیڈلائن اور شرحِ سود محض ایک دھوکہ ہوتا ہے۔ عام طور پر قرض واپس کرنے کی ڈیڈلائن نوے دن بتائی جاتی ہے مگر کمپنی کی طرف سے ایک ہفتے بعد ہی قرض کی ادائیگی کا مطالبہ شروع کر دیا جاتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ واجب الادا رقم بہت تیزی سے بڑھنے لگتی ہے جیسا کہ یہ مہینے میں دگنی ہو جاتی ہے یا اس سے بھی زیادہ۔
جب کوئی انسان یہ رقم ادانہیں کر پاتا تو یہ ایپس اکٹھا کیے گئے ذاتی ڈیٹا کی بنیاد پر کسی بھی انسان کو مختلف طریقوں سے بلیک میل کرتیں ہیں ۔ یہ مسلسل کالز کر کے دھمکیاں دیتی ہیں رشتہ داروں اور دوستوں کو بھی کالز کر کے آپ کو شرمندہ کرتی ہیں اور ہراساں کرتی ہیں۔ کسی بھی انسان کی غیر اخلاقی تصویریں وائرل کرنے کی دھمکیاں دیتی ہیں ۔بعض اوقات رقم ادا کرنے کے باوجود بھی یہ دعویٰ کرتی ہیں کے آپ نے رقم ادا نہیں کی اور مزید رقم کا مطالبہ کرتی ہیں۔ یہ وہ تمام عوامل ہیں جو کسی بھی انسان کو مسلسل ذہنی دباؤ کا شکار کرتے ہوئے خودکشی پر مجبور کر سکتے ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق اگر کوئی لون اپس کسی بھی شہری کو حراساں کر رہی ہے تو ایف آئی اے کرائم رپورٹنگ سینٹرز، یا ویبسائٹ اور ہیلپ لائن(051111345786) کو استعمال کرتے ہوئے ان افراد کے خلاف شکایات درج کروا سکتے ہیں۔ ایف آئی اے متاثرین کے جان ومال کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔ وہ شہری جو اضافی رقم ادا کر چکے ہیں، اُن کی رقم کو واپس دلانے میں بھی اپنا کردار ادا کرے گی ۔ مگراس تمام پروسس میں وقت لگے گا ۔ایف آئی اے حکام کے مطابق ان ایپس کے پیچھے نون بینکنگ لونز فورمز ہیں جنہوں نے اپنے اس پرانے دھندے کوٹیکنالوجی کی مدد سے نئی شکل دی ہے ۔ تاہم ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ اس مافیا کے پیچھے اصل طاقت کون سی ہے۔ کیوں کے ابھی تحقیقات ابتدائی مراحل میں ہیں ۔
سرمایہ کاری اور مالی امور کے ماہر عمار خان کے مطابق ان ایپس کی ملکیت مقامی اور غیر مقامی دونوں طرح کے افراد کے پاس ہیں ۔ مقامی افراد کے ساتھ ساتھ چینی افراد پر مشتمل انتظامیہ کی کمپنیاں بھی اس سلسلے میں آن لائن پلیٹ فارم پر کام کر رہیں ہیں۔ جب کے انہی فراڈز کی وجہ سے چین میں ڈیجیٹل قرضہ ایپس پر پابندی ہے۔ اس وقت پاکستان میں تقریباً سو سے زائد آنلائن لون ایپس کام کر رہی ہیں تاہم ان میں سے صرف نو ایسی ہیں جو پاکستانی قوانین کے مطابق سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان سے منظور شدہ ہیں۔ اب تک سکیورٹی ایکسچینج کمیشن آف پاکستان میں ان منظور شدہ ایپس کے خلاف ایک ہزار سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں۔ جو یہ ظاہر کرتا ہے کے رجسٹرڈ ایپس بھی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں
واپس کریں