
پاکستان اور انڈیا جنگ کے دھانے پر پہنچ چکے ہیں، اسکے پیچھے امریکہ اور یورپ کی منصوبہ بندی ہے۔ یورپی سامراج اقتصادی میدان میں شکست کھا چکا ہے۔ امریکہ اور یورپ کے پاس اب کچھ بچا ہی نہیں جو وہ دنیا کو بیچ سکیں، اور اگر آزاد اور منصفانہ تجارت جاری رہی، تو وہ مکمل طور پر ختم ہو جائیں گے۔ اسی لیے اب ان کا واحد راستہ جنگ ہے، اور وہ ہر حال میں یہ جنگ کروائیں گے۔ اور یہ جنگ محدود نہیں بلکہ عالمی سطح پر ہو گی۔
پاکستان اس بڑی جنگ کا ایک اہم محاذ ہے۔ یہاں جو دہشت گردی ہو رہی ہے، وہ کسی اندرونی وجہ سے نہیں بلکہ بیرونی طاقتوں کے منصوبوں کا حصہ ہے۔ پہلگام کا واقعہ ہو یا جعفر ایکسپریس، یا پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی بدامنی، یہ سب کچھ پلاننگ کے تحت ہو رہا ہے۔ امریکہ اور اس کے اتحادی ان واقعات کے پیچھے ہیں، اور ان کا گہرا اثر نہ صرف پاکستان میں ہے بلکہ انڈیا، برما، بنگلہ دیش اور اردگرد کے تمام خطوں میں بھی نظر آتا ہے۔
یہ سب اچانک نہیں ہو رہا۔ نیتن یاہو نے 1996 میں ایک کتاب لکھی تھی، جس میں آج کے حالات کا پورا خاکہ پہلے سے کھینچا گیا تھا۔ ان کی پلاننگ طویل المدت ہوتی ہے، اور یہ سب کچھ برسوں پہلے سے سوچا جا چکا ہوتا ہے۔
پاکستان اور بھارت کی جنگ عین ممکن ہے، اور یاد رکھیں کہ یہ جنگ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان ہو گی۔ مسئلہ یہ ہے کہ امریکہ نے دونوں ملکوں میں ایلیٹ، انٹیلییجنشیا، صحافی، جج، جرنیل، سیاستدانوں پر خوب انویسٹمنٹ کر رکھی ہے۔ ان کا اثر پارلیمنٹ، میڈیا، عدالتوں، یہاں تک کہ کنٹونمنٹس تک ہے۔ وہ دونوں ممالک کو اکسا کر جنگ کی آگ بھڑکا سکتے ہیں۔
یاد رکھیں کہ یہ عالمی جنگ کی تیاری ہے۔ پاکستان اس کھیل کا ایک اہم میدان ہے۔ میں آپکو سالوں پہلے یہ سب بتا چکا ہوں۔ اسے predict کرنا ہرگز مشکل نہیں تھا۔ جس نے بھی 2008 کی کسادبازاری کا ڈیٹا دیکھ رکھا ہے اسے پتہ ہے کہ یورپی سامراج کے پاس جنگ ہی واحد راستہ ہے۔
واپس کریں