دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اب معدنی ترقی!!!
No image او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل، اور ماڑی حکومتی اور فوجی فاؤنڈیشن کی ملکیتی کمپنیاں ہیں جن کا مقصد پاکستان میں تیل اور گیس کو تلاش کرنا ہے۔ ان کمپنیوں کو 80 فیصد ایکسپلوریشن ایریاز الاٹ کیے گئے ہیں لیکن گزشتہ تین دہائیوں کے دوران مذکورہ کمپنیاں کسی قسم کی بہتر کارکردگی دکھانے میں ناکام رہی ہیں۔ بہت سے علاقے غیر دریافت علاقے ایسے ہیں جہاں تیل اور گیس کے ذخائر دریافت کرنے کی کوششیں نہیں کی گئیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ کمپنیاں ”معدنی ترقی“ کی طرف قدم بڑھا رہی ہیں جو کہ ان کے مینڈیٹ سے ہی باہر ہے، خاص طور پر جب انھوں نے ابھی تک اپنی بنیادی ذمہ داریاں پوری نہیں کی ہوں۔
یہاں اس بات کا زکر کرنا بھی ضروری ہو گا کہ عالمی ادارےNASA کے میتھین کا پتہ لگانے والے سیٹلائٹس نے پاکستان میں میتھین کے اخراج کی نشاندہی کی ہے جس کا پتہ لگانے میں ہماری تیل اور گیس کمپنیاں ناکام رہیں جو ان کی”قابلیت“ پر سوالیہ نشان ہے۔
حکومت، کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز، اور O&G جیسے ریگولیٹری اداروں کو ان کمپنیوں کو فوری طور پر تیل اور گیس کے آپریشنز تک محدود کرنا ہوں گے۔ انہیں اس بات کا پابند بنانا چاہیئے کہ وہ اپنے لائسنس یافتہ علاقوں میں سروے، جانچ، اور ڈرلنگ کا عمل جاری رکھیں اور کوئی بھی ایسا علاقہ جو تین ماہ سے زیادہ عرصے سے غیر فعال رہ جائے اسے قابل اداروں کے لیے مختص کیا جانا چاہیے۔مذکورہ”کمپنیوں“ کو معدنی ترقی میں توسیع کی اجازت کیوں دی جائے جب کہ ان کے اپنے شعبے میں ڈیلیور کرنا باقی ہے؟
بشکریہ”دی نیشن“ ترجمہ و اڈیٹنگ احتشام الحق شامی
واپس کریں