دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
اگلا وزیراعظم۔ تحریر آصف اشرف
No image ہر بدلتے روز نیاء منظر نامہ بن رہا ہے اس منظر نامے کا اختتام کیا ہوگا ؟کسی کو معلوم نہیں لیکن لگ یہ رہا ہے کہ بابائے قوم مقبول بٹ شہید کا تختہ دار پر لٹکانے سے قبل کہا قول خونی لکیر مٹ کر رہے گی اور میرے وطن تو ضرور آزاد ہوگا سچ ثابت ہونے جا رہا ہے کل اسلام آباد میں حریت کانفرنس نے کشمیر کانفرنس منعقد کی حریت کانفرنس اس وقت سخت بحران سے گزر رہی ہے علی گیلانی مرحوم کو قائد ماننے والی دس جماعتیں رمضان المبارک کے آخری ہفتہ سے اب تک حریت کانفرنس سے الگ ہو کر بھارتی آئین تسلیم کر چکی اس کانفرنس میں دو بڑی "خاص"اور "حیران کن"باتیں دیکھی اور سنی گئیں اول یہ کہ وزیراعظم آزاد کشمیر کے"خطاب"کو براہ راست ٹی وی چینلز نے نشر کیا دوسرا انوار الحق چودھری نے واقعی "وزیر اعظم"بن کر دیکھایا پس پردہ کیا ہے خدا جانے لیکن وزیر اعظم نے بڑے سخت وار کیے بھارت کو مخاطب کرتے کہا کہ ہم کھٹوعہ اور کشمیر سے دہلی تک "جواب"دیں گے بہترین "ترجمان"بن کر کہا کہ "سٹیٹ اسبجیکٹ ہولڈر"کشمیریوں کو خونی لکیر روند کر بھارتی مقبوضہ جموں کشمیر میں داخلہ سے اور وہاں لڑنے سے نہیں روکا جا سکتا کھٹوعہ کا نام لیکر بہت واضح پیغام سامنے لایا بھارت سے ملحق جموں کے دور افتادہ علاقے کھٹوعہ میں حالیہ دنوں دوسری بڑی عسکری کارروائی ہوئی جس کے حملہ آ ور بھارت ڈھونڈ رہا ہے اور عسکری تنظیم جیش کا مبینہ دعوی ہے کہ یہ کاروائی راولاکوٹ کے گاؤں پوٹھی مکوالاں سے گئے جیش فدائی نے کی ہے چند ماہ قبل اسی دور افتادہ علاقے میں ایک کارروائی میں پوٹھی مکوالاں گاؤں کے ایک فدائی کی شہادت ہوئی تھی سٹیٹ اسبجیکٹ ہولڈر کا موقف اپنا کر انوار الحق چودھری نے اشارہ دے دیا کہ 90کی دہائی کی طرح پھر کشمیریت کا رنگ جما کر بھارت سے دو بدو لڑائی ہوگی یہی وجہ ہے کہ جیش صرف کشمیر کا پرچم اٹھائے ہے ممکن ہے سب غیر ریاستی جنگجو کی لانچنگ بھی بند کر کے صرف کشمیر کے"جانباز"میدان میں اتارے جائیں پوم صدی میں پہلی بار پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں براجمان ہو کر سرعام آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کا یوں عسکریت کی وکالت کیا بھارت کو بلوچستان میں"خاموشی"تک محدود رہے گا یا پھر واقعی جموں کشمیر میں "مسلح جنگ"برپا ہو گی یہ انتظار ہے لیکن انوار الحق چودھری نے جس طرح"ترجمانی"کی اس سے واضع ہوا کہ 53کے ایوان میں اور کوئی کسی شمار قطار میں نہیں الفاظ کے چناؤ سے لیکر لہجے کے استعمال تک وہی سب پر حاوی نظر آئے جس طرح انہوں نے باور کرایا کہ اب "اصل پشت بان"سامنے لاکر بھٹائے جائیں گے یہ اور بھی بڑی بات تھی اب "سپاہ سالار"جب سٹیج پر جلوہ افروز ہوں گے پھر سیدھا اور صاف ہارڈ اسٹیٹ کا دور دورہ ہوگا اس تقریب سے خطاب یہ بھی باور کروایا گیا کہ سیاست سے بیان بازی تک زرداری ہاؤس سے ماڈل ٹاؤن تک جو بھی "خواہشات"ہیں وہ انوار الحق چودھری کے ہوتے پوری نہیں ہوں گی اسلام آباد والوں کا اگلا انتخاب بھی انوار الحق چودھری ہی ہوگا البتہ میرا انوار الحق چودھری کو مشورہ ہے کہ اگر اس وقت وہ اسمبلی برخاست کر دیں تو وہ پھر اسمبلی میں ہوں گے وزارت عظمیٰ کے اس ایوان میں موجود امیدواروں کی اکثریت آبائی نشستوں سے ہی ہار جائے گی وہ اپنے پشت بان کے"تعاون "سے پھر منتخب ہو جائیں گے ان کے اس خطاب سے یہ بھی واضع ہوا کہ تنویر الیاس چغتائی کی حال ہی ہوئی زرداری خاندان سے"ڈیل"بھی ناکام رہے گی "ثمرات"زرداری خاندان اور حصہ دار وصول کر گذرے تنویر الیاس چغتائی کے ہاتھوں کچھ نہیں آنا البتہ وہ تاریخ رقم کر سکتے ہیں اس کا ایک ہی راستہ ہے وہ مسلم کانفرنس میں شامل ہوں جہاں اس صف میں شامل ہوسکتے ہیں جہاں شیخ عبدللہ ابراہیم خان عبدالقیوم خان میراوعظ یوسف شاہ ہیں مسلم کانفرنس جیسی تاریخی اور قدیمی سیاسی جماعت کی صدارت وزیر اعظم آزاد کشمیر کی طرح بڑا پورٹ فولیو جو ہے پاکستانی مقتدرہ کی خوش قسمتی انہیں انوار الحق چودھری جیسا "با صلاحیت"جو ملا۔۔۔۔
واپس کریں