دل بعض و حسد سے رنجور نہ کر یہ نور خدا ہے اس سے بے نور نہ کر
ریاستی اداروں کے خلاف مہم
No image جیسے جیسے شہباز گل کا وہ بیان، جو انھوں نے ایک نجی ٹی وی چینل پر پاک فوج کے خلاف دیا ہے، سنتے جائیں تو کسی بھی محب وطن پاکستانی کے غم و غصے میں اضافہ ہی ہوتا جائے گا ، جس طرح ایک چینل پر اس کو نشر کیا گیا وہ انتہائی تکلیف دہ عمل تھا ،ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جو بات بند لفظوں میں ان کے قائد کہہ رہے ہیں وہی بات اب کھلے لفظوں میں شہباز گل سے کہلوائی جارہی ہے ۔

تحریک انصاف کی حکومت کے خاتمے کے بعد جس طرح عمران خان سمیت ان کی پارٹی کے دیگر ارکان نے پہلے امریکہ مخالف اور پھر فوج مخالف بیانیہ اپنا یا وہ حب الوطنی کے زمرے میں نہیں آتا،جس طرح اداروں کا نام نیوٹرل رکھا گیا اور پھر نیوٹرل لفظ کو ایک مذاق بنانے کی کوشش کی گئی ، ماضی میں اس کی مثال نہیں ملتی ، حقیقت تو یہ ہے کہ ان کو اسٹیبلشمنٹ کا صرف ایسا کردار پسند ہے جس میں انھیں حکومت دلوادی جائے ،جب بجٹ کی منظوری کیلئے پارلیمنٹ میں عددی برتری دلوادی جائے ، جب سینیٹ کے چیئرمین کے انتخاب میں عددی برتری نہ ہونے کے باوجود کامیابی دلوادی جائے ، ایسی حمایت کا اب عمران خان کھلے عام نہ صرف اقرارکر رہے ہیں بلکہ مطالبہ بھی کررہے ہیںکہ نیوٹرلز پرانی والی پوزیشن پر واپس آجائیں ورنہ قوم انھیں معاف نہیں کرے گی ۔

پھر ان کے بقول ماضی میں منصوبہ ایک تھا جس کے تحت ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے اعلیٰ قیادت کو سزا دلوا کر جیل میں ڈلوادیا جانا تھا یا اپوزیشن قیادت کو نااہل کرواکے اگلے عام انتخابات میں تحریک انصاف کو کامیابی دلوا کے اقتدار دو ہزار اٹھائیس تک ان کے حوالے کرنا تھا ،یہی وجہ تھی کہ اپنے اقتدار کے خاتمے کے چند ماہ قبل ہی عمران خان اور ان کی ٹیم نے برملا یہ کہنا شروع کردیا تھا کہ اگلی حکومت بھی تحریک انصاف کی ہوگی ۔بہرحال حضرت علی ؓ کا قول ہے کہ جس پر احسان کرو اس کے شر سے بچو ،اسٹیبلشمنٹ اور عمران خان کے تعلقات میں بھی یہ قول بالکل ٹھیک نظر آتا ہے، کیونکہ اسٹیبلشمنٹ نےماضی میں عمران خان پر احسانات کیے تھے اور اب وہ ان کے شر کا نشانہ بنہ ہوئی ہے۔

جہاں تک بات ہے شہباز گل کی تو آجکل وہ نشان عبرت بنے ہوئے ہیں کیونکہ ماضی میں ان کی بدزبانی نے اکثر سیاسی رہنمائوں کو بہت زیادہ اذیت پہنچائی جبکہ حقیقت یہی ہے کہ ان کی بدزبانی ہی پارٹی میں ان کی ترقی کی وجہ بنی تھی شاید عمران خان کو وہ لوگ جو بدتمیزی ، غلیظ زبان استعمال کرتے اور اپوزیشن رہنمائوںکی ذات کو ٹارگٹ کرتےہیں ،زیادہ پسند ہیں ۔

جہاں تک شہباز گل کی بات ہے تو انھوں نے نہ صرف اپوزیشن بلکہ اپنی حکومت کے ارکان کو بھی نہ بخشا تھا، اقتدار کے خاتمے کے بعد انھوں نے عمران خان کے چیف آف اسٹا ف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد بنی گالا میں پارٹی کے بڑے بڑے لیڈروں کی آمد پرپابندی لگا دی تھی اس کے بعد سے پارٹی میں ان کے خلاف بھی ناپسندیدگی بڑھ گئی تھی ، یہی وجہ تھی کہ ان کی گرفتاری کے وقت پارٹی کے کئی ارکان ان سے اور ان کے بیان دونوں سے لاتعلقی اختیار کرنا چاہ رہے تھے لیکن عمران خان کی شہباز گل کیلئے حمایت کے بعد پارٹی کو مجبوری میں شہباز گل کیلئے آواز بلند کرنا پڑی ، صرف ایسا ہی نہیں کہ شہباز گل سیاست میں ہی متنازع رہے وہ سیاست میں آنے سے قبل بھی کئی تنازعات میں گھرے رہے ہیں،بہرحال شہباز گل اس وقت زیر حراست ہیں اور ان کی زبان سے نکلا ہوا ایک لفظ بھی عمران خان کو مشکل میں ڈال سکتا ہے یہی وجہ ہے کہ عمران خان پوری طاقت سے ان کی رہائی کیلئے کوشاں ہیں ۔سیاست کی تمام تر ہیجان خیزی کے باوجود حکومت اور اپوزیشن دونوں سے درخواست ہے کہ بلوچستان اور سندھ میں سیلاب سے متاثر ہ عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہیںان کو ان مشکلات سے نجات دلانے کیلئےباہمی ا ختلافات بھلا کران کی مدد کریں ، میڈیا کا بھی تما م فوکس سیاست پر ہے حکومت کو اپنے تمام وسائل بلوچستان اور سندھ کے سیلاب زدگان کی جانب موڑدینا چاہئیں ،ورنہ حضرت عمر ؓ کا وہ قول یاد رکھیں کہ ان کی حکومت میںایک کتا بھی بھوکامرگیا تو اس کا بھی بطور حکمراں ان کو جواب دینا ہوگا۔
منبع: جیو نیوز
واپس کریں